ریاض .... ایسا لگتا ہے کہ طلاق ثلاثہ پر پابندی کے ہندوستانی سپریم کورٹ کے فیصلے کی زد میں سب سے پہلے سعودی عرب میں مقیم ہندوستانی انجینیئر آئیگا۔ ٹائمز آف انڈیا نے اپنی ویب سائٹ پر یہ اطلاع دیتے ہوئے واضح کیا کہ ایک 30سالہ ہندوستانی خاتون ترنم نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ ترنم سماجی علوم میں اعلیٰ تعلیم حاصل کررہی ہے۔ اسکاکہناہے کہ 2012ءسے وہ اپنے شوہر کے فیصلے کاخمیازہ بھگت رہی ہے۔ اسے سعودی عرب میں مقیم شوہر نے کسی سابقہ انتباہ کے بغیر طلاق کا پروانہ بھجوا دیا تھا۔ طلاق کے فیصلے نے اسکی پوری زندگی کو تہہ و بالا کردیا تھا۔اس نے خودکشی تک کے بارے میں سوچنا شروع کردیا تھا۔ ترنم کا کہناہے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے 100فیصد متفق ہے کیونکہ جو شخص ایک مجلس میں 3طلاق کا فیصلہ سناتا ہے وہ ایک طرح سے اپنی بیوی کی زندگی کی تباہی کا فیصلہ جاری کرتا ہے۔ یہ مجرمانہ عمل ہے۔