Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبرپختونخوا حکومت آغاز میں ہی داخلی اختلافات کا شکار کیوں؟

خیبر پختونخوا حکومت کی کابینہ میں چار تجربہ کار سابق صوبائی وزیر اور 11 نئے چہرے شامل کیے گئے (فوٹو: اردو نیوز)
وزیراعلٰی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی کابینہ میں سینئیر رہنماؤں کو شامل نہ کرنے کے فیصلے پر سینئیر پارٹی ورکرز کی جانب سے سوال اٹھائے جانے لگے ہیں۔
وزیراعلٰی علی امین گنڈا پور نے 6 مارچ کو کابینہ کے 15 صوبائی وزیروں کا اعلان کیا جن میں چار تجربہ کار سابق صوبائی وزیر اور 11 نئے چہرے شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ کے مشیروں کی فہرست میں سابق وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی بیرسٹر سیف کا نام شامل کیا گیا ہے، جبکہ معاون خصوصی میں سابق کابینہ کے دو اراکین کے نام شامل ہیں۔
نئے چہروں میں فضل حکیم سوات، عدنان قادری ضلع خیبر، عاقب اللہ اور فیصل ترکئی صوابی، محمد سجاد کرک، مینہ خان اور قاسم علی شاہ پشاور جبکہ نذیر عباسی ایبٹ آباد، پختون یار بنوں، آفتاب عالم کوہاٹ اور ظاہر شاہ مردان سے شامل ہیں جو پہلی بار وزیر بنے ہیں۔ 
پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنماؤں میں سابق سپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق غنی، سابق صوبائی وزیر اکبر ایوب، انور زیب، محمد عارف، سابق مشیر شفیع اللہ، سابق معاون خصوصی عبدالمنعم اور تاج محمد ترند کو کابینہ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔
سابق صوبائی وزیر اور موجودہ رکن صوبائی اسمبلی انور زیب نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’باجوڑ میں ہم نے پی ٹی آئی کو کامیاب کیا، دو ایم این ایز اور تین ایم پی ایز پارٹی کو جتوا کر دیے مگر باجوڑ سے ایک رکن بھی کابینہ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ’باجوڑ کو ایک وزارت ملنی چاہیے تھی۔ سینئیر رہنماوں کا نام آخر تک کابینہ میں شامل تھا مگر علم نہیں کیسے تبدیل ہوا۔‘
 ایم پی اے انور زیب کا مزید کہنا تھا کہ ’عمران خان اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کو فیصلے کا اختیار ہے جو کہ ہمیں قابل قبول ہے۔‘ 
سابق سپیکر مشتاق غنی نے اپنے موقف میں کہا کہ ’میں پارٹی کا کارکن ہوں۔ لیڈر کا جو بھی فیصلہ ہو گا مجھے قبول ہے، ہمارا کام خدمت کرنا ہے چاہے کابینہ میں موجود ہوں یا نہیں۔‘

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ’میں ایک نئی ٹیم اور نئے جذبے کے ساتھ آیا ہوں اور ہم کام کرکے دکھائیں گے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’سینئیر رہنما ناراض ضرور ہیں اور پارٹی کے اندر بھی سوالات اٹھا رہے ہیں مگر وزیراعلیٰ نے سابق حکومت میں ناقص کارکردگی دکھانے والے وزراء کو کابینہ سے دور رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور مزید معاون خصوصی مقرر کریں گے جن میں نوجوان ایم پی ایز کو شامل کیا جائے گا۔
سابق صوبائی وزیر تیمور جھگڑا کو مشیر کیوں نہیں بنایا گیا؟
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے پی ٹی آئی کے معاشی امور کے ماہر مزمل اسلم کو مشیرخزانہ تعینات کیا جس پر پارٹی کے بعض رہنماؤں نے اعتراض اٹھایا۔
سابق صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں دعویٰ کیا کہ ان کا نام عمران خان نے مشیر کے لیے دیا تھا۔
وزیراعلیٰ کا موقف
وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے 8 مارچ کو صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ’میں گزشتہ حکومت کی کارکردگی کا جواب دہ نہیں ہوں۔ 10 برسوں میں قرضے لے کر صوبے کو نقصان پہنچایا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں ایک نئی ٹیم اور نئے جذبے کے ساتھ آیا ہوں اور ہم کام کرکے دکھائیں گے۔‘ 
پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما عاطف خان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ علی امین گنڈاپور نے جیل میں عمران خان سے ملاقات کر کے کابینہ کے اراکین کے نام فائنل کیے۔ یہ فیصلہ عمران خان کا ہے اور علی امین گنڈاپور اس وقت کپتان ہیں۔ انہوں نے اپنی ٹیم کا انتخاب بھی خود کرنا ہے۔

شیئر: