Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نماز میں پابندیٔ وقت ،حدیث شریف کی روشنی میں

ابوعدنان محمد منیر قمر۔ الخبر

نمازِ عصراتنی قدر ومنزلت کی حامل ہے کہ اس کی اہمیت صرف اسی بات سے معلوم ہو جاتی ہے کہ صحیح بخاری ومسلم اور سنن اربعہ میں حضرت عبد اللہ بن عمرؓ سے مروی ارشاد ِ نبوی ہے : "جس کی نمازِ عصر فوت ہو گئی، وہ ایسے ہے جیسے کہ کسی کے اہل ومال ہی ہلاک و برباد ہو گئے ہوں۔" اس حدیث پر امام بخاری ؒکی تبویب :(باب اثم من فاتتہ العصر)اور حافظ ابن حجر عسقلا نی ؒ کی تشریح سے معلوم ہو تا ہے کہ عصر کے فوت ہو جانے سے مراداس کا با لکلیہ ترک کرنا نہیں بلکہ اس کے جواز کے وقت سے اس کی ادائیگی میں تاخیر کرنا مراد ہے ۔ اسی طرح صحیح بخاری ، سنن نسائی وابن ما جہ ، مصنف ابن بی شیبہ اور مسند احمد میں حضرت ابو ملیح ؓبیان کرتے ہیں کہ ایک غزوہ کے سلسلہ میں ہم حضرت ابو بریدہ اسلمیؓ کے ہمراہ تھے جبکہ اس دن آسمان پر بادل چھا ئے ہو ئے تھے تو حضرت بریدہؓ نے فرمایا : " نماز عصر ادا کر نے میں جلدی کر و کیونکہ نبی کا ارشاد ہے :جس نے نمازِ عصر ترک کر دی اس کے تمام اعمال بر بادہوگئے۔" یہاں یہ بات پیشِ نظر رہے کہ اس مقام پر بھی ترک سے مراد با لکلیہ ترک نہیں بلکہ نماز کو اہمیت نہ دیتے ہو ئے اس کے وقتِ جواز سے اسے نکال دینا مراد ہے جیسا کہ حضرت بریدہ ؓکے نمازِ عصر کو جلدی ادا کر نے کے حکم سے پتہ چلتا ہے ۔ مطلق ترک کر دینا یا انکار کر دینا یا انکار تو نہ کرنا مگراس کی پرواہ نہ کر تے ہو ئے اس کو ترک کردینا جیسے اقوال بھی ملتے ہیں لیکن ان سب اقوال سے اولیٰ مفہوم وہی ہے جواس ارشادِ نبوی کے راوی صحابی ؓنے بتایا ہے اور تمام اعمال کا بر باد ہوجانا وعیدِ شدید اور سخت زجر وتوبیخ ہے ۔ حافظ عسقلا نی ؒکے نزدیک تمام اعمال کی بر بادی کے ظاہری معنیٰ کی بجائے اقرب تاویل یہ کہ اس سے مراد محض زجرِ شدید ہے ۔ بعض احادیثِ رسول ایسی ہیں کہ جن میں نمازِ عصر کے ساتھ ہی نمازِ فجر کی ادا ئیگی پر محافظت اور ان دو نوں نمازوں کی فضیلت ذکر کی گئی ہے، مثلاً صحیح بخاری ومسلم کی ایک متفق علیہ حدیث میں حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ بیان کر تے ہیں کہ نبی اکرم نے ارشاد فرمایا : "جس نے دوٹھنڈی نماز یں (یعنی فجر وعصر ) پابندی سے ادا کیں وہ جنت میں داخل ہوگیا۔" صحیح مسلم ، ابو دا ؤد ، نسائی اور مسند احمد وصحیح ابن خذیمہ میں ابو زہیرہ عمارہ بن رویبہؓ سے مروی ہے کہ میں نے نبی اکرم کویہ فرماتے ہو ئے سنا : " وہ شخص ہر گز جہنم میں داخل نہیں ہو گا جس نے طلوعِ آفتاب و غروبِ آفتاب سے پہلے والی نمازیں (یعنی فجر وعصر) پابندی سے اداکیں ۔" صحیح مسلم ، ترمذی ، مسند احمد اور معجم طبرانی میں حضرت جندب بن عبد اللہؓ سے مروی ہے کہ نبی اکرم نے ارشاد فرمایا : " جس نے نمازِ فجر ادا کی وہ اللہ کے ذمہ میں آگیا ، اللہ تمہیں اپنے ذمہ کو ترک کر نے کے لئے کسی معاملہ میں مؤاخذہ نہ کرے ، ورنہ جسے اس نے اپنے ترکِ ذمہ کے لئے طلب کر لیا تووہ اسے پکڑ ے گا اور اس شخص کومنہ کے بل جہنم میں پھینک دے گا ۔ " جبکہ صحیحین وسنن اربعہ اور مسند احمد میں حضرت جریر بن عبد اللہ بجلیؓ بیان کر تے ہیں : ہم نبی اکرم کے پاس مو جود تھے، آپ نے چو دھو یں کے چاندکو دیکھتے ہو ئے ارشاد فرمایا : "تم اپنے پر وردگار کو بھی اسی طرح دیکھو گے جس طرح آج اس چاند کو دیکھ رہے ہو ، تمہیں اسے دیکھنے میں کمی کر نے والی کو ئی چیزحائل نہیں ہوگی ( لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ )اگر ہوسکے توطلوعِ آفتاب اور غروبِ آفتاب سے پہلے والی 2 نمازوں (فجر وعصر) کو ادا کر نے سے رو کنے میں تم پر کوئی چیز غالب نہ آنے پا ئے ۔" اور پھر سورہ ق کی اِس آیت 39 کی تلاو ت کی جس میں ارشادِ الہٰی ہے : " اور طلوعِ آفتاب سے پہلے اور اسکے غروب ہو نے سے پہلے اللہ کی تسبیح کرو۔ " اس حدیث کے ایک راوی اسماعیل فرماتے ہیں : یہ کام کر گز رو کہ یہ نماز یں فوت نہ ہو نے پائیں ۔ صحیح مسلم وسنن نسائی میں حضرت ابو بصرہ غفاریؓ بیان کر تے ہیں کہ نبی اکرم نے ہمیں مخمص نامی جگہ پر عصر کی نماز پڑ ھائی اور پھر فرمایا : " یہ نماز تم سے پہلے لو گوں پر بھی فرض کی گئی مگر انہوں نے اسے ضائع کردیا ، پس جس نے اس کی نگہد اشت کی اُسے دہرا اجر ملے گا اور اس کے بعد ستارہ نکلنے ( یعنی غروبِ آفتاب ) تک کوئی (نفلی) نماز نہیں ۔" اِس حدیث میں نمازِ عصر کی فضیلت کا سبب بھی آگیا ہے جبکہ ایک دوسری حدیث میں نمازِ فجر وعصر دونوں کی فضیلت ومحافظت کا سبب ایک اور بھی مذکور ہے اور وہ ہے ان نماز وں کی محافظت کرنے والوں کے لئے فرشتوں کی اللہ کے حضور گواہی چنانچہ صحیح بخاری ومسلم ، نسائی وابن خذیمہ ، السنۃ لا بن ابی عاصم اور مسند احمد میں حضرت ابو ہریرہ ؓبیان کر تے ہیں کہ نبی اکرم نے ارشاد فرما یا : ( تمہارانا مۂ اعمال لکھنے والے ) فر شتے دن اور رات کوبدلتے رہتے ہیں جبکہ نمازِ فجر اور عصر کے وقت دن اور رات والے فرشتے سب ہی اکٹھے ہو جاتے ہیں ، پھر جن فرشتوں نے تمہار ے مابین رات گزاری ہوتی ہے وہ آسمان کی طرف چڑھ جاتے ہیں ، ان سے اللہ تعالیٰ پوچھتاہے حالانکہ وہ خودزیادہ جاننے والاہے، تم نے میر ے بندوں کو کس حال میں چھوڑ اہے؟ ،فرشتے کہتے ہیں : ہم نے انہیں اس حال میں چھوڑ اہے کہ وہ نماز پڑ ھ رہے تھے اور جب ہم ان لوگوں کے پاس گئے تھے توبھی وہ نماز ہی پڑ ھ رہے تھے ۔ " سبحان اللہ ! فجر و عصر کی پابندی پر مومن کے لئے فر شتوں کی یہ گواہی کیا شان لئے ہو ئے ہے ۔ بعض احادیث ایسی بھی ہیں جن میں صرف فجر اور بعض میں فجر کے ساتھ ہی عشاء کا ذکر آیاہے جیسا کہ صحیح بخاری شریف اور سنن نسائی میں حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ نبی اکرم نے ارشاد فرمایا : "تم میں سے کسی اکیلے کے نماز پڑ ھنے سے نمازِ باجماعث کا ثواب25 حصے زیادہ ہے اور نمازِ فجر میں رات اور دن کے ( نامۂ اعمال لکھنے والے) فرشتے جمع ہو تے ہیں۔" (مکمل مضمون روشنی میں ملاحظہ کریں)

شیئر: