حیدرآبادی لڑکیوں سے مالدار خلیجیوں کی شادیاں
نئی دہلی .... خلیجی ممالک کے مالدار شہریوں کی ہندوستانی بچیوں سے شادی کے معاملے کی ہولناک تفصیلات منظر عام پر آگئیں۔ رائٹر کے نمائندے تھامسن نے انسانی اسمگلنگ کے موضوع پر مفصل رپورٹ جاری کرکے میڈیا میں آگ لگادی۔حیدرآباد کا ایک 30سالہ شخص حاج خان 150ڈالر لیکر کمسن لڑکی کی شادی عرب سیاح سے کرانے کی شہرت حاصل کئے ہوئے ہے۔ خان نے مغربی خبررساں ادارے کو بتایا کہ 2طرح کے سودے ہوتے ہیں۔ ایک ”بوکا“ کہلاتا ہے۔ اسکا مطلب طویل المیعاد شادی ہے۔ اسکے تحت دلہن اپنے شوہر کے ہمراہ اس کے وطن جاتی ہے۔دوسری شادی وقت گزاری والی کہلاتی ہے۔اسکا سلسلہ عرب سیاح کے ہند میں قیام کی مدت تک محدود رہتا ہے۔ خان کی بابت پتہ چلا ہے کہ وہ پولیس کے مخبر کے طور پر کام کرتا ہے۔ وہ ہوٹلوں میں شادیوں کا بندوبست کرتا ہے۔ 20سے 30لڑکیاںعرب سیاح کو پیش کی جاتی ہیں جن میں سے وہ کسی ایک کا انتخاب کرتا ہے، باقی میں سے ہر ایک کو 200روپے دیکر رخصت کردیا جاتا ہے۔ خان نے بتایا کہ عرب سیاح ہمارے یہاں شادی کے پرانے جوڑے ، انواع و اقسام کے صابن، خوشبویات اور نائٹ سوٹ لیکر آتے ہیں۔ بیشتر شادیاں وقت گزاری کےلئے ہی ہوتی ہیں۔ حیدرآباد شہر ٹیکنالوجی کمپنیو ںکا سینٹر مانا جاتا ہے۔ یہاں قطر، سلطنت عمان، امارات اور سعودی عرب کے مالدار لوگ ہندوستان میں قیام کے دوران مسلم لڑکیوں سے شادی کے لئے معروف ہوٹل میں رہائش اختیا ر کرتے ہیں۔ نکاح کے وقت ہی طلاق نامے پر بھی دستخط کردیتے ہیں جو حیدرآباد سے عرب سیاح کی روانگی کے بعد دلہن کے حوالے کیا جاتا ہے۔