الخبر میں اُردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب کا اجلاس
محترمہ مسرت فرید نے نگران وقت کے فرائض انجام دئیے
رپورٹ:محمد فرید خان/تصاویر : مسرت فرید ، الخبر
اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب الخبرکا اجلاس حسب روایت مقررہ وقت پر شروع ہوا۔منتظمِ انجمن محمد سلمان نے اراکان کلب اور مہمانوں کا استقبال کیا ۔ اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب کے صدر سردار شریف اورنائن صدر تعلیم محمد حنیف صدیقی کی سالانہ تعطیلات کے باعث اجلاس کی صدارت کی ذمہ داری، نائب صدر رکنیت معراج الدین صدیقی نے ادا کی۔محترمہ مسرت فرید صاحبہ نے نگران وقت، فرحان فرید نے رائے شمار اور محمد سلمان نے سامع اجلاس کے فرائض انجام دئیے۔
تعلیمی نشست کے دور میں نئے رکن محمد یوسف نے اپنا تیسرا منصوبہ پیش کیا ۔فرید خان اُن کی تقریر کے تجزیہ نگار تھے ۔محمد ایوب صابر نے اپنا چھٹا منصوبہ پیش کیا ۔ سینیئر رکن محمد انس الدین اُن کی تقریر کے تجزیہ نگار رہے ۔محترمہ غزالہ کامرانی نے اپنا اے سی بی ٹو پیش کیا۔ محمد سلیم حسرت ان کی تقریر کے تجزیہ نگار رہے ۔
چائے کے 10منٹ کے وقفے کے بعد برجستہ موضوعاتی نشست کا آغاز ہوا۔ٹوسٹ ماسٹرز اردو کلب الخبر ، دنیا کا پہلا اردو زبان کا ٹوسٹ ماسٹرز کلب ہے جو ٹوسٹ ماسٹرز کے تمام رہنما اصولوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اردو زبان کی ترویج کے ساتھ اردو ادب کی ترویج کو بھی مقدم رکھتا ہے اوراپنی مقبولیت و افادیت کی ایک مثال بن چکا ہے۔ نشست کی نظامت کے فرائض معروف شاعرہ ، ادیبہ اور سینیئر رکن اردو کلب و سابقہ نائب صدر رکنیت 2015ءمحترمہ قدسیہ ندیم لالی نے ادا کئے۔ اس نشست میں مقرر کو ایک سے 2منٹ کا وقت دیا جاتا ہے جس میں دیئے گئے موضوع پر تقریر کی جاتی ہے ۔
اس اجلاس کی خاص بات یہ تھی کہ برجستہ موضوعاتی نشست کو احمد ندیم قاسمی سے موسوم کیا گیاتھا ۔ 10 جولائی کو قاسمی صاحب کی رحلت ہوئی تھی۔ قاسمی صاحب کی نظم ”بولنے دو“سے ابتداءکر کے محترمہ قدسیہ ندیم لالی نے قاسمی صاحب کی ادبی زندگی پر مختصر مضمون سنایا اور حاضرین محفل کے لئے قاسمی صاحب کی غزلوں و نظموں سے منتخب اشعار کو برجستہ موضوع کے لئے چنا ۔
ٹوسٹ ماسٹرز کلب کی برجستہ موضوعاتی نشست میں اراکینِ کلب کے ساتھ مہمانان کی حیثیت سے شریک احباب کو بھی نشست میں حصہ لینے کا موقع دیا جاتا ہے ۔ مہمانوں کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کر کے اجلاس کو بھرپور اور یادگار بنا دیا۔اردو کلب کے سابق صدر 2015ءاور ایریا 25 کے ڈائریکٹر 2017ءضیا ءالرحمان صدیقی کو اسٹیج پر آنے کی دعوت دی گئی۔ ان کے لئے قاسمی صاحب کا منتخب شعر تھا :
ایسے انداز سے اُترو مری تنہائی میں
کھوج میں گردشِ ایام نہ آنے پائے
ضیاءالرحمان صدیقی کلب کی ہر دل عزیز شخصیت اور اعلیٰ پائے کے مقرر ہیں۔ انہوں نے موضوع کو مہارت سے نبھاتے ہوئے اپنی مختصراور برجستہ تقریر پیش کی اور حاضرین سے بھر پور داد حاصل کی۔
محترمہ اقصیٰ ساجد جو لاہور کالج میں فارسی کی پروفیسر اورٹوسٹ ماسٹرز اجلاس کی مہمان تھیں، ان کے لئے موضوع تھا :
حد سے جب بڑھنے لگا تلخیِ حالات کا زہر
ذائقے کو تری شیریں دہنی یاد آئی
موضوع کے ساتھ انصاف کرتے ہوئے بنا کسی جھجک کے اقصیٰ صاحبہ نے اپنی تقریر مقررہ وقت میں ختم کی۔
سابق صدر اردو کلب 2016ءمحمد سلیم حسرت کے لئے منتخب شعر تھا :
آپ دستار اُتاریں تو کوئی فیصلہ ہو
لوگ کہتے ہیں کہ سر ہوتے ہیں دستاروں میں
محمد سلیم حسرت جو حلقے میں ابھرتے ہوئے مزاحیہ شاعر تسلیم کئے جاتے ہیں ۔ انہوں نے اپنے مخصوص انداز میں سنجیدہ شعر کو بہت عمدگی سے مزاحیہ پیرائے میں لاتے ہوئے اپنی مختصر تقریر سے پھر پور انصاف کیا۔
کلب کی رکن اور موجودہ مجلس عاملہ کی معتمد محترمہ غزالہ کامرانی کے لئے منتخب شعر تھا:
چ±ن لے بازارِ ہنر سے کوئی بہروپ ندیم
اب تو فن کار بھی شامل ہیں اداکاروں میں
اپنے موضوع پر قائم رہتے ہوئے غزالہ کامرانی نے مختصر اور جامع تقریر پیش کی جس سے حاضرینِ محفل مستفید ہوئے۔
کلب کے رکن اور نئی مجلس عاملہ کے نائب صدر رابطہ عامہ ، محمد ایوب صابر کے لئے شعر دیا گیا :
کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاوں گا
میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاوں گا
ایوب صابر اپنی سی سی تقریروں کے آخری مراحل میں داخل ہو چکے ہیں۔ قاسمی صاحب کے معروف شعر پر انہوں نے اپنی مختصر تقریر نہایت عمدگی سے پیش کی۔مہمانوں کی نشست سے منطقہ شرقیہ کے سینیئر شاعر افضل خان بھی محفل کی رونق بنے ہوئے تھے۔اُن کو اسٹیج پر آنے کی دعوت دی اور ان کے لئے منتخب شعر تھا :
تری آنکھوں کے ڈورے سرخ کیوں ہیں
تجھے کیا عہدِ ماضی یاد آیا؟
افضل خان ، چند لمحے شعر کے طلسم میں رہنے کے بعد ماضی کے جھرکوں سے آنکھ مچولی کرتے ہوئے اپنی تقریر مقررہ وقت میں نبھا گئے۔
کلب کے سینیئر رکن اور سابقہ صدر تعلیم 2016ءمحمد انس الدین کو اگلی تقریر کے لئے دعوت دی گئی۔ان کے لئے شعر منتخب ہوا :
زندگی شمع کی مانند جلاتا ہوں ندیم
بجھ تو جاو¿ں گا مگر صبح تو کر جاو¿ں گا
محمد انس الدین چیمپیئن مقرر ہیں اور نوجوان ابھرتے ہوئے شاعر بھی ہیں۔اپنے موضوع سے اس عمدگی اور مہارت سے نبرد آزما ہوئے کہ حاضرین ان کی شعلہ بیانی اور تقریر کے انداز پر بے اختیار داد دیتے رہے۔
معروف سماجی شخصیت اور اردو نیوز کے نمائندے بشیر احمد بھٹی بھی محفل میں موجود تھے۔ اسٹیج پر آنے کی دعوت پر ان کو قاسمی صاحب کا شعر دیا گیا :
اب ترے شہر میں آو¿ں گا مسافر کی طرح
سایہ¿ِ ابر کی مانند گزر جاو¿ں گا
بشیر احمد بھٹی جب بھی شہر میں موجود ہوتے ہیں، بحیثیت مہمان ،اردو کلب کے اجلاس میں ضرور شرکت کرتے ہیں۔ان کے لئے منتخب شعر بہت معنی رکھتا تھا جس پر انہوں نے بہت عمدگی سے مختصر تقریر کو نبھایا ۔اس نشست کے اختتام پر ایک بھر پور شعری نشست کا گمان رہا۔
ضیاءالرحمان صدیقی نے لسانی تجزیہ نگار کی حیثیت سے دورانِ اجلاس مقررین کے خوبصورت الفاظ اور تراکیب کا احوال پیش کیا اور ساتھ ہی اغلاط کی نشاندہی بھی کی۔ اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب کے ممبران کے علاوہ بشیر احمد بھٹی، پروفیسر اقصیٰ ساجد، افضل خان، عبداللہ عامر، ساجد فاروق، اعجاز الحق،شکیل خان، آصف صاحب اورجناب مزمل نے مہمانوں کی حیثیت سے اجلاس میں شرکت کی۔ ایوب صابر تیار شدہ تقریر اور پروفیسر اقصیٰ ساجد برجستہ موضوعاتی تقریر کے فائز ین رہے۔ قائم مقام صدرمعراج الدین صدیقی کے صدارتی کلمات کے ساتھ اجلاس اختتام پذیر ہوا۔