Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اندھیروں سے نکل کر حق کی روشنی پالی، فلپائنی نومسلم کی کہانی

مشاعر مقدسہ.... کہتے ہیں کہ ہدایت رب تعالیٰ کی جانب سے ملتی ہے ۔ وہ جب او ر جس کو جہاں بھی چاہے نورِ ہدایت سے نوازتا ہے ۔ فلپائن سے تعلق رکھنے والے ایک مسیحی نے جوئے کی میز پر اسلام کے پیغام کو سنا جس نے اسکے دل و دماغ کو تہہ و بالا کردیا ۔ سبق نیوز نے مشاعر مقدسہ میں ایک نو مسلم فلپائنی سے ملاقات کی جس نے اپنے اسلام لانے کی کہانی سناتے ہوئے کہا کہ میں حصول روزگا ر کے سلسلے میں مملکت آیا ۔ یہاں پہنچ کر تنہائی اور پردیس کا بے حد احساس ہو رہا تھا ۔ اس دوران مجھے معلوم ہوا کہ بیوی جسے میں بے حد پسند کرتا تھا اور اسکے بغیر رہنا مشکل تھا وہ مسلمان ہو گئی۔ بیوی کے مسلمان ہو نے کا بے حد دکھ تھا اسی وجہ سے میں نے اس سے ہر قسم کا تعلق بھی توڑ دیا اور کوئی رابطہ نہیں رکھا ۔ اپنے آپ کو مصروف رکھنے اور بیوی کی یاد بھلانے کےلئے جوئے سے دل بہلانے لگا ۔ نومسلم نے اپنی کہانی سناتے ہوئے مزید کہا کہ ایک دن میں اپنی رہائش پر ساتھیوں کے ساتھ جوا کھیل رہا تھا کہ اچانک کمرے کا دوازہ کھلا اور چندباریش افراد داخل ہوئے جنہیں دیکھ کر میرے ساتھی فرار ہو گئے جبکہ میں اپنی جگہ ہی بیٹھا رہا ۔اُن میں ایک صاحب نے مجھ سے مصافحہ کیا اور سامنے بیٹھنے کے بعد اپنا تعارف کرواتے ہوئے مجھ سے دریافت کیا کہ میں کیا کھیل رہا تھا ۔ جب میں نے انہیں بتایا کہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ جوا کھیل رہا تھا تو انہوں نے جوئے کے بارے میں اسلامی نکتہ سے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ یہ حرام کام ہے، اس سے اجتناب برتا جائے ۔ عیسائیت میں حرام اور حلال کا یہ تصور ہمیں نہیں بتایا گیا تھا جس پر میرے دل میں مزید خواہش پیدا ہو ئی کہ میں حرام اور حلال کے بارے میں معلوم کروں ۔میں نے اُن سے جو بھی سوال کئے انہو ںنے میرے ہر سوال کا تسلی بخش جواب دیا جس سے مجھ پر انکے جملوں کی صداقت عیاں ہوتی گئی اور میرے دل نے گواہی دی کہ جو جملے میری سماعت سے ٹکرا رہے ہیں وہ حق ہیں ۔ اُسی دن میں نے فیصلہ کر لیا کہ جس مذہب میں جوا کھیلنا حرام ہو تا ہے تو وہ مذہب حقیقی طور پر انسانیت کی فلاح و بہبو د کےلئے ہے ۔ اُس دن سے میری سوچ کا رخ تبدیل ہو چکا تھا اور میں نے فیصلہ کر لیا کہ اب میں راہ حق کا مسافر رہوں گا ۔ اسی وقت فیصلہ کیا کہ میں دائر ہ اسلام میں داخل ہو جاﺅں گا ۔یہ فیصلہ کرتے ہی میں نے ان صاحب کو اپنے عزم سے مطلع کیا جنہوں نے مجھے اسلام کے بارے میں ابتدائی معلومات فراہم کی تھیں۔ انہوں نے مجھ سے شہادتین کا اقرار کروا کر میرا نام اسحاق رکھا ۔ نومسلم اسحاق کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی بیوی کو اسلام لانے کے بارے میں بتایا تو وہ بے حد خوش ہوئی اور مجھے مبارک باد دیتے ہوئے استقامت کی دعا کی ۔

شیئر: