Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی وفد کو سرمایہ کاری کے لیے 30 ارب ڈالر کے منصوبے تجویز کیے ہیں: اسحاق ڈار

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ’مجھے افغانستان کے دورے کی دعوت دی گئی ہے مناسب وقت پر دورہ کروں گا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ’سعودی وزیر خارجہ کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران ہم نے ان کے سامنے ملک میں سرمایہ کاری کے لیے 30 ارب ڈالر کے منصوبے تجویز کیے ہیں۔‘
عرب نیوز کے مطابق جمعرات کو دفتر خارجہ اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’پاکستان نے سعودی وفد کو 30 ارب ڈالر کے جو منصوبے تجویز کیے ہیں ان پر عمل درآمد کے لیے وقت درکار ہوگا۔‘
یاد رہے کہ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان رواں ہفتے کے آغاز میں پاکستان کے دورے پر اسلام آباد میں موجود تھے جہاں ان کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب پاکستان کے منصوبوں میں نمایاں سرمایہ کاری کے لیے آگے بڑھے گا۔‘
ان کا دورہ مکہ میں وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان ملاقات کے بعد ہوا جس میں مملکت نے 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے منصوبوں پر تیزی سے عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی تھی۔‘
اسحاق ڈار کے مطابق ’سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور ان کے وفد نے ملک میں سرمایہ کاری کے لیے پاکستانی حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات کی تعریف کی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’28 اور 29 اپریل کو سعودی عرب میں ورلڈ اکنامک فورم کا خصوصی اجلاس ہو رہا ہے جس میں وزیراعظم شہباز شریف بھی شریک ہوں گے۔‘
عالمی اقتصادی فورم کے بعد اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا گیمبیا میں اجلاس ہوگا، 2 اور 3 مئی کو او آئی سی وزرائے خارجہ کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کروں گا۔‘
وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے مطابق ’او آئی سی کا سربراہی اجلاس 4 اور 5 مئی کو منعقد ہو گا جس میں وزیراعظم شہباز شریف شرکت کریں گے۔‘

اسحاق ڈار کے مطابق ’سعودی وفد کو جو منصوبے تجویز کیے ہیں ان پر عمل درآمد کے لیے وقت درکار ہوگا‘ (فائل فوٹو: پی ایم آفس)

انہوں نے بتایا کہ ’حکومت نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے، سفارتی امور کو حتمی شکل دینے کے بعد امید کرتے ہیں کہ یہ دورہ ہو گا۔‘
ایرانی صدر کے دورہ پاکستان سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ’سربراہانِ مملکت کے دورے فوری طور پر پلان نہیں ہوتے، ایران کے صدر کا دورۂ پاکستان پہلے سے طے شدہ تھا۔‘
’ایران کے صدر ابراہیم رئیسی 22 سے 24 اپریل تک پاکستان کا دورہ کریں گے اور اس دورے کا تعلق ایران اور اسرائیل کی حالیہ کشیدگی سے نہیں، یہ صورت حال ابھی پیدا ہوئی ہے۔‘
وزیر خارجہ نے بتایا کہ بشام واقعہ کی تحقیقات ہو رہی ہیں، پاکستان میں چینی باشندوں کی سکیورٹی اولین ترجیح ہے، بہت جلد ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچا دیں گے۔‘
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ’مجھے افغانستان کی جانب سے دورے کی دعوت دی گئی ہے مناسب وقت پر دورہ کروں گا۔‘

شیئر: