Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی ٹینک کی فائرنگ سے صحافی کی موت ہوئی: رپورٹ

اسرائیل وضاحت کرے کہ یہ کیسے ہوا، ذمہ داروں کا محاسبہ کیا جائے۔ فائل فوٹو روئٹرز
نیدرلینڈز آرگنائزیشن فار اپلائیڈ سائنٹیفک ریسرچ (ٹی این او) کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی ٹینک نے شناخت شدہ گروپ پر گولے داغے جس سے صحافی ہلاک ہوا۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کی جمعرات کو شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق لبنان میں اکتوبر میں ہونے والے واقعے میں روئٹرز کے رپورٹر عصام عبداللہ کی ہلاکت ہوئی تھی۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ 13 اکتوبر کو اسرائیل میں 1.34 کلومیٹر اندر ٹینک نے 120 ایم ایم  کے دو گولے داغے اور ہیوی مشین گن سے 1.45 منٹ تک فائرنگ کی۔
ٹینک کے ’ممکنہ طور پر چلائے گئے ‘پہلے گولے سے 37 سالہ صحافی عبداللہ ہلاک اور فرانس کی نیوز ایجنسی (اے ایف پی) کی فوٹوگرافر 28 سالہ کرسٹینا آسی شدید زخمی ہوئی۔
قبل ازیں دسمبر 2023 میں روئٹرز کی تحقیقات میں ٹی این او کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اسرائیل میں ایک ٹینک نے صحافیوں پر فائرنگ کی ہے۔
ٹی این او نے جمعرات کو اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ جائے وقوعہ پر الجزیرہ کے ویڈیو کیمرے سے لیے گئے شاٹس میں دکھایا گیا ہے کہ اسرائیلی ٹینک پر نصب مشین گن سے فائرنگ بھی کی گئی۔

اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ فائل فوٹو روئٹرز

نیدرلینڈز آرگنائزیشن فار اپلائیڈ سائنٹیفک ریسرچ ادارے کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’یہ ایک ممکنہ منظرنامہ سمجھا جاتا ہے کہ اسرائیلی ’مرکاوا‘ ٹینک نے دو گولے داغنے کے بعد مشین گن سے صحافیوں کی جانب فائرنگ کی۔‘
’مشین گن سے کی گئی فائرنگ کی سمت اور درست فاصلے کے بارے میں رپورٹ میں یقین کے ساتھ نہیں کہا جا سکا۔‘
روئٹرز کی جانب سے اس بات کا تعین نہیں کیا گیا کہ آیا اسرائیلی ٹینک کا عملہ جانتا تھا کہ وہ صحافیوں پر فائرنگ کر رہا ہے اور نہ ہی اس نے مشین گن سے ان پر گولی چلائی۔
جائے وقوعہ پر موجود روئٹرز کے دو زندہ بچ جانے والے رپورٹرز اور اے ایف پی کے کسی اور صحافی کو مشین گن کی فائرنگ یاد نہیں۔ سب کا کہنا تھا کہ اس وقت وہ صدمے میں تھے۔

فیلڈ میں کام کرنے والے صحافیوں پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ فائل فوٹو روئٹرز

دوسری جانب اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف)  نے صحافیوں پر حملے کے بارے میں کسی بھی پہلو پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔
قبل ازیں دسمبر میں نیدرلینڈز آرگنائزیشن فار اپلائیڈ سائنٹیفک ریسرچ کے ابتدائی نتائج پر تبصرہ کرنے کے لیے پوچھے جانے پر آئی ڈی ایف نے کہا ’ہم صحافیوں کو نشانہ نہیں بناتے۔‘
روئٹرز کی تحقیقات شائع ہونے کے ایک دن بعد کہا گیا کہ یہ واقعہ ایسے علاقے میں وقوع پذیر ہوا جہاں جنگی صورت حال تھی۔
واضح رہے کہ عالمی انسانی قانون صحافیوں پر ہر طرح کے حملوں سے روکتا ہے، نیوز میڈیا کو عام شہریوں کے ساتھ تحفظ فراہم کرنے کی گنجائش ہوتی ہے اور اسے فوجی اہداف تصور نہیں کیا جا سکتا۔

ٹیک کی فائرنگ کی سمت کا یقین کےساتھ نہیں کہا جا سکا۔ فائل فوٹو روئٹرز

روئٹرز نیوز ایجنسی کی ایڈیٹر انچیف ایلیسنڈرا گیلونی نے کہا ہے کہ ’ہم فیلڈ میں کام کرنے والے صحافیوں کے واضح اور قابل شناخت گروپ پر حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔‘
’اس حملے میں ہمارا ساتھی عصام عبداللہ ہلاک اور متعدد دوسرے صحافی زخمی ہوئے ہیں۔‘
ایڈیٹر انچیف نے کہا کہ ’اسرائیل سے اپنے مطالبات کا اعادہ کرتے ہیں کہ وضاحت کرے کہ یہ کیسے ہوا، ذمہ داروں کا محاسبہ کیا جائے۔‘

شیئر: