* * * محمد عتیق الرحمن ،فیصل آباد* * *
پاکستان اس وقت دنیا کے تمام ممالک میں سب سے زیادہ جنگی مہارت رکھنے والا ملک ہے جس کی افواج طویل عرصہ سے حالت جنگ میں ہیں ۔افغانستان پر امریکی حملے کے بعد وقوع پذیر ہونے والے حالات نے پاکستان کو خاک وخون سے ایک بار پھر نہلایا۔ مساجدومدارس،اسکول ویونیورسٹی ،مزاروں اور اداروں سمیت سڑکوں چوراہوں میں دھماکے ہونے لگے ۔
انسانیت کی تذلیل کے ساتھ ساتھ مختلف مسالک ومذاہب کو لڑوانے کی سازشیں عروج پر پہنچیں ۔ایک طرح سے افغانستان کی جنگ پاکستان میں لڑی جانے لگی اور کچھ علاقوں میں حکومتی رٹ کو چیلنج کیا گیا جس کی وجہ سے حکومت کو ان باغی عناصر کو کیفرکردارتک پہنچانے کیلئے آپریشن کرنے پڑے ۔امریکہ کی طرف سے ڈومورکے مطالبے کیے گئے اور دبائو کے ساتھ عالمی پریشر بڑھایا گیا ۔خوارج وتکفیر ی ٹولے کی آمد سے پاکستان کی فضاء مکدر ہوئی جس نے خالصتاًمذہبی جماعتوں کو بھی متاثر کردیا ۔ ایک وقت آیا کہ پاکستان کی فوج کو مرتد کہہ کرواجب القتل قرار دینے والے بھی سامنے آئے اور پاک فوج کی حمایت کرنے والوں کو بھی مرتد قرار دیکر شہید کیا گیا ۔
ایسے حالات میں پاکستانی فوج نے بہترین صلاحیتیوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے کامیاب آپریشن کئے جس کی وجہ سے پاکستان میں روزانہ ہونے والے بم دھماکوں کو بند کیا جاسکا ۔بلوچستان میں ہندوستانی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘نے اپنا جال بچھایا تو بلوچستان میں سازشیوں کے وہ جال بچھائے گئے کہ انہیں لپیٹنا وقت کی اہم ضرورت تھی، نہیں تو کوئی دوسرا سقوط ڈھاکا ہوجاتا ۔کلبھوشن یادو جیسے حاضر سروس ہندوستانی نیوی آفیسر کی گرفتاری نے ظاہرکردیا کہ حالات کس قدر گمبھیرہوچکے ہیں ۔پاک چائنہ اکنامک کوریڈور منصوبے نے امریکہ ،ہند اور اسرائیل کی نیندیں اڑادیں کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اس منصوبے کی کامیابی کامطلب خطے میں انکی اجارہ داری کو ختم کرنا ہے جس کی وجہ سے آج بھی پاکستان دشمن عناصر اسی کوشش میں ہیں کہ پاکستان میں حالات اس قدرخراب کردئیے جائیں کہ سی پیک منصوبہ ناکام ہوجائے ۔
دہشتگردی کیخلاف سب سے زیادہ قربانیاں پاکستان نے دی ہیں لیکن اسکے باوجود پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ کیا جارہا ہے ۔اسی بات کا اعادہ پاکستانی سپاہ کے سالار آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے یوم دفاع کی مرکزی تقریب سے خطاب میں کیا۔انہوں نے اپنے خطاب میں ’’پاکستان کا مطلب کیا ہے‘‘ ،اس بات کی نشاندہی بھی کی اور کہا کہ اب دشمن کی پسپائی اور ہماری ترقی وکامیابی کا وقت ہے ۔آرمی چیف نے خطاب میں جہاد کے متعلق بات کی اور کہا کہ جہادریاست کی ذمہ داری ہے جسے ریاست کے پاس ہی رہنا چاہیے ۔شہداء کا حوالہ دیتے ہوئے وردی اور بغیروردی والوں کو سراہا ۔سپہ سالار نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف زمینی نہیں بلکہ نظریاتی اور ذہنی ہے ۔
یقیناپاک فوج نے دہشتگردوں کی کمر توڑ کررکھ دی ہے لیکن نظریات ابھی بھی موجود ہیں جو معاشرے کے اندر ہی اندر پنپ سکتے ہیں ۔ آرمی چیف کا کہنا بالکل بجا ہے کہ اب ہمارے نہیں دنیاکے’’ ڈُومور‘‘کا وقت ہے ۔امریکہ ودیگر عالمی طاقتوں کوپاکستانی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھنا ہوگا ۔اگر افغانستان میں امریکہ کو فتح نصیب نہیں ہورہی تو اس میں اس کی اپنی پالیسیوں کا قصور ہے ۔امریکہ افغانستان میں جنگ لڑ رہا ہے لیکن اسکے باوجود اسکے اپنے شہروں میں امن وسکون ہے لیکن پاکستان میں ماضی قریب میں خون کا کھیل کھیلا جاتا رہاہے ۔عالمی طاقتیں اپنی ناکامیوں کااعتراف کرنے کی بجائے اسے پاکستان پر تھوپ رہی ہیں ۔دنیا کو پاکستان کی خدمات کا برملا اعتراف کرنا ہوگا ۔پاکستانی سفارت کاروں کو اپنی سفارت کاری کو مزید مضبوط کرنا ہوگا تاکہ عالمی سطح پر پاکستانی موقف کو بھرپور طریقے سے پیش کیا جاسکے ۔اقوام متحدہ کو دہشتگردی کے خلاف پاکستانی خدمات کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستانی موقف کو بھرپور پذیرائی دینی ہوگی تاکہ پاکستان مزید مضبوط ہوسکے اور کمزور ممالک کوایک بہترین سایہ نصیب ہوسکے ۔