Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چینی شہریوں پر حملہ: سول و عسکری قیادت کا دہشت گردی کے مکمل خاتمے کا عزم

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سکیورٹی صورتحال سے متعلق اعلیٰ اجلاس میں بشام میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
بدھ کو اجلاس کے حوالے سے جاری ہونے والے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ریاست کے تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے مکمل مشترکہ تحقیقات کی جائیں گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’دہشت گردی ایک بین الاقوامی خطرہ ہے جسے پاکستان کے دشمنوں نے پاکستان کی ترقی کو روکنے کے لیے آلہ کار بنایا ہے۔ پاک چین دوستی کو نشانہ بنانے والی کارروائیوں کا مقصد خاص طور پر دونوں آہنی بھائیوں کے درمیان بداعتمادی پیدا کرنا ہے۔‘
اجلاس کے شرکاء نے ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم کا اظہار کیا۔ شرکاء نے سرحدوں کے پار دہشت گردوں کے لیے دستیاب پناہ گاہوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے علاقائی نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیا۔
اجلاس کے دوران آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ملک سے دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے مسلح افواج کے عزم کا اعادہ کیا۔
انھوں نے کہا کہ ’قوم نے پچھلی دو دہائیوں سے ثابت قدمی سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی ہے اور پاکستان کے مخالفین کے مذموم عزائم کو ناکام بنایا ہے۔‘
دہشت گردی کے واقعات میں حالیہ اضافے کے حوالے سے آرمی چیف نے کہا کہ ’پاکستان کے دشمنوں نے ایک بار پھر ریاست اور پاکستانی عوام کی لچک اور حوصلہ کو کم سمجھا ہے۔ ہم دہشت گردی سے اس وقت تک لڑیں گے جب تک پاکستان، اس کے عوام اور ان کے مہمانوں پر بری نظر ڈالنے والے ہر دہشت گرد کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔‘
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ’ہم اس بات کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے کہ پاکستان کی خوشحالی میں کردار ادا کرنے والا ہر غیر ملکی شہری خصوصاً چینی شہری پاکستان میں محفوظ اور محفوظ رہے۔ ہم آخری دم تک دہشت گردی کا مقابلہ اپنی پوری طاقت سے کریں گے۔‘
بدھ کو اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ ’آج وزیراعظم پاکستان نے سیکورٹی کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں، وفاقی وزراء، چیف آف آرمی اسٹاف، چاروں صوبوں کے وزراءاعلیٰ، چیف سیکریٹریز، آئی جیز، گلگت بلتستان کے چیف سیکریٹری اور آئی جی نے بھی شرکت کی۔  دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مربوط حکمت عملی اپنانا ہوگی۔‘
انھوں نے کہا کہ ’تمام وزراے اعلیٰ اور دیگر قیادت نے قوم کو اتحاد کا پیغام دیا ہے۔ تمام اکائیاں وفاق کے ساتھ ایک پیج پر ہیں۔ پاکستان کی سالمیت اور مفاد پر تمام جماعتیں ایک پیج پر ہیں۔ ہم اپنا اور اپنے دیرینہ دوستوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’گزشتہ روز بشام میں افسوسناک واقعہ پیش آیا۔ جس میں چینی انجنیئرز کی اموات ہوئیں۔ چین پاکستان کا آزمودہ دوست ہے۔ ہر مشکل وقت اور عالمی فورمز پر چین ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوا۔ سی پیک ملک میں معاشی ترقی کا ضامن ہے۔ سی پیک کی بدولت ہماری جی ڈی پی میں خاصا اضافہ ہوا۔ ‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’سی پیک کے باعث ملک میں روزگار کے لاکھوں نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ وزیراعظم نے تمام مصروفیات ترک کر کے چینی سفارت خانہ کا دورہ کیا اور افسوسناک واقعہ پر چینی سفیر سے تعزیت کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے واقعہ کی نہ صرف مذمت کی بلکہ اس کی تحقیقات کے حوالے سے یقین دہانی کرائی۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہم پوری طرح پرعزم ہیں۔‘
عطا تارڑ نے کہا کہ ’چینی سفیر کے ذریعے چینی قیادت کو یہ پیغام دیا گیا کہ دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائی کی جائے گی۔ پاکستان کی حکومت دہشت گردی کے ناسور کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔ وزیراعظم نے چین کے سفیر کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔ اپنے چینی بھائیوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ ایسے واقعات پاک چین دوستی کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔‘
 ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’چینی باشندوں کی سکیورٹی کے لیے ایس او پیز موجود ہیں۔ ابھی بھی یہ طے کیا گیا ہے کہ اگر ان ایس او پیز میں کوئی کمی کوتاہی موجود ہے کوئی خامی ہے تو اس کو دور کیا جائے گا۔‘
گزشتہ روز خیبرپختونخوا کے ضلع شانگلہ کے علاقے بشام میں خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی چینی انجینیئرز کی گاڑی سے ٹکرا دی جس کے نتیجے میں خاتون سمیت 5 چینی باشندے اور گاڑی کا ڈرائیور جاں بحق ہو گئے تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے چینی سفارتخانے جاکر تعزیت کا اظہار کیا تھا اور آج سکیورٹی پر ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا۔
اس حملے کے بعد چین نے واقعے کی جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ چینی سفارت خانے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’سفارت خانہ اور قونصل خانہ دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، دہشت گرد حملے میں دونوں ملکوں کے متاثرین سے اظہار افسوس کرتے ہیں۔‘
چین کے سفارت خانے کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ’پاکستانی حکام  حملے کی مکمل تحقیقات کریں۔‘
ترجمان نے اس حوالے سے مزید کہا ہے کہ ’پاکستان میں چینی شہری اور کمپنیاں مقامی سکیورٹی کی صورت حال پر گہری نظر رکھیں۔‘

شیئر: