مکہ مکرمہ..... مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر صالح بن حمید نے واضح کیا ہے کہ وطن عزیز کی حفاظت اور ملکی قیادت کے ساتھ یکجہتی شرعی فریضہ ہے۔ وہ 1439ھ کے پہلے جمعہ کے موقع پر سعودی عرب کے 87ویں یوم الوطنی سے ایک دن قبل لاکھوں حاضرین حرم کو جن میں سعودی ، مقیم غیر ملکی اور حجاج کرام نیز معتمرین شامل تھے انتہائی موثر خطبہ دے رہے تھے۔ امام حرم نے کہا کہ 1438ھ کو الوداع اور نئے ہجری سال 1439ھ کا خیر مقدم خوداحتسابی سے کیا جائے۔ ہر انسان اپنے طور پر انتہائی ایمانداری سے اپنا احتساب کرے۔ اپنا مواخذہ خود کرے ۔ اپنے کردار و گفتار کو دین اسلام کے ترازو میں تولے جوشخص بھی دنیا میں اپنا احتساب خود کرے گا آخرت میں اس کا حساب ہلکا ہو جائے گا ۔ جو شخص لاپروائی سے کام لے گا آخرت میں حسرت و ندامت کا اسے سامنا کرنا پڑے گا۔ اس کا انجام برا ہوگا۔ جو شخص اپنی ذات کی طرف سے غفلت برتے گا قیمتی اوقات کا ضیاع اس کا نصیب بنے گا۔ امام حرم نے کہا کہ اچھائیوں کی سب سے بہتر یاددہانی اور برائیوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کا سب سے زیادہ احساس دلانے والی نعمت موت ہے۔ جو شخص بھی یہ سچائی پیش نظر رکھے گا کہ بالآخر ایک دن اس کی زندگی ختم ہو جائے گی۔ قبر اس کا ٹھکانہ ہو گا اور قیامت کے دن حساب کتاب پر جنت یا دوزخ اس کی دائمی رہائش ہو گی۔ ایسا انسان ہمیشہ صالح زندگی گزارتا رہے گا۔ امام حرم نے کہا کہ موت کو یاد رکھنے کا موثر طریقہ یہ ہے کہ انسان ان اپنوں کو یاد کرتا رہے جو اس دنیا سے گزر گئے۔ جانے والوں کے مالی حالات ، دولت، منصب، امیدوں اور آرزﺅں کی فہرست پر نظر ڈالے اور دیکھے کہ آج وہ کہاں ہیں۔ موت نے انہیں اپنوں سے جدا کر کے مٹی کے ڈھیر تلے پہنچا دیا۔ ان کے جسم کا ایک ایک حصہ مٹی میں تحلیل ہو گیا۔ ان کی بیویاں بیوہ ہو گئیں، بچے یتیم ہو گئے، دولت تقسیم ہو گئی ، مجلسیں تاریک ہو گئیں۔ نشانات ختم ہو گئے۔ دوست احباب سے رشتے منقطع ہو گئے ۔ تمام مسلمان یاد رکھیں کہ موت کا وقت نہ کبھی کسی کو معلوم ہوا ہے اور نہ آئندہ کبھی معلوم ہوگا۔ امام حرم نے جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے توجہ دلائی کہ ہم لوگ ان دنوں سعودی عرب میں جو حرمین شریفین کی سرزمین ہے زندگی کے مبارک ایام گزار رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں نعمتوں سے نہال کئے ہوئے ہے۔ اللہ تعالیٰ یہاں اپنی نعمتوں کی برسات جاری رکھے۔ امام حرم نے توجہ دلائی کہ مملکت میں آباد لوگ اپنے اطراف کے ان ملکوں پر ایک نظر ضرور ڈالیں جو آفات و مصائب اور فتنوں کی آگ میں جل چکے ہیں۔ حکام سے بغاوت کے المیوں کے نتائج بھگت رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کے ہاں امن و امان بحال کر دے، انہیں اتحاد و اتفاق کی نعمت سے مالا مال کر دے۔ یقین رکھئے کہ وطن عزیز کی حفاظت او رقیادت کے ساتھ یکجہتی شرعی فریضہ ہے۔ تمام لوگ خود کو اور اپنے اہل و عیال کو فتنوں کی آگ سے گرنے سے بچائیں۔ قرآن و سنت پر سلف صالحین کے فہم کے مطابق عمل کریں۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ عبداللہ البعیجان نے جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ سب لوگ عمر عزیز کا ایک ، ایک لمحہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں گزارنے کی فکر کریں۔ یاد رکھیں دنیا ابتلاءو آزمائش کی جگہ ہے۔ یہ فنا ہونے والی ہے۔ آخرت جزا اور بقاءکی دنیا ہے۔ دنیا دھوکے کا سامان ہے۔ چند دن ، مہینے ، سال کے بعد ہر انسان کو یہاں سے رخصت ہو جانا ہے۔ نئے ہجری سال کے موقع پر امام عبداللہ نے کہا کہ ندامت سے قبل عمر عزیز کو غنیمت شمار کریں۔ وقت کا ضیاع سب سے بڑی مصیبت ہے۔ زندگی کے ہر لمحے کو اللہ کی اطاعت میں گزارنے کا موقع ملنے پر رب کا شکر ادا کیا جائے۔