Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ اور برطانیہ کے یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر نئے مشترکہ حملے

امریکہ اور برطانیہ کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ زندگیوں اور تجارتی گزرگاہوں کا ہر صورت دفاع کیا جائے گای (فوٹو: روئٹرز)
امریکہ اور برطانیہ کی افواج نے یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کے خلاف مشترکہ طور پر نئے حملوں کا آغاز کر دیا ہے اور پیر کی رات آٹھ مقامات پر بمباری کی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ دوسرا موقع ہے کہ دونوں اتحادیوں نے باغیوں کی جانب سے میزائل حملوں کے بعد مربوط طور پر جواب دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ امریکی اور برطانوی فوجوں کی جانب سے وارشپ اور سب میرین توماہاک میزائلوں سے حوثیوں کے میزائل کے ذخیروں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ جنگی جہازوں کا استعمال بھی کیا گیا۔
فوجی آپریشن کے حوالے سے بات کرنے والے اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ آسٹریلیا، بحرین، کینیڈا اور ہالینڈ نے بھی اس آپریشن میں تعاون کیا جس میں انٹیلی جنس شیئرینگ اور نگرانی کے مراحل شامل تھے۔
چھ اتحادی ممالک کی جانب سے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حملوں میں خصوصی طور پر حوثیوں کے زیر زمین ذخیرے اور میزائل و فضائی نگرانی کرنے کی صلاحیت رکھنے والے مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
بیان کے مطابق ’ہمارا مقصد کشیدگی کو کم کرنا ہے اور بحیرہ احمر میں استحکام لانا ہے اور حوثیوں کو انتباہ کیا جاتا ہے کہ ہم زندگیوں کو بچانے اور اہم آبی گزرگاہوں پر تجارت کے آزادانہ بہاؤ کے دفاع کے لیے کوئی بھی قدم اٹھانے میں ہچکچاہٹ سے کام نہیں لیا جائے گا۔‘
برطانیہ کی وزارت دفاع نے بھی تصدیق کی ہے کہ رائل ایئر فورس کے چار ٹائفون طیاروں نے صنعا ایئر فیلڈ کے قریبی علاقے میں متعدد اہداف کو بموں کا نشانہ بنایا ہے۔
برطانوی وزیر دفاع گرانٹ شیپس کا کہنا ہے کہ ’آپریشن کا مقصد حوثیوں کی صلاحیتوں میں کمی لانا تھا اور عالمی تجارت کے لیے خطرات کا باعث بننے والے ان کے ذخیرے اور صلاحیت کو مزید کم کرنے کے لیے ایک اور بڑی کارروائی بھی کی جائے گی۔‘
یہ مشترکہ آپریشن امریکہ اور برطانیہ کے ان حملوں کے تقریباً 10 روز بعد سامنے آیا ہے جن میں دونوں ممالک کے جنگی جہازوں نے 28 مقامات پر 60 مقامات کو نشانہ بنایا تھا۔
 اکتوبر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کا آغاز ہونے کے بعد حوثیوں کی جانب سے تجارتی جہازوں پر مسلسل میزائل حملوں کے خلاف یہ امریکی فوج کا پہلا ردعمل تھا۔
حوثیوں کے میڈیا آفس نے ایک آن لائن بیان میں کہا ہے کہ حملے یمن کے دارالحکومت صنعا پر کیے گئے ہیں۔
جنوبی صنعا کے رہائشی جمال حسن نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ دو حملے ان کے گھر کے قریب ہی ہوئے، جس سے گاڑیوں کے الارم بج اٹھے۔
اے پی سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی نے بھی پیر کی رات صنعا کے اوپر پرواز کرنے والے جہازوں کی آوازیں سنیں۔
حوثیوں کے زیرانتظام چلنے والے نیوز چینل المسیراہ کا کہنا ہے کہ صنعا میں تین مقامات پر متعدد حملے گئے جن میں الدیلامی ایئربیس، شمالی علاقہ سارف اور جنوب میں واقع علاقہ حفا شامل ہیں۔
برطانوی وزیراعظم رشی سوناک نے پیر کی صبح امریکی صدر جو بائیڈن سے ٹیلی فون پر بات کی تھی۔
جس کے بعد برطانوی وزیراعظم آفس کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ دونوں رہنماؤں نے حوثیوں کی صلاحیتیں کم کرنے کے لیے ٹارگٹڈ آپریشنز کرنے پر اتفاق کیا۔
یہ اتحادیوں کی جانب سے تازہ کارروائی ہے جو کہ پچھلے ہفتے کے دوران امریکی طیاروں کے حوثیوں کے ٹھکانوں پر تقریباً روزانہ حملوں کے بعد عمل میں آئی ہے۔
’تیز جوابی حملوں‘ کے حوالے سے حکام کا کہنا ہے کہ ان سے یمن میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کو جانچنا، ان کا پتا لگانا اور ان پر حملہ کرنے کی صلاحیت ظاہر ہوتی ہے۔

شیئر: