Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی پاسداران انقلاب نے اسرائیل سے وابستہ بحری جہاز قبضے میں لے لیا

مال بردار بحری جہاز پر عملے کے 25 ارکان موجود تھے۔ فوٹو: اے پی
ایران کے سرکاری میڈیا نے کہا ہے کہ پاسداران انقلاب نے آبنائے ہرمز میں اسرائیل سے وابستہ ایک مال بردار بحری جہاز قبضے میں لے لیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ایرانی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کا کہنا ہے کہ مال بردار جہاز ’ایم سی ایس ایریز‘ کو سپاہ پاسداران کی خصوصی بحری افواج نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے آپریشن کرتے ہوئے قبضے میں لیا۔
یہ آپریشن آبنائے ہرمز کے قریب کیا گیا ہے اور بعد ازاں جہاز کو ایرانی سمندری حدود کی جانب موڑ دیا گیا۔
اطالوی اور سوئس شپنگ گروپ ایم ایس سی نے سنیچر کو جاری بیان میں کہا کہ مال بردار جہاز پر عملے کے 25 ارکان موجود تھے۔
بیان کے مطابق جہاز ایم ایس سی ایریز سنیچر کی علی الصبح آبنائے ہرمز سے گزر رہا تھا جب ایرانی حکام ہیلی کاپٹر سے جہاز پر اترے۔
شپنگ گروپ کا کہنا ہے کہ متعلقہ حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ جہاز میں موجود عملے کی حفاظت کویقینی بنا سکیں اور جہاز کو واپس لایا جا سکے۔
امریکی ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے ایک ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں کمانڈوز کو جہاز پر ریڈ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو میں جہاز کے عملے کے ایک رکن کو اپنے دیگر ساتھیوں کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’باہر مت نکلیں۔‘ مزید کمانڈوز کے آنے کی صورت میں عملے کا رکن اپنے ساتھیوں کو جہاز کے اگلے حصے میں جانے کا کہتا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس اگرچہ ویڈیو کی خود سے تصدیق نہیں کر سکی تاہم اس میں موجود ہیلی کاپٹر وہی ہے جو ایرانی پاسداران انقلاب دیگر جہازوں پر حملوں میں بھی استعمال کرتے آئے ہیں۔
مال بردار جہاز لندن کی زوڈیاک میری ٹائم کمپنی سے وابستہ ہے جو اسرائیلی ارب پتی اییال آفر کے زوڈیاک گروپ کا حصہ ہے۔
ایم ایس سی ایریز کو آخری مرتبہ دبئی سے آبنائے ہرمز کی جانب بڑھتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ تاہم بعد میں جہاز کی لوکیشن کو ٹریک کرنے والا فیچر بند کر دیا گیا تھا جو عام طور پر اسرائیلی وابستہ جہاز اس راستے سے گزرتے ہوئے کر دیتے ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق فلپائن سے تعلق رکھنے والے 20 افراد جہاز میں موجود ہیں۔
یہ واقعہ ایسے وقت پر پیش آیا ہے جب بالخصوص شام میں قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کے بعد ایران اور مغربی ممالک کے درمیان حالات انتہائی کشیدگی کا شکار ہیں۔ جبکہ دوسری جانب حماس اور اسرائیل کے درمیان گزشتہ چھ ماہ سے جاری جنگ سے مشرق وسطیٰ انتہائی مشکل صورتحال سے دوچار ہے۔
خلیج عمان آبنائے ہرمز کے قریب واقع ہے جو خلیج عرب کی ایک تنگ گزرگاہ ہے جہاں سے تیل کی عالمی تجارت کا پانچواں حصہ گزرتا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے مشرقی ساحل پر واقع فجیرا مرکزی بندرگاہ ہے جہاں سے جہاز تیل کی سپلائی لے کر روانہ ہوتے ہیں۔
سال 2019  کے بعد سے فجیرا کے پانیوں میں متعدد دھماکے اور ہائی جیکنگ کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔ 

شیئر: