مولانا فضل الرحمان کا اپنے اعزا ز میں مجلس علماءروہنگیا کے استقبالیہ سے خطاب
مکہ مکرمہ ( محمد عامل عثمانی ) مجلس علماء روہنگیا اراکان (برمی کمیونٹی ) نے جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان کے اعزاز میں استقبالیہ دیا۔ انہوں نے اس موقع پر حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روہنگیا کے مسلمان بے بسی کی دردناک تصویر ہیں۔ اس سنگین معاملہ پر احتجاج کے ساتھ ساتھ سنجیدہ تدبیروں کی اشد ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ رشتے دوطرح کے ہوتے ہیں ایک مادی اور دوسرا روحانی ۔ مادی رشتہ ایک دوسرے کی شناخت کے لئے اور دوسرا رشتہ اور قبیلہ روحانی ہے جس کا مدار عقیدہ ہے اور وہی ہمارا ایک مشترک عقیدہ اسلام ہے۔اسی عقیدے کے تحت ہم لوگ روہنگیا مسلمانوں کے دکھ پر دکھی ہیں۔ اگر مغربی دنیا میں کوئی انسان قتل ہوجائے تو مغربی چیخ اٹھتے ہیں سلامتی کونسل کا اجلاس بھی فورا ً بلا لیا جاتا ہے لیکن ا ن کو روہنگیا کا انسانی مسئلہ نظرہی نہیں آرہا ۔ یہ ساری دنیا جانتی ہے کہ صوبہ اراکان میں دنیا کا سب سے بڑا معدنیاتی ذخیرہ محفوظ ہے ۔چین اور مغربی ممالک کی لالچی نظریں اس علاقہ پر ہیں اور عالمی قوتوں کی اقتصادی جنگ میں روہنگیا قوم پس رہی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے علماءہند کو فون کرکے اس المیہ پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کی درخواست کی۔ پاکستانی وزیراعظم سے ملاقات کی۔ روہنگیا علماء کونسل ارکان کے صدر مولانا ڈاکٹر عبدالحئی نے روہنگیاکے مسلمانوں کے حق میں چند ضروری نکات پیش کئے ۔ مولانا نورالاسلام سعیدی(نگراں اعلیٰ)نے نظامت کی ، مولانا یونس اراکانی نے روہنگیا کی مناسبت سے ایک پر سوز نظم پڑھی۔ مولانا حسین احمد ارشاد (سیکرٹری جنرل ) ، مولانا واعظ اور مولانا محمد الیاس نے حاضرین کو خوش آ ٓمدید کہا ۔ جمعیت علمائے اسلام سعودی عرب کے صدرمولانا حمداللہ عثمانی اور جنرل سیکریٹری قاری ذاکر جذبی نے غلام رسول، حافظ عبدالرزاق واسو اور دیگر کے ہمراہ شرکت کی۔آخر میں انجینیئرعبدالمنان کی دعا پر استقبالیہ کا اختتام ہوا ۔