Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رمضان شروع ہوتے ہی کوئٹہ میں گیس لیکیجز کے باعث حادثات، تین ہلاک، 17 زخمی

پولیس کے مطابق کوئٹہ میں دو دنوں کے دوران گیس لیکیج کا چوتھا حادثہ پیش آیا ہے (فوٹو: ایکس)
کوئٹہ میں رمضان کا مہینہ شروع ہوتے ہی گیس لیکیجز کے باعث حادثات میں اضافہ ہوگیا ہے۔
دو دنوں میں چار حادثات میں تین افراد ہلاک اور 17 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ حادثات کی وجہ گیس کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور پریشر میں کمی کی وجہ سے غیر قانونی کمپریسر کا استعمال ہے۔
پولیس کے مطابق بدھ کو سحری کے وقت کوئٹہ کے علاقے ایئر پورٹ روڈ پر شہریار ہاؤسنگ سکیم اچکزئی اسٹریٹ میں شفیع اللہ نامی شخص کے گھر میں گیس لیکیج کے باعث زوردار دھماکا ہوا اور آگ بھڑک اٹھی۔
حادثے میں تیس سالہ شفیع اللہ، اس کی تین سالہ بیٹی آرزو اور چھ سالہ بیٹا رفیع اللہ جھلس کر موقع پر ہی جان سے گئے جبکہ اس کی اہلیہ بی بی فریدہ اور چار سالہ بیٹی بی بی کائنات جھلس کرشدید زخمی ہوگئی۔
لاشوں اور زخمیوں کو سول ہسپتال کوئٹہ پہنچایا کیا گیا جہاں سے زخمیوں کو بولان میڈیکل ہسپتال کے برن وارڈ منتقل کر دیا گیا۔
دونوں زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
فائر بریگیڈ کے چیف فائر آفیسر عبدالحق اچکزئی کے مطابق فائر بریگیڈ نےآگ پر قابو پالیا۔ دھماکے سے گھر کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
پولیس کے مطابق کوئٹہ میں دو دنوں کے دوران گیس لیکیج کا یہ چوتھا واقعہ ہے۔
منگل کو بھی سمگلی روڈ پر کلی سبیل میں میاں بیوی اور چھ بچے، خروٹ آباد میں میاں بیوی اور پانچ بچے گیس لیکیج کے باعث آگ لگنے سے جھلس کرزخمی ہوئے۔ جبکہ ایئر پورٹ روڈ پر ایک خاتون کمرے میں گیس کے اخراج کے باعث دم گھٹ کر بے ہوش ہوگئی۔ 
ایئر پورٹ روڈ اچکزئی اسٹریٹ پر پیش آنےوالے حادثے میں اپنے تین رشتہ داروں کو کھونے والے عبدالحکیم نے بتایا کہ انسانی غلطی کے ساتھ ساتھ حادثے کی وجہ گیس کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ بھی ہے۔

دو دنوں میں چار حادثات میں تین افراد ہلاک اور 17 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ (فوٹو: ایکس)

ان کے بقول شفیع اللہ کی اہلیہ نے ہیٹر جلانے کی کوشش کی مگر لوڈ شیڈنگ ہونے کی وجہ سے ہیٹر جلا نہیں۔ وہ سوئچ بند کرنا بھول گئی اور جاکر سوگئی۔ اس دوران کمرے میں گیس جمع ہوگئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ شفیع اللہ روٹی لینے باہر گئے تھے گھر آنے پر ماچس کی تیلی جلائی تو دھماکا ہوگیا۔ دھماکا اتنا شدید تھا کہ شفیع اللہ کھڑکی کے راستے باہر سڑک پر جا گرا ۔اس کے دو بچے بھی لقمہ اجل بن گئے۔
علاقے کے رہائشی حاجی شاہ ولی کا کہنا تھا کہ یہ حادثہ گیس کمپنی کی غفلت سے پیش آیا ہے ، گیس کی لوڈ شیڈنگ کا کوئی وقت مقرر نہیں۔ ’دس منٹ گیس آتی ہے تو دو گھنٹے غائب رہتی ہے پھر اچانک آجاتی ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں موسم سرد ہے، لوگ صرف کھانا پکانے نہیں، کمروں کو گرم رکھنے کے لیے بھی گیس کا استعمال کرتے ہیں لیکن سوئی سدرن گیس کمپنی نے صرف کھانا پکانے کے اوقات کے دوران گیس کی فراہمی کا اعلان کیا ہے لیکن ان اوقات کی بھی پابندی نہیں کی جاتی۔
کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن کے رہائشی عبدالمالک نے بتایا کہ گیس پریشر کی کمی کی وجہ سے لوگ کمپریسر استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے بھی ان لوگوں کے گھروں میں گیس نہیں آتی جو کمپریسر استعمال نہیں کرتے۔ اس دوران جب بجلی چلی جاتی ہے تو کمپریسر بند ہونے سےگیس بحال ہونا شروع ہوتی ہے۔ اس طرح گیس ا ٓنے جانے کا یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔
سوئی سدرن گیس کمپنی کی ترجمان ہدیٰ قریشی نے اردو نیوز کو بتایا کہ گیس کی قلت کے پیش نظر پریشر کو برقرار رکھنے کے لیے لوڈ مینجمٹ کی جارہی ہے۔
’سہ پہر تین بجے سے رات نو بجے اور سحری کے وقت تین بجے سے صبح نو بجے تک گیس کی فراہمی کی جارہی ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ گیس کی فراہمی کے لیے اوقات کار کی پابندی نہ ہونے کی شکایات موصول نہیں ہوئی۔ ’اگر ایسی کوئی شکایات آئیں تو اس کا جائزہ لیا جائے گا۔‘

شیئر: