شریعت میں مداخلت ناقابل قبول، علمائے دیوبند
دیوبند۔۔۔۔طلاق ثلاثہ معاملے پر سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر 3 طلاق غیرآئینی ہے اور مرکز 6ماہ کے اندر اس پر قانون بنائے۔3طلاق کے حامی طبقے نے ناگواری کا اظہارکیا۔علمائے دیوبند نے اس فیصلے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شریعت میں مداخلت برداشت نہیں ہوگی۔اس معاملے میں مسلم پرسنل بورڈ کا جوبھی اقدام ہوگا اس کی تائید کی جائیگی۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی نے کہا کہ عدالت کے فیصلے کی کاپی ملنے تک فیصلہ سے متعلق کچھ بھی کہنا جلد بازی ہوگی۔ مولانا نے کہا کہ 3 طلاق شرعی مسئلہ ہے ، یہ کسی انسان کا بنایا ہوا قانون نہیں بلکہ قرآن و حدیث سے ثابت ہے ۔اس میں مداخلت قبول نہیں۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو بھی اس مسئلے پر قانون بنانے سے پہلے سوچنا چاہئے۔دارالعلوم وقف دیوبند کے صدر مہتمم مولانا محمد سالم قاسمی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر آج مسلم پرسنل لا بورڈ میں غور و خوض کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ ملک کے آئین میں تمام مذاہب کو آزادی حاصل ہے ، کسی بھی مذہب کے پرسنل لا میں مداخلت سراسر غلط ہے۔جمعیت علمائے ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ قرآن کریم ، حدیث اور شریعت پر کسی قسم کی بحث قابل قبول نہیں۔ مسلمانوں کو حق حاصل ہے کہ وہ اسلامی تعلیمات کے مطابق اپنی زندگی گزاریں۔ مذہبی معاملات میں مرکزکی مداخلت مسلمانوں کے حقوق پر حملہ اورجمہوری اقدار کے منافی ہے اور یہ یکساں سول کوڈ نافذ کرانے کا پیش خیمہ ہے۔