حیدرآباد------شہرکے سب سے بڑے عثمانیہ اسپتال کے جونیر ڈاکٹرز کی ہڑتال دوسرے دن بھی جاری رہی۔آؤٹ پیشنٹ خدمات متاثر ہونے سے مریضوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔اتوار کی شب علاج میں لاپرواہی کا الزام لگاتے ہوئے مریض کے رشتہ داروں کی جانب سے لیڈی جونیر ڈاکٹر پر حملہ کے واقعہ کے بعد یہ ہڑتال شروع کی گئی ۔ جونیر ڈاکٹرز نے اسپتال میں ایمرجنسی کے ماسوا تمام خدمات کا بائیکا ٹ کردیا۔اس ہڑتال کو ختم کرنے کیلئے اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ نے ہڑتالی جونیر ڈاکٹرز سے بات چیت کی تاہم اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکل پایا ۔جونیر ڈاکٹرز کی ایسوسی ایشن نے اپنے مطالبات پر مبنی رپورٹ پیش کی ہے اور اس رپورٹ کی بنیاد پر ہی مستبقل کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔تب تک اسپتال میں ایمرجنسی کے ماسوا تمام خدمات کا بائیکاٹ کردیا گیا۔جونیر ڈاکٹرز نے کہا کہ ڈاکٹرز پر حملوں کے واقعات کا مستقل حل نکالا جانا چاہئے۔ اس ہڑتال سے مریضوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرناپڑرہا ہے کیونکہ عثمانیہ اسپتال میں علاج کے لئے دور دراز سے مریض آتے ہیں۔اس طرح اس ہڑتال سے مریض کافی متاثر ہوئے ہیں۔ جونیر ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر وجیندر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ جب تک وزیر صحت اس مسئلہ کا حل نہیں نکالیں گے تب تک وہ ڈیوٹی سے رجوع نہیں ہوں گے۔انہوںنے ایسے واقعات کوروکنے کے لئے سخت کارروائی کرنے کامطالبہ کیا تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکا جاسکے۔