Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سرفرازالیون کے پاس شکست کے داغ دھونے کا مواقع ہیں

دبئی: کرکٹ ماہرین نے ٹیسٹ سیریز میں پاکستانی ٹیم کی شکست پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ سے طویل دوری، کھلاڑیوں کا ناقص انتخاب،سینیئرکھلاڑیوں کی ریٹائر منٹ کے بعد تجربے کی کمی اورکمزور بیٹنگ لائن نے پاکستان کےلئے سری لنکا کے خلاف سیریز کوچیلنج توبنا دیا تھا لیکن وائٹ واش کسی کے وہم و گمان میں نہیں تھا۔ پاکستانی ٹیم نہ صرف بری طرح ہاری بلکہ امارات میں ناقابل شکست ہونے کا اعزاز بھی کھوبیٹھی جبکہ رینکنگ میں تنزلی کے ساتھ مستقبل پر سوالیہ نشان بھی لگ گیا۔ان کا کہنا تھا کہ وہ سری لنکن ٹیم جو ہوم گراونڈ پر ہند کے خلاف حال ہی میں اپنے تمام میچز ہاری تھی اور ٹیسٹ کے علاوہ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کے مسلسل 9 میچز میں شکست نے اِس کی سلیکشن کمیٹی کے اراکین کو استعفے دینے پر مجبور کر دیا تھا وہی سری لنکن ٹیم، پاکستانی اسکواڈ کو اس کا قلعہ کہلائے جانے والے میدانوں میں شکست دینے میں کامیاب ہو گئی۔ پاکستان جیت سکتا تھا لیکن دونوں بار بیٹنگ ناکام ثابت ہوئی، بالخصوص ٹاپ آرڈر۔ پہلے ٹیسٹ میں جہاں پاکستان کو جیتنے کے لیے صرف 136 رنز کا ہدف ملا تھا، وہاں صرف 36 رنز پر5 وکٹیں گریں اور دوسرے مقابلے میں جہاں 317 رنز کے ٹارگٹ کا سامنا تھا، وہاں صرف 52 رنز پر آدھی ٹیم کھلاڑی پویلین واپس لوٹ چکی تھی۔ یہی دونوں مرحلے تھے، جنہوں نے ان میچوں اور سیریز کا فیصلہ کیا۔ایک ایسی ٹیم جو مڈل آرڈر مصباح الحق اور یونس خان کے بغیر ہو اس کے لیے اوپننگ تو ویسے ہی بہت اہم ہوجاتی ہے لیکن یہاں شان مسعود کو نوجوان سمیع اسلم کا ساتھ دیا گیا جبکہ تجربہ کار محمد حفیظ اور احمد شہزاد کو نظر انداز کردیا گیا۔بلاشبہ احمد شہزاد کا ٹیسٹ تجربہ شان مسعود جتنا ہی ہوگا لیکن ان کی بیٹنگ اوسط تو کافی اچھی ہے اور وہ بین الاقوامی کرکٹ کا زیادہ تجربہ بھی رکھتے تھے۔پھر محمد حفیظ کو بطور اسپنر یاسر شاہ کا ساتھ دینے کے لیے موجودگی ضروری تھی۔حارث سہیل نے عمدہ کارکردگی دکھائی اور کافی حد تک انتخاب درست ثابت کیا ۔ان کی کارکردگی ہرگز محمد حفیظ کے تجربے کا نعم البدل نہیں تھی۔بولنگ اور بیٹنگ کے مسائل کے ساتھ ساتھ ماہرین نے قیادت کے حوالے سے بھی کمی بیشی کا تذکرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سرفراز احمد کو اب تک ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے کے فارمیٹس میں قیادت کا موقع ملا تھالیکن ٹیسٹ صبر آزما کھیل ہے۔ یہاں ذرا سی جلد بازی جیتی ہوئی بازی پلٹ دیتی ہے۔سرفراز احمد پر زیادہ تنقید کا جواز نہیں کیونکہ یہ ان کی پہلی ٹیسٹ سیریز تھی اور ابھی انہیں بہت کچھ سیکھنا ہے۔ ابھی ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز باقی ہیں اور محدود اوورز کی کرکٹ سرفراز احمد کا آزمودہ فارمیٹ ہے۔ اب یہاں انہیں ٹیسٹ میں شکست کے داغ دھونے ہیں۔

شیئر: