Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان کے نامزد گورنر جعفر مندوخیل کا سیاسی کیریئر ایک نظر میں

جعفر مندوخیل مسلسل پانچ انتخابات میں ژوب سے رکن بلوچستان اسمبلی منتخب ہوئے (فائل فوٹو: اے پی پی)
بلوچستان کے نامزد گورنر جعفر مندوخیل مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر ہیں۔ اُن کا شمار بلوچستان کے سینیئر اور سنجیدہ سیاست دانوں میں ہوتا ہے۔ وہ چھ بار بلوچستان اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں۔
جعفر مندوخیل کا تعلق خیبر پشتونخوا اور افغانستان سے متصل بلوچستان کے ضلع ژوب اور پشتونوں کے مندوخیل قبیلے سے ہے۔ پیشے کے لحاظ سے ٹھیکیدار جعفر مندوخیل ایس کے بی نامی ایک بڑی تعمیراتی کمپنی کے مالک ہیں۔
وہ 1956 میں بلوچستان کے ضلع ژوب کے ایک سیاسی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان شروع سے ہی مسلم لیگی رہا۔ 
جعفر مندوخیل نے اپنی سیاست کا آغاز مسلم لیگ کی طلبہ تنظیم مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے پلیٹ فارم سے کیا۔
انہوں نے 1988 میں پہلی مرتبہ آبائی علاقے ژوب سے انتخاب لڑا لیکن کامیاب نہیں ہوسکے۔ 1990 میں پہلی مرتبہ بلوچستان اسمبلی کے رکن بنے۔
اس کے بعد وہ مسلسل اگلے پانچ انتخابات یعنی 1993، 1997، 2002 ، 2008 اور 2013 میں ژوب سے بلوچستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوتے رہے۔
اس دوران وہ وزیراعلٰی جام محمد یوسف، نواب محمد اسلم رئیسانی، نواب ثناء اللہ زہری سمیت دیگر کی حکومتوں میں وزیر کے عہدے پر فائز رہے۔
سنہ 1999 میں میاں نواز شریف کی حکومت ختم ہونے کے بعد پرویز مشرف کے دور میں مسلم لیگ ق بنی تو بلوچستان کے دیگر پرانے مسلم لیگی جان جمالی، سعید ہاشمی اور دیگر کے ساتھ مل کر انہوں نے مسلم لیگ ن کو خیرباد کہا اور ق لیگ کا حصہ بن گئے۔
تاہم 2013 کے انتخابات کے بعد جب مسلم لیگ ن کی مخلوط حکومت بنی تو ق لیگ کے دیگر چار ارکان کی طرح جعفر مندوخیل نے بھی ن لیگ کی حمایت کی۔
سنہ 2018 کے اوائل میں جب مسلم لیگ ن کے وزیراعلٰی نواب ثناء اللہ زہری کے خلاف ن لیگ اور ق لیگ کے ارکان نے مل کر بغاوت کی تو جعفر مندوخیل نے غیرجانبدار رہنے کی کوشش کی۔ وہ تحریک عدم اعتماد کے دوران عمرے پر چلے گئے تھے۔

سنہ 2020 میں جعفر مندوخیل تقریباً دو دہائیوں بعد واپس مسلم لیگ ن کا حصہ بنے (فائل فوٹو: مسلم لیگ ن ایکس اکاؤنٹ)

بعدازاں ان باغی ارکان نے مل کر بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) تشکیل دی تو جعفر مندوخیل اس کا حصہ نہیں بنے۔ 2013 سے 2018 کی اسمبلی میں انہوں نے سخت تقاریر بھی کیں۔
سنہ 1990 کے بعد 2018 کے انتخابات میں انہیں پہلی بار شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ انہیں آزاد امیدوار مٹھا خان کاکڑ نے شکست دی جو بعدازاں باپ پارٹی کا حصہ بنے۔
سنہ 2020 میں جعفر مندوخیل تقریباً دو دہائیوں بعد واپس مسلم لیگ ن کا حصہ بنے۔ بعدازاں انہیں مسلم لیگ ن بلوچستان کا صوبائی صدر مقرر کیا گیا۔ انتخابات سے قبل کئی مضبوط الیکٹ ایبلز کو ن لیگ میں شامل کرنے میں اُن کا کردار رہا۔
انہوں نے 2024 کے انتخابات میں بھی ن لیگ کے ٹکٹ پر حصہ لیا لیکن کامیاب نہیں ہوسکے۔ اس بار انہیں جے یو آئی کے امیدوار کے ہاتھوں شکست ہوئی۔
جعفر مندوخیل کے داماد زرک مندوخیل حالیہ انتخابات میں کوئٹہ سے بلوچستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔اپنے داماد کو ن لیگ کا ٹکٹ دینے پر انہیں پارٹی کی صوبائی صفوں میں تنقید کا سامنا رہا۔

شیئر: