Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اتحادیوں کی فوجی کارروائی کے دوران حوثیوں کا سمندر میں امریکی آئل ٹینکر پر حملہ

حوثیوں نے بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز سے اسرائیل کی بندرگاہ اور ریزورٹ شہر ایلات کو نشانہ بنانے کی کوشش بھی کی تھی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
حکام نے کہا ہے کہ امریکی اور برطانوی افواج نے یمن میں ایک درجن سے زیادہ حوثی اہداف پر حملے کیے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایران سے منسلک اس گروپ کے خلاف یہ تازہ ترین فوجی کارروائی ہے جو خطے میں سمندر میں جہازوں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔
ان حملوں میں شامل یا مدد فراہم کرنے والے ممالک کے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجی کارروائی یمن میں آٹھ مقامات پر حوثیوں کے 18 اہداف کے خلاف تھی جن میں زیر زمین ہتھیاروں اور میزائلوں کے ذخیرہ کرنے کی سہولیات، فضائی دفاعی نظام، ریڈار اور ایک ہیلی کاپٹر کو نشانہ بنانا شامل ہیں۔
دوسری جانب ان حملوں کے چند گھنٹے بعد حوثیوں نے کہا کہ انہوں نے خلیج عدن میں امریکی پرچم بردار ایک آئل ٹینکر ایم وی ٹورم تھور کو نشانہ بنایا ہے۔ گروپ کے فوجی ترجمان یحییٰ ساریہ نے اتوار کو علی الصبح ٹیلی ویژن پر ایک بیان میں نئے حملے کا اعلان کیا۔
یہ واضح نہیں ہے کہ آیا حوثیوں کی طرف سے اعلان کردہ حملہ وہی واقعہ تھا جس کا حوالہ برطانیہ کی میری ٹائم ٹریڈ آپریشن ایجنسی نے اتوار کے اوائل میں دیا تھا۔
میری ٹائم ٹریڈ آپریشن ایجنسی نے کہا کہ اسے جبوتی کی بندرگاہ سے 70 ناٹیکل میل مشرق میں ایک واقعے کی اطلاع ملی ہے اور حکام فی الحال اس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
امریکہ نے حوثیوں کے خلاف گزشتہ ایک ماہ کے دوران تقریباً روزانہ حملے کیے ہیں جو یمن کے سب سے زیادہ آبادی والے علاقوں پر قابض ہیں۔
حوثیوں کا کہنا ہے کہ سمندر میں جہازوں پر ان کے حملے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ہیں جو اسرائیل کی غزہ پر مسلسل بمباری سے متاثر ہیں۔
کئی ماہ سے بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں حوثیوں کے حملوں کے سلسلے نے عالمی تجارت کو مشکلات کا شکار اور بحری تجارت کی لاگت میں اضافہ کر دیا ہے۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ ان حملوں کا مقصد ’ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کی صلاحیتوں کو مزید متاثر اور ان کو کمزور کرنا تھا۔‘
آسٹن نے مزید کہا کہ ’ہم حوثیوں پر واضح کرتے رہیں گے کہ اگر وہ اپنے یہ غیرقانونی حملے بند نہیں کرتے جو مشرق وسطیٰ کی معیشتوں اور سمندری ماحولیات نقصان پہنچانے کے ساتھ یمن اور دیگر ممالک کو انسانی امداد کی ترسیل میں خلل ڈالتے ہیں، تو وہ اس کے نتائج بھگتیں گے۔‘

ایران کی حامی حوثی ملیشیا یمن کے ایک بڑے حصے پر کنٹرول رکھتی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

رواں ہفتے کے شروع میں حوثیوں نے برطانیہ کی ملکیت والے کارگو جہاز پر حملے اور ایک امریکی ڈسٹرائر پر ڈرون حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
حوثیوں نے بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز سے اسرائیل کی بندرگاہ اور ریزورٹ شہر ایلات کو نشانہ بنانے کی کوشش بھی کی تھی۔
ایران سے منسلک اس گروپ کے یہ حملے سوئز کینال کے اہم تجارتی شارٹ کٹ میں خلل ڈال رہے ہیں جو عالمی سمندری ٹریفک کا تقریباً 12 فیصد بنتا ہے، اور بحری تجارتی جہازوں کو افریقہ کے گرد طویل، زیادہ مہنگا راستہ اختیار کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔
حوثیوں کے ان حملوں کے دوران تاحال نہ جہاز نہیں ڈوبا اور نہ ہی کسی بحری جہاز کے عملے کا کوئی رکن ہلاک ہوا۔ تاہم برطانیہ میں رجسٹرڈ روبیمار کارگو جہاز کے بارے میں خدشات ہیں جس پر 18 فروری کو حملہ کیا گیا تھا اور اس کے عملے کو نکال لیا گیا تھا۔

شیئر: