امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات پر ٹیرف بڑھائے جانے کے بعد چین نے بھی امریکی اشیاء پر ٹیرف میں غیرمعمولی اضافے کا فیصلہ کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین کی وزارت خزانہ نے بدھ کو کہا کہ چین امریکی درآمدات پر 84 فیصد ٹیرف عائد کرے گا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب تجارتی شراکت داروں پر عائد کردہ نئے ٹیرف بدھ کو نافذالعمل ہو گئے ہیں اور ان میں چینی مصنوعات پر عائد کردہ 104 فیصد ڈیوٹیز بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
-
امریکی ٹیرف: پاکستان میں ’10 لاکھ کے آئی فون‘ کی اصل حقیقت کیا؟Node ID: 888075
-
پاکستان پر ٹیرف، مذاکرات کے لیے وفد امریکہ بھیجنے کا فیصلہNode ID: 888126
دوسری جانب چین تسلسل کے ساتھ ٹیرف میں اضافے کی مخالفت کرتا رہا ہے اور اس نے بدھ ہی کو کہا تھا کہ وہ اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ’سخت اور پُرقوت‘ اقدامات کرے گا۔
چین کی وزارت خزانہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’امریکہ سے درآمد ہونے والی اشیاء پر ٹیرف کو 34 سے فیصد سے بڑھا کر 84 فیصد کر دیا گیا ہے اور یہ جمعرات کی شب 12 بج کر ایک منٹ سے نافذالعمل ہوں گے۔‘
وزارت خزانہ نے مزید کہا کہ ’امریکہ کی جانب سے چین کے خلاف ٹیرف میں اضافہ غلطیوں کے اوپر مزید غلطی کے مترادف ہے اور یہ اقدام چین کے جائز حقوق اور مفادات کی شدید مخالفت پر مبنی ہے۔ امریکہ کے اقدامات کثیر جہتی ضوابط پر مبنی تجارتی نظام کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں۔‘

پن پوائنٹ ایسیٹ مینیجنمنٹ کے صدر اور چیف اکانومسٹ ژیوائے ژانگ نے کہا ہے کہ چین نے ’آج ایک واضح اشارہ بھیجا ہے کہ حکومت تجارتی پالیسیوں پر اپنے موقف پر جم کر کھڑی رہے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مجھے موجودہ تجارتی تنازع سے نکلنے کے لیے فوری اور آسان راہ کی توقع نہیں ہے۔ دونوں معیشتوں کو پہنچنے والا نقصان جلد ہی سب کے سامنے آ جائے گا۔‘
ژیوائے ژانگ کے مطابق ’بین الاقوامی تجارت اور عالمی اقتصادی ترقی کا نقطہ نظر انتہائی غیریقینی ہے۔‘
چین کی وزارت تجارت نے بدھ کو ایک الگ بیان میں کہا تھا کہ وہ چھ امریکی اے آئی فرموں کو بلیک لسٹ کرے گا جن میں شیلڈ اے آئی انکارپوریشن اور سیرا نیواڈا کارپوریشن شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کمپنیوں نے یا تو تائیوان کو اسلحہ فروخت کیا تھا یا اس کے ساتھ ’فوجی ٹیکنالوجی‘ میں تعاون کیا تھا۔