دوحہ.... قطر کے سابق وزیر انصاف ڈاکٹر نجیب النعیمی نے واضح کیا ہے کہ ان کے ملک کی عدالتیں بھروسے کے قابل نہیں ۔انہوں نے الجزیرہ چینل کے سابق صحافی محمد فہمی کا مقدمہ کینیڈا سے قطر منتقل کرانے کی الجزیرہ کے وکلاءکی کوششوں کیخلاف تحریری بیان میں مذکورہ دعویٰ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق الجزیرہ چینل کے وکلاءاس بات کی مخالفت کر رہے ہیں کہ مصری نژاد کینیڈین صحافی محمد فہمی کا مقدمہ کینیڈا کی عدالتیں نہ سنیں۔ محمد فہمی کا کہنا ہے کہ الاخوان کے ساتھ الجزیرہ کی سازشوں کے چکر میں انہیں مصر کی جیلوں میں 438دن گزارنے پڑے۔ وہ الجزیرہ چینل کی انتظامیہ سے خود کو پہنچنے والے نقصان کا معاوضہ طلب کر رہے ہیں۔ اس کے لئے انہوں نے کینیڈا کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ برائے مطالعات مشرق قریب نے اس حوالے سے مفصل رپورٹ تیا رکی ہے۔ جس میں سوال اٹھایا ہے کہ کیا الجزیرہ چینل کے سابق صحافی کو قطر میں انصاف ملے گا۔ محمد فہمی نے کینیڈا کی عدالت میں دائر کردہ مقدمے میں الزام لگایا ہے کہ الجزیرہ چینل نے ان کے ساتھ ملازمت کے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ انہیں نظرانداز کیا۔ تحریف سے کام لیا۔ انہی وجوہ کی بنا پر انہیں او ران کے رفقاءکار پیٹر گرسٹ اور باھر محمد کو جیل کی ہوا کھانی پڑی۔ فہمی کے وکلاءدفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر محمد فہمی کا مقدمہ قطر میں سماعت کیا گیا تو وہاں کی عدالتیں انصاف نہیں دیں گی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اس بات پر ناگواری پر اظہار کر چکی ہے کہ قطری حکام نجیب النعیمی کو قطر سے نکلنے سے روکے ہوئے ہیں اور انہیں گھر میں نظر بند کئے ہوئے ہیں۔ دوحہ پبلک پراسیکیوشن نے 8جنوری 2017ءکو النعیمی کے نام SMSکر کے اطلاع دی تھی کہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل ہے۔ النعیمی قطری پبلک پراسیکیوٹر علی المری سے 2بار یہ دریافت کر چکے ہیں کہ انہیں وطن سے باہر جانے کیلئے سفر سے کیوں روکا جا رہا ہے مگر انہیں اس کا جواب نہیں ملا۔ النعیمی کئی سالوں سے غیر ملکی کارکنان کے مسائل پر سخت تحریریں قلمبند کر رہے ہیں۔