Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سٹیٹ بینک نے ایکسچینج کمپنیز کے لیے نئی اصلاحات متعارف کرا دیں

سٹیٹ بینک نے ایکسچینج کمپنیوں کے شعبے میں بنیادی اصلاحات متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے (فوٹو: اے پی پی)
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایکسچینج کمپنیوں کے لیے بنیادی اصلاحات متعارف کراتے ہوئے کم از کم سرمائے کی ضرورت کو 20 کروڑ روپے سے بڑھا کر 50 کروڑ روپے کرنے کا اعلان کیا ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ مختلف اقسام کی موجودہ ایکسچینج کمپنیوں اور ان کی فرنچائزز کو یکجا کیا جائے گا۔ بی کیٹیگری کی ایکسچینج کمپنیز اور فرنچائزز کو تین ماہ میں ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مرکزی بینک کے اس فیصلے کو ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان نے مثبت قرار دیتے ہوئے کرنسی مارکیٹ کے لیے خوش آئند قرار دیا ہے۔
بدھ کے روز سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں مزید بتایا گیا ہے کہ بینک دولت پاکستان نے ایکسچینج کمپنیوں کے شعبے میں بنیادی اصلاحات متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان اصلاحات میں یہ بات شامل ہے کہ زرِ مبادلہ کا کاروبار کرنے والے صفِ اول کے بینک عوام کی زرِ مبادلہ کی جائز ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپنی ملکیت میں ایکسچینج کمپنیاں بنا سکیں گے۔ نیز موجودہ ایکسچینج کمپنیوں کی مختلف اقسام اور ان کی فرنچائز شاخوں کو یکجا کرکے انہیں ایکسچینج کمپنی کے واحد زمرے میں تبدیل کردیا جائے گا جس کا ایک مخصوص دائرہ کار ہوگا۔
پاکستان میں کتنی اقسام کی ایکسچینج کمپنیز کام کرتی ہیں؟
اس وقت ملک میں ایکسچینج کمپنیز کی دو اقسام موجود ہیں۔ اس میں مکمل ایکسچینج کمپنی اور ایکسچینج کمپنی بی کیٹیگری شامل ہیں۔ جبکہ ایکسچینج کمپنی کسی کو بھی فرنچائز دینے کا اختیار رکھتی ہے۔ نئی اصلاحات کے بعد ایکسچینج کمپنیز بی کیٹیگری اور فرنچائزز کو مکمل طور پر ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ تازہ ہدایات کے مطابق گزشتہ چند سالوں کے دوران ایکسچینج کمپنیوں کی فرنچائزز کے آپریشنز میں اکثر ریگولیٹری مسائل اور کمزوریاں دیکھی گئی ہیں۔ گورننس کے معیار، اندرونی کنٹرول اور قوانین و ضوابط کی تعمیل کی مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوسکے ہیں، اس لیے اس شعبے میں بنیادی اصلاحات متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔
نئے اعلامیے کے مطابق ایکسچینج کمپنیز کو کم سے کم کتنا سرمایا درکار ہوگا؟
مرکزی بینک کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایکسچینج کمپنیوں کے لیے کم از کم سرمائے کی شرائط اب 20 کروڑ روپے سے بڑھا کر 50 کروڑ روپے کردی گئی ہیں۔
بی کیٹیگری میں آنے والی ایکسچینج کمپنی کو کیا کرنا ہوگا؟
 اس کے علاوہ  ’بی‘ کیٹیگری کی ایکسچینج کمپنیوں اور ایکسچینج کمپنیوں کی فرنچائز کو مکمل ایکسچینج کمپنیوں میں تبدیل ہونے کے لیے مختلف پیشکشیں کی گئی ہیں۔ زمرہ ’بی‘ کی ایکسچینج کمپنیاں تمام ضوابطی تقاضے پورے کرنے کے بعد ایک مکمل ایکسچینج کمپنی کی حیثیت حاصل کرسکتی ہیں، اگر زمرہ بی ایکسچینج کمپنی نے مکمل ایکسچینج کمپنی بننے کے لیے سٹیٹ بینک سے این او سی کے لیے رابطہ نہیں کیا توتین ماہ کے بعد ان کے لائسنس منسوخ ہو جائیں گے۔

ایکسچینج کمپنیوں کی فرنچائز، تین ماہ میں تمام ضوابطی تقاضے پورے کرنے کے بعد ایکسچینج کمپنی کی برانچ بن سکتی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ایکسچینج کمپنی فرنچائز کے لیے کیا احکامات ہیں؟
ایکسچینج کمپنیوں کی فرنچائز، تین ماہ میں تمام ضوابطی تقاضے پورے کرنے کے بعد ایکسچینج کمپنی کی برانچ بن سکتی ہے، اس  مقصد کے لیے ایکسچینج کمپنیوں کی فرنچائز، شاخیں بننے کے لیے اپنا منصوبہ سٹیٹ بینک میں جمع کرائیں گی اور ایک ماہ میں سٹیٹ بینک سے اجازت نامہ (این او سی ) حاصل کریں گی۔ جو فرنچائز سٹیٹ بینک کی اس پیشکش سے فائدہ نہیں اٹھائے گی اس کا لائسنس ایک ماہ میں منسوخ ہوجائے گا۔
سٹیٹ بینک کے مطابق ان اصلاحات کا مقصد عوام کو خدمات کی بہتر فراہمی اور ایکسچینج کمپنیوں کے شعبے میں مسابقت اور شفافیت لانا ہے۔ اس طرح اس شعبے میں گورننس، داخلی جانچ پڑتال اور ضابطوں کی تعمیل کی روایت مضبوط ہونے کی امید ہے۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے مرکزی بینک کے اس فیصلے کو مثبت قرار دیا ہے۔ جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے کرنسی کے کاروبار کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ اور غیر قانونی لین دین کی روک تھام ممکن ہوسکے گی۔ اس کے علاوہ سٹیٹ بینک کے لیے بھی ایکسچینج کمپنیز کی مانیٹرنگ آسان ہوجائے گی۔

شیئر: