ولیعہد کے دورہ امریکہ پر مملکت کیخلاف قطر نے گھناﺅنی مہم چلائی
ریاض..... قطر نے شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ امریکہ اور صدر ٹرمپ سے وائٹ ہاﺅس میں پہلی ملاقات کے موقع پر سعودی عرب کے خلاف گھناﺅنی مہم چلائی تھی۔ یہ راز ایوان شاہی کے مشیر اور ابلاغی امور و مطالعات مرکز کے نگران اعلیٰ سعود القحطانی نے ٹویٹر کے اپنے اکاﺅنٹ پر طشت از بام کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جس روز شہزادہ محمد بن سلمان امریکہ کے دورے پر پہنچے تھے اسی روز الجزیرہ کے انگریزی چینل نے ایک، ایک گھنٹے کے وقفے سے ایک رپورٹ جاری کی جس میں باور کرایا گیا کہ سعودی عرب انتہا پسندی اور دہشتگردی کی سرپرستی کررہا ہے۔ دعویٰ کیا گیا کہ سعودی حکومت 11ستمبر کے طیارہ حملوں میں ملو ث ہے اور جاں بحق ہونے والوں کے خاندانوں کے مسائل کی ذمہ دار ہے۔ رپورٹ میں اس امر کی جانب بھی توجہ مبذول کرائی گئی کہ سعودی حکومت وہابی تحریک کی سرپرستی کررہی ہے۔ الجزیرہ انگلش چینل نے جاسٹا قانون سے متعلق امریکی صدر ٹرمپ کے بیان کو بار بار دہرایا۔ جس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ طیارہ حملوں کے دوران ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ اور امریکی عوام جاسٹا قانون کے نفاذ کے منتظر ہیں۔ القحطانی کا کہناہے کہ الجزیرہ چینل کی یہ رپورٹ اور بار بار اسے پیش کرنا ہمارے لئے دھماکہ خیزتھا۔ اس رپورٹ نے ہمارے ذہنوں پر بہت برا اثر ڈالا۔ القحطانی نے بتایا کہ انہوں نے سیف بن حمد ال ثانی سے رابطہ کرکے انکی توجہ مذکورہ رپورٹ کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ہم اس موقع پر آپ کی مدد کے منتظر تھے نہ کہ الجزیرہ کے معاندانہ پروپیگنڈے کا۔ ال ثانی نے وعدہ کیا کہ چند منٹ کے اندر الجزیرہ کا پروگرام بند کرادیا جائیگا۔ انہوں نے الجزیرہ کی رپورٹنگ پر ناگواری کا اظہار کیا اور پرجوش انداز میں اسکی مخالفت کی۔ ہم پروگرام بند ہونے کا انتظار کرتے رہے۔ 3گھنٹے بعد دوبارہ رابطہ کیا گیا کیونکہ قطری چینل مسلسل رپورٹ دکھائے جارہا تھا ۔ ال ثانی نے رابطے کا جواب نہیں دیا۔ پھر انہوں نے رابطہ کرکے یہ عذر پیش کیاکہ ابھی تک امیر قطر اور انکے والد میں سے کسی سے رابطہ نہیں ہوسکا ہے ۔ القحطانی نے کہا کہ میں نے یہ سن کر انہیں یاد دلایا کہ دو ماہ قبل ہمارے درمیان رابطہ شروع ہوا تھا۔ اس وقت آپ نے عندیہ دیا تھا کہ الجزیرہ عربی اورانگلش چینلز کے امور کی بابت آپ تصرف کے مجاز ہیں۔ القحطانی کہتے ہیں کہ میں نے انہیں یہ یاددہانی بھی کرائی کہ جب آپ ریاض آئے ہوئے تھے اور اس موقع پر الجزیرہ سے مملکت کے حوالے سے منفی پروگرام پیش کیا جارہا تھا تو آپ نے میرے رابطے کے بعد فوراً ہی الجزیرہ نیوز چینل کو فون کرکے مبینہ پروگرام بند کرنے کا حکم جاری کردیا تھا۔علاوہ ازیں کئی بار آپ سے اسی طرح کے پروگراموں کے بارے میں رابطے کئے گئے اور آپ نے لمحوں میں حکمنامہ جاری کرکے پروگرام بند کرایا۔ میں نے ال ثانی سے سوال کیا کہ اب امیر قطر اور انکے والد سے اجازت کی ضرورت کیوں پیش آگئی؟۔ یہ سن کر ال ثانی سٹپٹا گئے اور انہوں نے اس عالم میں جو کچھ کہا وہ میرے سر سے گزر گیا۔ کوئی قابل فہم بات انہوں نے نہیں کہی۔ الجزیرہ انگلش چینل اور اسکی ویب سائٹ مذکورہ پروگرام مسلسل دکھاتے رہے۔ سعودی عرب واپسی کے بعد سیف ال ثانی نے مجھ سے رابطہ کرکے کہا کہ الجزیرہ انگلش چینل کے عملے سے تحقیقات کی جارہی ہے۔ قحطانی بتاتے ہیں کہ میں نے یہ سن کر کہا کہ اب وقت گزر چکا ہے جو نقصان پہنچ سکتاتھا وہ پہنچ چکا ہے۔ یہ سن کر انہوں نے عجیب و غریب جواب دیا۔ کہنے لگے کہ سعودی عرب نے قطر کے خلاف انٹرنیٹ پر تبصرہ کرنے والے الاحساءکے سعودی شہری کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ یہ سن کر میں نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ پر ذاتی رائے کا اظہار کرنے والے ایک فرد اور حکومت کے زیر اہتمام چلنے والے ابلاغی ادارے کے عمل میں بڑا فرق ہوتا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر اصرار کیا کہ الاحساءکے شہری کو قطر کے حوالے کیا جائے کیونکہ امیر قطر اسکی ضد کررہے ہیں۔ القحطانی کہتے ہیں کہ الاحساءکے شہری کے خلاف جو بھی کارروائی ہوگی وہ سعودی عدالتوں میں ہوگی۔ اس نے جو کچھ لکھا ہے اس پر اس کا احتساب ہوگا۔ القحطانی نے بتایا کہ اس موقع پر ا ل ثانی نے تبصرہ کرنے والے سعودی شہری کا نام بھی بتایا ۔ انکا کہناتھا کہ یہ تبصرہ منذر ال شیخ مبارک نے کیا ہے۔ القحطانی نے کہا کہ انکے تبصرے میں ایسی کوئی بات نہیں تھی جس پر اس قدر برہمی کا اظہار کیا جائے۔ مقصد الجزیرہ انگلش چینل کی رپورٹوں سے پیدا ہونے والے ردعمل کو قابو کرنے کے سوا کچھ نہیں تھا۔ القحطانی نے اپنے تبصرے میں اس امر کی جانب بھی توجہ مبذول کرائی کہ الجزیرہ چینل جزیرہ عرب میں القاعدہ تنظیم کے رہنماﺅں کو مدعو کرتا رہا ہے ۔اس موقع پر القاعدہ کے رہنما ایک بات پوری شدت اور قوت کےساتھ کرتے رہتے تھے کہ سعود ی عرب میں ”جہادی کارروائیوں“کو اسی وقت بند کیا جائیگا جب وہاں سے کفار نکل جائیں گے۔ انکا سارا زور الخرج میں امریکی افواج کی موجودگی پر تھا۔ انہوں نے بیرون مملکت سعودی نظام حکومت کے باغیوں پر زور دیاکہ وہ سعودی عرب سے امریکی افواج کے نکلنے کی ضرورت پر زیادہ سے زیادہ زور دیں۔ القحطانی نے سوال کیا کہ سعودی عرب سے امریکی فوجی اڈہ قطر منتقل ہونے پر الجزیرہ چینل کا یہ عنوان نہ جانے کیوں بدل گیا۔ ”کفار کو جزیرہ عرب سے نکالو“ الحمدین تنظیم نے امریکی فوجی اڈہ مملکت سے قطر منتقل کرانے کیلئے نہ جانے کتنے بے قصور سعودی شہریوں کا خون بہایا اور نہ جانے کتنے نوجوان الحمدین تنظیم کی حماقتوں کے باعث دہشتگرد تنظیموں میں شامل ہوئے۔ القحطانی نے اپنی تحریر ختم کرتے ہوئے واضح کیا کہ ہم اپنے شہداءکو کبھی فراموش نہیں کرینگے۔ حساب بے باق کرنے کا وقت آچکا ہے۔