Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی وزیراعظم کا ’معاہدے یا اس کے بغیر‘ رفح پر حملے کا عہد

غزہ کے 23 لاکھ میں سے نصف سے زیادہ لوگوں نے رفع میں پناہ لے رکھی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے جنوبی غزہ کے شہر رفح میں دراندازی کا عہد کیا ہے، جہاں تقریباً 7 ماہ سے جاری جنگ سے لاکھوں فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق نیتن یاہو کا یہ بیان تبصرے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے جنگ بندی مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے اسرائیل پہنچنے سے چند گھنٹے قبل سامنے آیا ہے۔
ان مذاکرات کا مقصد یرغمالیوں کو آزاد کرنا اور رفح میں اسرائیلی حملے اور وہاں کے شہریوں کو ممکنہ نقصان سے بچانا ہے۔
سوگوار خاندانوں کے ایک گروپ اور عسکریت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بننے والوں کے خاندانوں کی نمائندگی کرنے والی ایک تنظیم سے بات کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل رفح میں حماس کی بٹالین کو تباہ کرنے کے لیے داخل ہو گا، چاہے یرغمالیوں کے لیے جنگ بندی کا معاہدہ ہوا ہو یا نہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق کہا ’یہ خیال کہ ہم جنگ کو اس کے تمام اہداف حاصل کرنے سے پہلے روک دیں گے، اس کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہم رفح میں داخل ہوں گے اور مکمل فتح حاصل کرنے کے لیے ہم وہاں حماس کی بٹالین کو ختم کر دیں گے۔ کسی معاہدے کے ساتھ یا اس کے بغیر۔‘
نیتن یاہو کو اپنے قوم پرست اتحادیوں کی طرف سے دباؤ کا سامنا ہے کہ وہ کوئی ایسا معاہدہ نہ کریں جو اسرائیل کو حماس کے آخری بڑے گڑھ رفح پر حملہ کرنے سے روک سکتا ہے۔ اگر وہ معاہدے پر راضی ہو جاتے ہیں تو ان کی حکومت کو خطرہ ہو سکتا ہے کیونکہ سخت گیر کابینہ کے ارکان نے رفح پر حملے کا مطالبہ کیا ہے۔
لیکن غزہ کے 23 لاکھ میں سے نصف سے زیادہ لوگوں نے رفح میں پناہ لے رکھی ہے۔ بین الاقوامی برادری بشمول اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی امریکہ نے اسرائیل کو کسی بھی ایسی جارحیت سے خبردار کیا ہے شہریوں کو خطرے میں ڈالے۔
یہ واضح نہیں تھا کہ آیا نیتن یاہو کے اس بیان کا مقصد اپنے حکومتی شراکت داروں کو مطمئن کرنا تھا یا اس کا حماس کے ساتھ ممکنہ معاہدے پر کوئی اثر پڑ سکتا ہے۔
 

شیئر: