کراچی ... عالمی بینک نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ادائیگیوں کا بگڑتا ہوا توازن معیشت کیلئے بڑا خطرہ ہے تاہم معاشی عدم توازن کے باوجود پاکستان کی معیشت میں نمو کا عمل جاری رہے گا ۔ معاشی ترقی کے بارے میں ششماہی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح نمو 2019تک 5.8فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ترسیلات کی آمد میں بہتری اور الیکشن کے دوران حکومتی اخراجات سے اشیا کی طلب میں اضافہ ہوگا۔ مقامی طلب میں اضافہ اور بین الاقوامی سطح پر قیمتوں میں اضافے سے 2018اور 2019 میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوگا۔ اس کے 7 فیصد تک بڑھنے کا خدشہ ہے۔ 2018 میں افراط زر کی شرح 6 فیصد رہے گی۔ عالمی بینک کے مطابق پاکستانی روپے کی قدر میں کمی سے اگرچہ افراط زر اور قرضوں کی ادائیگی کی لاگت میں قدرے اضافہ ہوگا تاہم روپے کی قدر میں معتدل کمی مجموعی طور پر معاشی نمو کیلئے مفید ثابت ہوگی۔ ٹیکس نیٹ اور ٹیکس قوانین پر عمل درآمد سے زری فوائد حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ اس مقصد کے لئے طویل مدتی اقدامات کے ساتھ قلیل مدتی اقدامات بھی ناگزیر ہیں۔ اگرچہ وفاق اور صوبوں کی سطح پر ٹیکس اصلاحات کے نتیجے میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 2011کی 9.5فیصد کی سطح سے بڑھ کر مالی سال 2016میں 12.4فیصد کی سطح پر آچکا ہے تاہم اس تسلسل کو جاری رکھنے اور ٹیکس وصولیوں میں پائیدار بنیادوں پر اضافے کے لئے ٹیکس نظام میں دوسرے مرحلے کی اصلاحات ناگزیر ہیں۔ ٹیکسوں کے نظام کوغیرجانبدار اور شفاف بنانا ہوگا۔