جمرات کے پاس بچوں کو لے جانے سے رمی میں پریشانی ہوتی ہے، خود بچوں اور انہیں لے جانے والوں کی زندگی خطرے میں پڑجاتی ہے
اسلام آسانی پیدا کرنے والا دین ہے،مشکلات جنم دینے والا مذہب نہیں ۔ بعض حاجی فقہی مسائل ، شرعی سہولتوں اور رعایتوں سے ناواقف ہوتے ہیں، رمی بھی ان میں سے ایک ہے۔ اسلامی شریعت نے مریض ، معمر ، کمزور ، خواتین اور بچوں کو جمرات کی رمی خود نہ کرنے کی اجازت دی ہے لہذا اس رخصت سے فائدہ اٹھاکر دوسروں کو اپنا وکیل بنادیجئے۔آپ اس رخصت کا فائدہ اٹھایئے اور خود رمی کرنے سے اجتناب کیجئے۔ نہ جانے کیوں بعض لوگ اس رخصت سے فائدہ نہیں اٹھاتے۔ حدتو یہ ہے کہ کچھ لوگ تو وہیل چیئر پر رمی کیلئے آتے جاتے ہیں ۔ یہ لوگ خود بھی پریشان ہوتے ہیں اور دوسروں کیلئے بھی زحمت کا باعث بنتے ہیں۔
آپ جمرات کے علاقے میں بھیڑ بھاڑ دیکھ رہے ہیں اس کے باوجود بعض حاجی بھائی بلا ارادہ مشکلات بڑھا رہے ہیں۔ بعض حاجی اس وقت اور اس جیسی تنگ جگہ پر بھی اپنا سامان لادے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔ سامان لاد کر چلنے سے جگہ مزید تنگ ہوجاتی ہے۔ سامان لاد کر آنے والوں کو اور دیگر حاجی بھائیوں کو تکلیف ہوتی ہے۔ سامان گرجاتا ہے جس سے بعض لوگ الجھ کر گرپڑتے ہیں اور وہ حاجیوں کے قدموں تلے آجاتے ہیں ۔ حاجی انہیں بلا قصد کچل دیتے ہیں اور وہ جان گنوابیٹھتے ہیں۔
جمرات کے پاس بچوں کو لے جانے سے بھی رمی میں پریشانی ہوتی ہے۔ خود بچوں اور انہیں لے جانے والوں کی زندگی خطرے میں پڑجاتی ہے۔ ایسے وقت میں اور بھیڑ کے عالم میں بچوں کو جمرات کے پل لے جانے کی کوئی ضرورت نہیں ۔آپ بچے کی طرف سے رمی کرسکتے ہیں،اطمینان کیلئے یہ مسئلہ کسی بھی معتبر عالم سے پوچھ سکتے ہیں۔
یہ اجتماع آپ سے نرمی کا طلبگار ہے طاقت کے مظاہرے کا نہیں۔ آپ اپنے بھائیوں کو دھکا دینے سے گریز کیجئے۔ طاقتور حاجیوں کو قافلے بناکر اس انداز سے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر چلنا ٹھیک نہیں جس سے دوسرے حاجیوں کی سلامتی متاثر ہو۔
آپ حضرات تمام قوانین خصوصاً جمرات کے پل کے علاقے میں آمدورفت کے ضوابط کی پابندی کیجئے، اپنی اور دوسروں کی سلامتی و راحت کی خاطر مخالف سمت میں نہ چلئے۔
آپ نے 8ذی الحجہ کو جب احرام باندھاتھا تو گویا پرانی زندگی کو ختم کرکے کفن پہن لیاتھا۔
10ذی الحجہ کو قربانی کرکے بال اتروائے تو گویا دوسری زندگی کا آغاز کردیا، اب وہ پہلی زندگی تو اپنے تمام گناہوں اور خطاﺅں سمیت ختم ہوگئی۔ اب آپ اپنا دل ٹٹول کر دیکھئے کہ وہ کس حالت میں آیا ۔آپ کو اپنی نئی زندگی اچھی لگ رہی ہے یا پرانی زندگی کی یادیں ستارہی ہیں۔حج کے بعد آپ اپنی روزمرہ کی زندگی کا محاسبہ کرتے رہئے۔
فریضہ حج کی سعادت خوش نصیبوں کے نصیب میں آتی ہے، آپ اس کی قدر کیجئے۔
سلامتی کے محافظ اہلکار آپ کے شکر گزار ہیں کہ آپ نے انہیں اپنی ڈیوٹی احسن طریقے سے ادا کرنے کا موقع دیا۔ ان کی جانب سے دعاﺅں اور شکریہ کی سوغات قبول کیجئے۔
ڈرائیوربھائیوں کا کام ابھی باقی ہے۔ آپ اپنی ڈیوٹی احتیاط کے ساتھ انجام دیجئے۔ چوکنے رہئے ، تھکان کا احساس ہو، نیند کا جھونکا آرہا ہو تو گاڑی فوراً روک کر ایک طرف پارک کرکے تھوڑی دیر آرام کیجئے اور تازہ دم ہوکر گاڑی چلایئے۔ اگر نیند کا غلبہ ہو تو کسی بھی قیمت پر گاڑی نہ چلائیے۔
٭حاجی بھائیواور بہنو!آپ سفر کے دستاویزات ہمیشہ اپنے ساتھ رکھئے۔ پاسپورٹ کی پوری حفاظت کیجئے۔ خدانخواستہ ٹکٹ یا پاسپورٹ ضائع ہوگیا تو آپ پریشانیوں میں پڑجائیں گے ۔
صفائی ،اسلام کی پہچان ہے۔صفائی خطرات سے بچانے میں بھی معاون بنتی ہے۔ کوڑا کرکٹ رہائش پر کبھی جمع نہ کیجئے۔ بچوں پر ہمیشہ نظر رکھئے۔
٭٭٭٭٭٭