Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شیعہ اور سنی اوقاف کیلئے مشترکہ مسلم وقف بورڈ قائم ہو گا، یوپی حکومت

لکھنؤ ۔۔ حکومت اترپردیس اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے جس طرح  جھوٹے  اعلانات کررہی ہے یا  اقلیتوں کو دہشت زدہ کرنے کے لئے کبھی اجودھیا تو کبھی تاج محل کا ذکر چھیڑ دیتی ہے   اسی سلسلے میں  اس نے ایک نیا شگوفہ چھوڑا ہے کہ اترپردیش میں شیعہ اور سنی  وقف بورڈ کو تحلیل کرکے مسلم  وقف بورڈ کے  نام سے ایک  نیا ادارہ قائم کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں اقلیتی امور کے  وزیر محسن رضا نے اس کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ حکومت کے پاس بہت  ساری تجاویز آئی ہیں جس میں یہ کہا گیا ہے کہ  دونوں اوقاف کو  توڑ کر ایک نیا وقف بورڈ بنایا جائے۔  انھوں نے الزام لگایا کہ چونکہ  شیعہ  وقف بورڈ میں  زبردست مالی بدعنوانی ہوئی ہے  اس لئے اس کو تحلیل کیا جانا بہت ضروری ہوگیا ہے۔ اس وقت سنی وقف  بورڈ کے تحت ایک لاکھ 24 ہزار اوقاف ہیں جبکہ شیعہ وقف بورڈ میں5ہزار ہیں ، بی جے پی حکومت کا کہنا ہے کہ جب ان دونوں اوقاف کے سلسلے میں تجاویز ہمارے پاس آرہی ہیں  تو ہم ان پر غور کیوں نہ کریں۔ بی جے پی کا یہ بھی کہنا ہے کہ بہار اور یوپی کو چھوڑ کر صرف مسلم وقف بورڈ ہی قائم ہیں ۔   اس پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے  ہوئے سماج وادی پارٹی کے لیڈر اور سابق وزیر محمد اعظم خان نے کہا کہ یوگی حکومت کی اقلیت دشمنی کی یہ بھی ایک  مثال ہے ، جس طرح  یوپی میں  عیسائیوں کے اوقاف ختم کرکے ان پر ناجائز طریقے سے حکومت نے قبضہ کرلیا اسی طرح اب بی جے پی کی نیت خراب لگ رہی ہے کہ  وہ مسلم اوقاف کو ہضم کرجانا چاہتی ہے۔کانگریس کے ریاستی ترجمان اکھلیش سنگھ نے کہا کہ جس حکومت کے پاس کرنے کے لئے کچھ نہیں   اور اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے وہ فرقہ پرستی کا سہارا لے رہی ہے  اوقاف کا انضمام بھی  اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ سماج وادی پارٹی کے ممبر  پارلیمنٹ نریش اگروال نے کہا کہ  یوگی حکومت7 مہینے کے اندرایک بھی کام نہیںکرسکی ۔ یوگی بندیل کھنڈ کا دورہ کررہے ہیں  اور  وہاںکسان خود کشی کررہا ہے۔ جرائم عروج پر ہیں ، اس جانب سے عوام کی  توجہ ہٹانے کیلئے کبھی تاج محل تو کبھی  وقف بورڈ کا  مسئلہ چھیڑ دیتے ہیں۔
 

شیئر: