Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ: جنگ بندی کے حوالے سے مذاکرات پر اسرائیلی کابینہ کا آئندہ کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال

اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں یرغمالیوں کی جلد رہائی کے لیے مظاہرے ہوئے۔ فوٹو: اے ایف پی
غزہ میں تباہی اور شہریوں کے بدترین حالات پر بڑھتی ہوئی تشویش کے پیش نظر اسرائیل کی جنگی کابینہ نے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی پر مذاکرات کے حوالے سے آئندہ کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اسرائیلی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ثالثوں کے درمیان جاری مذاکرات میں ایک ہفتہ طویل جنگ بندی کے معاہدے پر پیش رفت ہوئی ہے۔
اتوار کو اسرائیلی میڈیا کے متعدد چینلز اور اخباروں نے عہدیداروں کا نام لیے بغیر رپورٹ کیا کہ اسرائیل نے معاہدے پر اتفاق کیا ہے اور مزید بات چیت کے لیے اپنا وفد قطر بھیجے گا۔
حماس نے کہا ہے کہ امریکہ، مصر اور قطر کی جانب سے تیار کردہ تازہ ترین تجاویز میں وہ شامل نہیں رہا تاہم ان کا کہنا ہے کہ مجوزہ معاہدے کے حوالے سے جو رپورٹ کیا گیا ہے وہ جنگ بندی کے پہلے حصے کی شرائط سے مطابقت رکھتا ہے۔
مقامی میڈیا اور عہدیداروں کے مطابق یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے معاہدے پر بات چیت کے لیے پیرس جانے والا وفد جنگی کابینہ کو معاملے پر بریفنگ دینے کے لیے واپس آ گیا ہے ۔
اجلاس سے قبل قومی سلامتی کے مشیر تساحی ہنبغی نے ایک چینل کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ’وفد پیرس سے واپس آ گیا ہے، معاہدہ طے پانے کے لیے مکنہ طور پر گنجائش موجود ہے۔‘
وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اجلاس میں ’مذاکرات کے حوالے سے آئندہ کے لائحہ عمل‘ پر بات چیت ہوگی۔
مقامی میڈیا کے مطابق اجلاس میں کابینہ کی حمایت سے وفد کو مذاکرات کے لیےقطر بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

جنگ بندی پر مذاکرات کے لیے اسرائیل اپنا وفد قطر بھجوا جائے گا۔ فوٹو: اے ایف پی

ملکی سطح پر بھی یرغمالیوں کی واپس کے حوالے سے نیتن یاہو کی حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ سنیچر کی رات کو دارالحکومت تل ابیب میں ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین اکھٹے ہوئے اور یرغمالیوں کی جلد واپسی کا مطالبہ کیا۔
اس کے ساتھ ہی حکومت مخالف مظاہرین نے تل ابیب میں نیتن یاہو کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑکوں اور گلیوں کو بند کر رکھا تھا۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے واٹر کینن کا استعمال کیا۔
مظاہرے میں شریک ایک سافٹ ویئر کمپنی کے 54 سالہ سربراہ موتی کشنر نے حکومت کے حوالے سے کہا کہ ’یہ ہمارے لیے درست راستے کا چناؤ نہیں کر رہے۔ چاہے وہ معیشت کا معاملہ ہو یا پھر ہمسائیوں کے ساتھ امن کے ساتھ رہنا ہو۔‘
انہوں نے کہا ’لگتا ہے حکومت نہیں چاہتی کہ جنگ کبھی بھی ختم ہو۔‘

شیئر: