Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور وزیراعظم کی ’مثبت ملاقات‘، واجبات ادائیگی کی یقین دہانی

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف سے صوبے کے مسائل کے حوالے  سے مثبت بات چیت ہوئی۔
علی امین گنڈاپور نے بدھ کو اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’وزیراعظم شہباز شریف نے صوبے کے واجبات ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم وفاق سے ایسی کوئی مانگ نہیں کریں گے جو ممکن نہ ہو۔ ہمیں ملکی حالات کا احساس ہے۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ دھوکہ نہیں دیں گے، جھوٹ نہیں بولیں گے۔‘ علی امین گنڈاپور نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’وزیراعظم سے آئی ایم ایف کو لکھے گئے خط سے متعلق بات چیت بھی ہوئی۔ اس خط کا یہ مقصد نہیں تھا کہ آئی ایم ایف پیسے نہ دے۔‘
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ ’میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی وزیراعظم سے ملاقات کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے یقین دلایا ہے کہ خیبرپختونخوا کے واجبات وفاقی حکومت ادا کرے گی۔ آئی ایم ایف سے بات چیت کے بعد اس کے لیے باقاعدہ میٹنگ ہو گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وزیراعلیٰ نے سحر و افطار کے وقت لوڈشیڈنگ کا مسئلہ بھی اٹھایا جسے ختم کرنے کی وزیراعظم نے ہدایت کی ہے۔‘
’وزیراعلیٰ صاحب نے ان قیدیوں کا ذکر بھی کیا جن کے خلاف کوئی شواہد نہیں، انہیں قانون کے مطابق ریلیف دیا جائے۔ وزیراعظم نے یقین دلایا کہ کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہو گی۔‘
احسن اقبال نے کہا کہ ’اس ملاقات کا خلاصہ یہی ہے کہ سیاست اپنی اپنی لیکن ریاست سب کی سانجھی ہے۔ ہم دیگر صوبوں سمیت خیبرپختونخوا کے ساتھ بھی باہمی تعاون کے ساتھ چلیں گے۔‘
بعد ازاں وزیراعظم ہاؤس سے جاری کردہ بیان میں کیا کہ ’وزیراعظم نے وزیراعظم ہاؤس آمد پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ چاروں صوبے وفاق کی اکائیاں ہیں۔ چاروں صوبے مل کر چلیں گے تو ملک ترقی کرے گا۔‘
بیان کے مطابق ’وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا نے وزیراعظم کو صوبہ خیبر پختونخوا کے انتظامی امور پر تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا ملک کی معاشی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے خیبر پختونخوا کے تمام جائز مطالبات پورے کئے جائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا ہمیں مل بیٹھ کر تمام مسائل کا حل نکالنا ہو گا۔ وفاقی حکومت چاروں صوبوں بشمول خیبر پختونخوا کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنے اور روابط مضبوط بنانے پر یقین رکھتی ہے۔‘

پی ایم ہاؤس کے مطابق ’وزیراعظم نے کہا ہمیں مل بیٹھ کر تمام مسائل کا حل نکالنا ہو گا‘ (فوٹو: پی ایم او)

یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی جب سیاسی طور پر ایک دوسرے کی شدید ترین مخالف جماعتوں کی حکومتوں کے درمیان خیبر پختونخوا کے چیف سیکریٹری کی تعیناتی کے معاملے پر پہلا تنازع چل رہا ہے۔
چند دن قبل صوبائی حکومت نے موجودہ چیف سیکرٹری کو تبدیل کرتے ہوئے شہاب علی شاہ کی تعیناتی کی درخواست کی ہے جس کے جواب میں وفاقی حکومت نے ایک نام کے بجائے تین ناموں کا پینل بھجوانے کی ہدایت کی تھی۔
وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان کی جانب سے وفاقی حکومت کو ارسال خط میں کہا گیا تھا کہ گریڈ 21 کے موجودہ چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری کو تبدیل کرتے ہوئے ان کی جگہ گریڈ 21 کے شہاب علی شاہ کو تعینات کیا جائے جو اس وقت صوبہ بلوچستان میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ 
اس خط کے جواب میں وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو قانون کے مطابق تین ناموں کا پینل ارسال کرنے کی ہدایت کر دی ہے جن میں سے کسی بھی ایک نام کو وزیر اعظم پاکستان تجویز کرتے ہوئے خیبر پختونخوا میں چیف سیکرٹری تعینات کریں گے۔
ندیم اسلم چوہدری کو وفاقی حکومت نے مارچ 2023 میں خیبر پختونخوا کا چیف سیکرٹری تعینات کیا تھا۔
صوبائی حکومت کی جانب سے مجوزہ شہاب علی شاہ اس سے قبل خیبر پختونخوا میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری کے عہدے پر طویل عرصے تک کام کر چکے ہیں اور پی ٹی آئی کے بیشتر ترقیاتی منصوبوں کے نگران رہے ہیں۔

شیئر: