مشاعر مقدسہ..... کہتے ہیں دوست وہ ہے جو ساتھ نبھائے و رنہ اچھے وقت میں تو ہر کوئی دوستی کا دم بھرتا ہے ۔ پاکستان سے آنےوالے 2 معمر حجاج نے اس کہاوت کو سچ کر تے ہوئے دوستی کی اعلیٰ مثال قائم کر دی ۔ عکاظ اخبار نے منیٰ میں حج پر آنے والے 80 سالہ پاکستانی دوستوں احمد اور راجہ سے ملاقات کر کے انکی کہانی بیان کی ۔ معمر احمد نے بتایا کہ اس نے 25 برس قبل حج کرنے کا ارادہ کیا جس کا ذکر اپنے دوست راجہ سے کیا اور اپنے ساتھ حج پر چلنے کو کہا تو اس نے کہا تھاکہ وہ حج پر نہیں جا سکتا کیونکہ مطلوبہ رقم دستیاب نہیں اور وہ حج کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتا ۔ راجہ نے کہا کہ کیا ہی اچھا ہوتا کہ ہم بچپن کے دوست ایک ساتھ حج کرتے ۔ جب میں نے دوست راجہ سے یہ سنا تو اپناحج کا ارادہ اُس وقت تک کےلئے موخر کر دیا جب تک میرا دوست حج اخراجات اٹھانے کے قابل نہ ہو جاتا ۔ اس دوران راجہ کی بینائی بھی چلی گئی اور اسکے پاس رقم بھی جمع نہیں ہوئی ۔ میں انتظار کرتا رہا اور اسی طرح ماہ و سال بیت گئے حتیٰ کہ 25 برس گزر گئے ۔ گزشتہ برس راجہ نے بتایا کہ اسکے پاس حج کی رقم جمع ہوگئی ہے اور اب وہ حج پر جاسکتا ہے ۔ ہم دونوں نے فیصلہ کیا کہ اس برس حج کےلئے ایک ساتھ جائیں گے ۔ ہمارے نصیب میں امسال اکھٹے حج کرنا لکھا تھا ۔ سفر حج کے دوران احمد نے ہر موقع پر دوستی کا فرض نبھاتے ہوئے اس بات کو ثابت کیا کہ آج بھی دوستی کا جذبہ باقی ہے ۔ احمد ہر جگہ اپنے نابینا دوست کی آنکھیں بن کر اسکے ساتھ رہا اور اسکا سہارا بنتے ہوئے تمام مناسک ادا کروائے ۔نا بینا راجہ نے اپنے بچپن کے دوست احمد کی اس قربانی کو سراہتے ہوئے کہا کہ مجھے اپنے بچپن کے دوست پر فخر ہے جس نے حج کےلئے 25 برس تک میرا انتظار کیا ورنہ آج کے مادہ پرست معاشرے میں کون اتنی قربانی دیتا ہے ۔ مجھے اپنے دوست پر فخر ہے جس نے ہر موڑ پر میرا ساتھ دیا ۔رب تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ وہ ہمارے حج کو شرف قبولیت عطا فرمائے ۔