Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’معیشت کے لیے تشویشناک‘، رواں مالی سال ایک ارب ڈالر سے زائد کے فونز کی درآمد

ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے سیکریٹری ظفر پراچہ کے مطابق فونز کی بڑی درآمدات ملکی معیشت کے لیے تشویشناک ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں رواں مالی سال 2024 کے دوران مجموعی طور پر ایک ارب 14 کروڑ 84 لاکھ ڈالر مالیت کے موبائل فون درآمد کیے گئے ہیں۔ جبکہ گزشتہ برس اسی عرصے میں 44 کروڑ 78 لاکھ ڈالر مالیت کے فون امپورٹ کیے گئے تھے۔
مقامی سطح پر موبائل فون تیار ہونے کے باوجود پاکستان میں آئی پیڈ اور سمارٹ فون استعمال کرنے والے صارفین بیرون ملک سے درآمد کیے گئے موبائل فونز خریدنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
بیورو آف سٹیٹسٹکس (ادارہ شماریات) کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ میں یعنی جولائی سے لے کر فروری کے دوران پاکستان نے مجموعی طور پر ایک ارب 14 کروڑ 84 لاکھ ڈالر کے موبائل فون اور اسیسریز درآمد کیے جبکہ گزشتہ مالی سال اسی عرصے میں 44 کروڑ 78 لاکھ ڈالر کے موبائل فون درآمد کیے گئے تھے۔ اس طرح رواں سال موبائل فون کی درآمد میں 100 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
پاکستانی کرنسی میں درآمد شدہ موبائل فون پاکستان کی تقریبا 326 ارب روپے بنتی ہے۔
فروری 2024 میں مجموعی طور پر 16 کروڑ ڈالر مالیت کے موبائل فون درآمد کیے گئے۔ فروری 2024 میں درآمد کیے گئے موبائل فون جنوری 2024 کے مقابلے میں 17.46 فیصد کم ہیں جبکہ فروری 2023 کے مقابلے میں موبائل فون کی درآمد میں 386 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ پاکستان نے جنوری 2024 میں 19 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اور فروری 2023 میں 3 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے موبائل فون درآمد کیے تھے۔
ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے سیکریٹری ظفر پراچہ نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں رہنے والوں کو اب ملک کے بارے میں سوچتے ہوئے فیصلے کرنا ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اب کئی موبائل فون بنانے والی کمپنیاں کام کررہی ہیں اور اچھے اور معیاری موبائل فون ملک میں ہی تیار کیے جارہے ہیں۔ جو قیمت کے لحاظ سے بھی سستے ہیں اور استعمال میں بھی بہتر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ پاکستان میں کئی عرصے سے ڈالر کا بحران سر اٹھایا ہوا ہے۔ آئی ایم ایف اور دوست ممالک سے ملنے والے ڈالرز کا ایک بڑا حصہ امپورٹ کی مد میں ادائیگیوں کی صورت میں ملک سے باہر جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ملکی معیشت کے لیے تشویشناک بات ہے۔
گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں سال موبائل فون درآمد کے اعداد شمار پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جو نمبرز سامنے آ رہے ہیں وہ حیران کن ہیں۔ پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال موبائل درآمد کرنے شرح 100 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔ باہر سے موبائل منگوانے پر جہاں ملک سے ڈالر باہر جارہے ہیں وہیں مقامی سطح پر موبائل سمبل کرنے والوں کے لیے بھی مشکلات بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بھاری سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیاں ایسے حالات میں کیسے کام کرینگی؟ ظفر پراچہ نے حکومت پر زور دیا کہ وہ میڈ ان پاکستان کے لیے کام کرے۔

کراچی موبائل مارکیٹ ایسوسی ایشن کے رہنما منہاج گلفہام کے مطابق صارفین مقامی اور درآمدی دونوں قسم کے فونز خریدتے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

پاکستان میں موبائل فون اسمبل کرنے والی کمپنی آئیکون ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر عبدالواہاب نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اب معیاری فون تیار کیے جا رہے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل موبائل فون کی اسیسریز درآمد کرنے میں مشکلات کا سامنا ضرور کرنا پڑ رہا تھا لیکن اب صورتحال پہلے کے مقابلے میں بہتر ہے۔ انہوں نے بیرون ممالک سےفون درآمد کرنے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کو اس طرف خاص توجہ دینی ہوگی۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ موبائل کا استعمال بڑھتا جارہا ہے۔ ایسے میں مقامی سطح پر کام کرنے والی کمپنیوں کو اگر سہولیات ملیں گی تو کام اچھا بھی ہوگا اور صارفین کو سستے داموں معیاری فون میسر ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں تیار کیے جانے والے فون نہ صرف پاکستان میں استعمال ہو رہے ہیں بلکہ پاکستان سے باہر بھی بھیجے جارہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مقامی سطح پر تیار ہونے والے موبائل فون عالمی معیار کے مطابق ہیں۔
’پاکستان میں تیار ہونے والے فون تمام تر پروسس مکمل ہونے کے بعد ہی مارکیٹ میں بھیجے جاتے ہیں۔ اور ان فونز میں شکایات بھی کم آتی ہیں کیونکہ یہ فون ہمارے ملک کے استعمال کے دیکھتے ہوئے بنائے جارہے ہیں۔‘
کراچی موبائل مارکیٹ ایسوسی ایشن کے رہنما منہاج گلفہام نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موبائل استعمال کرنے والے صارفین مقامی سطح پر تیار ہونے والے اور درآمد ہونے والے دونوں ہی موبائل فون کی خریداری میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک عام سا تاثر ہے کہ باہر سے آنے والے فون قیمت میں کم اور استعمال میں بہتر ہوتے ہیں۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ مارکیٹ میں مقامی سطح پر تیار ہونے والے موبائل فون کی ڈیمانڈ بھی بڑھتی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت مارکیٹ میں کئی کمپنیاں اچھے موبائل فون مناسب قیمت میں فروخت کررہیں ہیں جو صارفین خرید کر استعمال کررہے ہیں اور اس سے مطمئن بھی ہیں۔ اس کے علاوہ برانڈڈ فونز کی ڈیمانڈ بھی مارکیٹ میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر فرد اپنے بجٹ اور کام کے حساب سے موبائل فون کا انتخاب کرتا ہے۔ کسی کو اچھے کیمرے کی ضرورت ہوتی ہے تو کوئی زیادہ سپیس والا موبائل فون خریدتا ہے۔ ان دنوں وی لاگنگ، ویڈیو شوٹ اور سوشل ایپلیکشن سمیت گیمنگ کا رجحان زیادہ دیکھا جارہا ہے۔ اس لیے موبائل بنانے والی کمپنیاں بھی اس طرف زیادہ توجہ دے رہی ہیں۔ پہلے جو گیم صرف برانڈڈ فونز پر کھیلا جا سکتا تھا اب وہ مقامی سطح پر بننے والے فون پر بھی باآسانی کھیلا جا رہا ہے۔
’اس کے ساتھ ساتھ ہائی ریزولوشن کے کیمرے بھی موبائل فونز میں ایڈ کیے گئے ہیں۔ اور ویڈیو بنانے والے اچھے کیمرے اور بڑی ریم اور میموری والے فون خرید رہے ہیں۔‘
واضح رہے کہ پاکستان میں اس وقت 25 سے زائد موبائل بنانے والی کمپنیاں کام کررہی ہیں۔ کم قیمت میں مناسب فون کی آفر کرنے والی ان کمپنیوں نے کچھ ہی عرصے میں مارکیٹ میں اپنی جگہ بنالی ہے۔

شیئر: