Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی بہنیں، بیٹیاں جنہوں نے خاتون اول کی ذمہ داریاں نبھائیں

قائداعظم محمد علی جناح کی بہن فاطمہ جناح بھی ان کے ساتھ کئی اہم مواقع کا حصہ رہیں (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان پیپلز پارٹی کے مطابق دوسری مرتبہ صدر منتخب ہونے والے آصف علی زرداری اپنی چھوٹی بیٹی آصفہ بھٹو زرداری کو خاتون اول بنائیں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے ایکس اکاؤنٹ سے آصفہ بھٹو کو ’خاتون اول‘ کہہ کر مخاطب کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ صدر زرداری کی بڑی بیٹی اور آصفہ کی بہن بختاور بھٹو زرداری نے بھی اس بارے میں ایکس پر لکھا کہ ’صدر آصف علی زرداری کے ساتھ تمام عدالتی پیشیوں میں جانے سے لے کر ان کو جیل سے رہا کرانے کے لیے لڑنے تک، اب آصفہ بھٹو ان کے ساتھ بطور خاتون اول ہوں گی۔‘
اگرچہ تاحال اس بارے میں کوئی سرکاری اعلان نہیں کیا گیا لیکن قطع نظر اس کے کہ ان کو سرکاری یا غیر سرکاری طور پر خاتون اول بنایا جاتا ہے، وہ پہلی خاتون نہیں ہوں گی جو پاکستانی سربراہ مملکت کی بیٹی ہونے کے ناطے خاتون اول یا اس کے مساوی ذمہ داریاں ادا کریں گی۔
اس سے قبل صدر ایوب خان کے دور میں ان کی بیٹی نسیم اورنگزیب خاتون اول کا کردار نبھاتی رہی ہیں۔
نسیم اورنگزیب سوات کے شہزادے میاں گل اورنگزیب کی اہلیہ تھیں اور صدر ایوب نے انہیں خاتون اول کا درجہ دیا تھا کیونکہ ایوب خان کی اہلیہ ایک گھریلو خاتون تھیں اور سرکاری تقریبات میں نہیں جاتی تھیں۔ 
سینیئر صحافی نصرت جاوید کے مطابق صدر ایوب کی اہلیہ ہری پور میں اپنے گاؤں ریحانہ میں ہی رہتی تھیں اور شاذ و نادر ہی کسی تقریب میں شریک ہوتی تھیں جس کی وجہ سے ایوب خان نے خاتون اول کی ذمہ داریاں اپنی بیٹی نسیم اورنگزیب کو سونپ دی تھیں اور وہ یہ امور سرانجام دیتی تھیں۔
خود آصفہ بھٹو کی والدہ بے نظیر بھٹو بھی کم سنی میں اپنے والد کے ساتھ سرکاری دوروں پر جاتی تھیں اور سرکاری اجلاسوں اور تقریبات کا حصہ بنتی تھیں۔
ان کی پاکستان اور انڈیا کے درمیان شملہ مذاکرات کے موقع پر موجودگی کے بارے میں کئی کتب اور دستاویزات میں حوالے دیے گئے ہیں۔
اس سے قبل بانی پاکستان اور ملک کے پہلے گورنر جنرل قائداعظم محمد علی جناح کی بہن فاطمہ جناح بھی ان کے ساتھ کئی اہم مواقع کا حصہ رہیں۔

پاکستان کی سرگرم خواتین اول میں بیگم رعنا لیاقت علی خان بھی شامل ہیں (فوٹو: ڈان اخبار)

پاکستان کی سرگرم خواتین اول میں بیگم رعنا لیاقت علی خان، ناہید سکندر مرزا، وقار النسا نون، نصرت بھٹو، ضیا الحق کی اہلیہ شفق جہاں، جنرل پرویز مشرف کی اہلیہ صہبا مشرف، کلثوم نواز، فوزیہ گیلانی اور حالیہ دنوں میں ڈاکٹر عارف علوی کی اہلیہ بیگم ثمینہ علوی کے نام سامنے آتے ہیں۔
نواز شریف نے بھی اپنے دوسرے دور حکومت میں مریم نواز کو بیشتر سرکاری مصروفیات میں اپنے ساتھ رکھا اور ان کی سیاسی تربیت کی۔
 تاہم سینیئر سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری رضوی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں خاتون اول کوئی آئینی عہدہ نہیں ہے۔
 ان کے مطابق یہ انتظامی فیصلہ ہوتا ہے اور ماضی میں کسی ایسی خاتون کو سرکاری طور پر خاتون اول کا عہدہ نہیں دیا گیا جو صدر مملکت یا وزیراعظم کی اہلیہ نہ ہوں۔
’ایوب خان نے بھی اپنی بیٹی کو سرکاری طور پر یہ عہدہ نہیں دیا تھا، وہ ایوب خان کے ساتھ دورے پر ہوتی تھیں لیکن ان کے خاتون اول کا کوئی رسمی عہدہ نہیں تھا۔‘
ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ اگر کسی کو خاتون اول کا عہدہ نہ بھی دیا جائے تو خارجہ امور پر کوئی منفی اثر نہیں پڑتا کیونکہ یہ کسی بھی مملکت کا اندرونی نظام ہوتا ہے۔ تاہم ہو سکتا ہے کہ صدر زرداری اپنی بیٹی کو یہ عہدہ دے کر ان کو خاتون اول کی مراعات دینا چاہتے ہوں۔

امریکی خواتین اول میں تھامس جیفرسن کی بیٹی مارتھا جیفرسن ریڈولف بھی شامل ہیں (فوٹو: تھامس جیفرسن مارسیلو)

اگرچہ ماضی میں پاکستانی سربراہان مملکت کی بیویوں کے علاوہ کسی خاتون کو سرکاری طور پر خاتون اول کا عہدہ نہیں ملا لیکن بین الااقوامی سطح پر یہ رواج موجود ہے۔
امریکہ میں اب تک کئی ایسی خواتین خاتون اول کا رتبہ حاصل کر چکی ہیں جو صدر کی اہلیہ نہیں تھیں۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب صدر شادی شدہ نہیں ہوتا یا اس کی زوجہ خاتون اول کی ذمہ داریاں ادا کرنے سے قاصر ہوتی ہے۔
عرب نیوز میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق اب تک ایسی امریکی خواتین اول میں تھامس جیفرسن کی بیٹی مارتھا جیفرسن ریڈولف، اینڈریو جیکسن کی بہو سارہ یارک جیکسن اور ان کی بیوی کی بھتیجی ایملی ڈونلسن، زاچارے ٹیلر کی بیٹی ایلزبتھ بلس، بنجمن ہیریسن کی بیٹی میری ہیریسن میکی، جیمز بکانن کی بھتیجی ہیریٹ لین اور گروور کلیولینڈ کی بہن روز کلیولینڈ شامل ہیں۔

شیئر: