Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا پاکستان میں استعمال شدہ گاڑیوں کی قیمتیں بھی کم ہو رہی ہیں؟

سمارٹ فونز اور سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی کے بعد صارفین کے لیے ایک اور خوش خبری یہ ہے کہ گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی کمی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے، تاہم کچھ ماہرین ان خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کہ یہ رجحان دیرپا نہیں ہو گا۔
پاکستان میں مقامی طور پر گاڑیاں اسمبل کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے مختلف گاڑیوں کی قیمتوں میں 15 لاکھ روپے تک کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
اس کمی کے بعد مارکیٹ میں استعمال شدہ گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی معمولی کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ مارکیٹ میں آٹھ سو سے لے کر 1300 ہارس پاور کی استعمال شدہ گاڑیوں کی قیمتوں میں 10 سے 25 ہزار روپے تک کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد کے مطابق پاکستان میں گاڑیاں اسمبل کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے ان گاڑیوں کی قیمت میں کچھ وقت کے لیے کمی کی گئی تھی جن کی مارکیٹ میں کوئی خاص ڈیمانڈ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں گاڑیاں اسمبل کرنے والی کمپنیوں کو حکومت نے چھوٹ دے رکھی ہے۔ ایک عام آدمی کے استعمال میں آنے والی چھوٹی گاڑیوں کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں کی گئیں۔ ان گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے جن کے خریدار مہنگی گاڑی خریدنے کی استطاعت رکھتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ کمپنیاں اگر عام استعمال کی چھوٹی گاڑیوں کی قیمت میں کمی کرتیں تو اس سے عوام کو براہ راست فائدہ ہوتا۔
ایچ ایم شہزاد نے مزید کہا کہ ’اس وقت مقامی سطح پر تیار ہونے والی سوزوکی کی 660 ہارس پاور کی گاڑی رجسٹریشن سمیت دیگر پروسیس مکمل ہونے کے بعد تقریباً 31 لاکھ روپے کی پڑ رہی ہے جو ایک عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہے۔ گاڑیاں مہنگی ہونے کی وجہ سے لوگ نئی کے مقابلے میں پرانی گاڑیوں کی خریداری میں دلچسپی لے رہے ہیں۔
استعمال شدہ گاڑیوں کی خریدو فروخت کرنے والے کار ڈیلر محمد بابر کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے میں استعمال شدہ گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نئی گاڑیوں کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے کی وجہ سے پرانی گاڑیوں کی خریدوفروخت میں گذشتہ دو سال سے مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ گاہک کوشش کر رہے ہیں کہ 15 سے 20 لاکھ روپے کی رینج میں ایک مناسب گاڑی کی خریداری کریں، جو نہ صرف کم فیول استعمال کرتی ہو بلکہ اس کی مینٹیننس بھی آسان اور سستی ہو۔‘

مقامی سطح پر گاڑیوں کی تیاری سے گاڑیاں سستی ہوں گی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

موٹر ڈیلر ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد متذکرہ بالا موقف سے اتفاق نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ ’ایک دو روز میں کچھ گاڑیوں کی خریدوفروخت میں کچھ ہزار روپے کی کمی کو گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی تصور نہیں کیا جا سکتا۔‘
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’نئی گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کے اعلان پر انویسٹرز نے گاڑیاں خرید لی ہیں، یہ گاڑیاں چند دن میں پہلے سے زیادہ ریٹ پر مارکیٹ میں فروخت کی جائیں گی۔
آٹو سیکٹر امور کے ماہر اور سابق چیئرمین پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹو موٹیو پارٹس اینڈ ایسیسریز مینوفیکچررز (پاپام) مشہود علی خان نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کی مقامی مارکیٹ کا یہ ٹرینڈ رہا ہے کہ جب نئی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو پرانی گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے، اسی طرح اگر نئی گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی ہوتی ہے تو پرانی گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی کمی رپورٹ کی جاتی ہے۔ ایسا ہی کچھ ان دنوں مارکیٹ میں دیکھنے میں آ رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان میں گاڑیاں بنانے والی کچھ کمپنیوں نے نئی گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کی ہے جس کے بعد پرانی گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی کمی رپورٹ ہوئی ہے۔‘

چھوٹی گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی نہیں ہوئی ہے۔ (فوٹو: پاک وہیلز)

ان کا کہنا تھا کہ ’مارکیٹ میں مقابلے کی فضا ہو گی تو صارف کو فائدہ پہنچے گا، اس کی مثال مقامی سطح پر موبائل فون کی تیاری اور مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کے پاکستان میں آنے کے بعد دیے گئے پیکیجز کی صورت میں ہمارے سامنے موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ شارٹ ٹرم پروجیکٹ انڈسٹری پر اثر انداز نہیں ہوتے، حکومت پاکستان کو چاہیے کہ مقامی صنعت کے فروغ کے لیے ایک جامع پالیسی مرتب کرے۔ تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ ملائے اور ملک میں صنعتوں کا جال بچھایا جائے تاکہ مقامی سطح پر گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ ممکن ہو سکے اور صارفین کی ضرورت کی گاڑیاں ملک میں ہی تیار کی جائیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حکومت کے پاس یہ موقع ہے کہ وہ آئندہ برسوں کے لیے ایک لانگ ٹرم پالیسی بنائے اور اس پر سختی سے عملدرآمد کروائے تاکہ ملکی زرمبادلہ ملک میں ہی رہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں آٹو سیکٹر میں بہت گنجائش موجود ہے، اگر مقامی صنعت کو فروغ دیا جائے تو ملک میں سستی گاڑیاں تیار کی جا سکتی ہیں۔ اس سے جہاں روزگار کے مواقع بڑھیں گے وہیں عام استعمال کی گاڑیاں بھی سستی ہوں گی۔

شیئر: