Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی مقبول مگر وزیراعظم نواز شریف ہی ہوں گے: اردو نیوز کے سروے پر ردعمل 

الیکشن  2024 کے انتخابات سے متعلق اردو نیوز کے سروے پر ردِ عمل میں جہاں لوگ اب تک جماعت اسلامی کے تیسری جماعت کے طور پر سامنے آنے پر حیران ہیں وہیں اُن کا کہنا ہے کہ رائے دہندگان کا نواز شریف کو وزیرِ اعظم کا ووٹ دینا ان کے لیے باعثِ حیرت نہیں۔
ملک کے مختلف مقامات سے لوگوں نے سروے کے بارے میں کہا کہ اگرچہ تحریکِ انصاف مقبول جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے لیکن اس کا حکومت میں آنے کا کوئی امکان نہیں۔  ’سروے میں یہی بات رائے دہندگان کے ذریعے نواز شریف کے وزیرِ اعظم کے طور پر زیادہ ووٹ لینے کا سبب ہے۔‘
تاہم لوگوں کی اکثریت کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ آئندہ حکومت ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر کام کر اور ملک میں موجود تقسیم کو ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
اسلام آباد کے مختلف مقامات پر گفتگو میں شہریوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں الیکشن سے قبل بہت ساری چیزیں واضح ہیں۔شہریوں کے مطابق ملک کی مجموعی سیاسی فضا اس وقت تحریک انصاف کے حق میں نہیں باوجود اسکے کہ وہ مقبول ترین جماعت ہے 

شہری یہ کیوں سمجھتے ہیں کہ آئندہ کے وزیر اعظم نواز شریف ہی ہوں گے؟
سروے کے بارے پوچھے گئے سوال پر اپنے ردِ عمل میں  لوگوں نے کہا 2018 سے قبل نواز شریف اور اُنکی پارٹی کو پابند سلاسل کیا گیا۔اُس وقت ملک کی سیاسی صورتحال آج کی صورتحال سے قدرے مشترک ہے۔ شاید اسی وجہ سے لوگوں کی ہمدردیاں تحریکِ انصاف کے ساتھ ہیں اور وہ مقبول جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے۔
 ’2018  میں جب مسلم لیگ ن زیر عتاب تھی تو اُسکا فائدہ مخالف جماعت پاکستان تحریک انصاف کو ہوا تھا۔اب کی بار چونکہ تحریک انصاف مخلتف مسائل سے دوچار ہے تو یقینی طور پر پاکستان مسلم لیگ ن کو اس کا فائدہ ملے گا‘
جماعت اسلامی تیسری مقبول ترین جماعت پر شہری کیا کہتے ہیں؟
اسلام آباد کے تینوں حلقوں سے جماعت اسلامی کی امیدوار نہ صرف الیکشن لڑ رہے ہیں بلکہ جماعت اسلامی کی انتخابی مہم دوسری جماعتوں کی نسبت خاصی مضبوط دکھائی دے رہی ہے
 اردو نیوز کے سروے میں جماعت اسلامی کے تیسرے نمبر پر آنے کے حوالے سے جب شہریوں سے بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ اردو نیوز کے سروے کے بارے میں ماہرین نے درست طور پر کہا ہے کہ دو بڑی جماعتوں سے مایوسی اور تحریکِ انصاف کے میدان میں نہ ہونے سے ووٹروں کے رویے میں جماعتِ اسلامی کی طرف تبدیلی ہوئی ہے۔

سندھ کی صورتِ حال پیپلز پارٹی کی مقبولیت میں کمی کی وجہ
اردو نیوز نے جب اسلام آباد کے مخلتف علاقوں میں شہریوں سے پیپلز پارٹی کی مقبولیت میں کمی پر بات کی تو انہوں نے اس پر کسی حیرانگی کا اظہار نہیں کیا 
شہریوں کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹ صوبہ سندھ کے علاہ دیگر صوبوں اور وفاق میں مقبول نہیں ہے۔سندھ کے علاوہ دیگر تین صوبے اور اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کوئی زیادہ سرگرم بھی نہیں ہے۔ اردو نیوز کے سروے میں لوگوں کا پیپلز پارٹی کی طرف عدم رجحان اسی وجہ سے ہے۔
شہریوں نے کراچی میں ہونے والی حالیہ بارش اور سندھ کی مجموعی صورتحال کو بھی سروے میں پیپلز پارٹی چوتھے نمبر پر آنے کا باعث قرار دیا۔
 

اردو نیوز الیکشن سروے 2024 پر سوشل میڈیا صارفین کیا کہتے ہیں؟
اردو نیوز کے الیکشن 2024 سروے کو جہاں عام عوام میں پذیرائی ملی وہیں سیاسی جماعتوں، صحافتی حلقوں اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے بھی اس پر تبصرے کیے جا رہے ہیں۔

یہ سروے اب تک پاکستان مسلم لیگ (ن) اور جماعت اسلامی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر متعدد بار شیئر کر چکی ہیں۔

دوسری جانب پاکستان کے سینیئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نے بھی اردو نیوز کے سروے کو اپنے ایکس اکاؤنٹ پر شیئر کیا ہے۔ حامد میر نے کہا ’ایک نیا سروے ایک نیا رخ، اُردو نیوز کا سروے کہتا ہے کہ اگلے وزیراعظم تو نواز شریف بنیں گے لیکن عوامی مقبولیت میں تحریک انصاف 33% مسلم لیگ ن 23% اور جماعت اسلامی 21% فیصد پاکستانیوں کی پسند ہے یعنی وزیراعظم بننے کے لئے عوام میں مقبول ہونا ضروری نہیں رہا۔‘

حامد میر کا مزید کہنا تھا ’اُردو نیوز کے مدیر فہیم الحامد کی نگرانی میں ہونے والے سروے کے نتائج سے آپ اختلاف کر سکتے ہیں لیکن مدیر کی نیت پر شک نہیں کیا جا سکتا وہ عرب صحافت کا ایک بڑا نام ہیں۔‘
اردو نیوز کے سروے میں سب سے مقبول سیاسی جماعت کے طور پر سامنے آنے والی پاکستان تحریک انصاف کے متعدد سپورٹرز اس سروے سے غیر متفق نظر آئے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک، ایکس اور انسٹاگرام کے صارفین نے سروے پر کچھ یوں رائے کا اظہار کیا۔

 

شیئر: