Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیشتر پاکستانی طلباء نے انٹری ٹیسٹ فضول کہہ کر مسترد کردیا، اردونیوزسروے

63.93 فیصد طلباوطالبات نے ٹیسٹ ختم کرنے کاسوال " ہاں" میں دیا، " نہیں" میں جواب دینے والوں کی تعداد صرف 36.24 رہی، "کبھی کبھی " ٹیسٹ کی بات کرنے والوں کی تعداد 0.46 رہی
جدہ (عبدالستارخان) پاکستانی طلبہ کی اکثریت نے مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں میں داخلے کیلئے انٹری ٹیسٹ کو بلاجواز اور فضول کہہ کر مسترد کردیا ۔ اردو نیوز نے اس سلسلے میں ایک سروے کروایا جس کے مطابق انکا کہنا تھا کہ انٹری ٹیسٹ درد سر اور وقت ضائع کرنے کے سوا کچھ نہیں۔ طلبہ کے مارکس کی بنیاد پر داخلے ملنا چاہئیں۔ چند ماہ پہلے ہی طلبہ امتحان دے چکے ہوتے ہیں اور پھر انٹری ٹیسٹ میںبھی وہی سوال ہوتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کی یونیورسٹیوں اور میڈیکل کالجوں میں انٹری ٹیسٹ لینے کا طریقہ¿ کار معمول کی بات ہے۔ صرف ایسے ہی طلباوطالبات کو بیچلر ڈگری پروگرام میں داخلہ دیا جاتا ہے جنہوں نے یہ ٹیسٹ کلیئر کرلیا ہو۔ میڈیکل کے ایسے طلبہ کےلئے جو ڈینٹل شعبہ میں تعلیم حاصل کرناچاہتے ہیں MCAT یعنی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ پاس کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اس ٹیسٹ میںطلبہ سے وہی کچھ پوچھا جاتا ہے جو اس نے پچھلی کلاسوں میں پڑھا ہوتا ہے۔ صرف پنجاب میں ہر سال 55 ہزار طلبہ انٹری ٹیسٹ دیتے ہیں۔ پبلک سیکٹر کے میڈیکل کالجوں میں 3400 نشستیں جبکہ پبلک سیکٹر میں 200 نشستیں ہوتی ہیں۔ کچھ یو نیورسٹیوں اور کالجوں میں سارے مضامین میں ٹیسٹ نہیں ہوتے بلکہ چند مضمون کے ٹیسٹ لئے جاتے ہیں۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ رقم اینٹھ کر امتحانات سے پہلے ہی پرچے لیک کردیئے جاتے ہیں۔ اس مجرمانہ فعل کے ملزمان اب تک گرفتار نہیں کئے جاسکے۔ پاکستان بھر میں طلبہ نے ان کے واقعات پر شدید ردعمل ظاہر کیا۔ اردو نیوز نے اس حوالے سے ایک سروے کا اہتمام کیا جس میں طلبہ سے سوال کیا گیا تھا کہ آیا جامعات میں داخلے کےلئے انٹری ٹیسٹ ختم کردیئے جائیں ۔ بڑی تعداد میں طلباوطالبات اور انکے والدین نے ہمارے سوالات کے جوابات دئیے۔ ان کا کہنا تھا کہ انٹری ٹیسٹ فضول ہے۔ جہاں بچوں کا وقت ضائع ہوتا ہے وہیں یونیورسٹی اور کالجوں کے پروفیسرز پر بھی بھاری بوجھ پڑ جاتا ہے،نیز انٹری ٹیسٹ پیسے کابھی ضیاع ہے۔ بچوں پر بھی بلاوجہ پریشر پڑتا ہے اور جب تیاری کرکے کمرہ¿ امتحان میں پہنچتے ہیں تو وہاں معلوم ہوتا ہے کہ پرچہ لیک ہوچکا۔ اب کسی اور وقت امتحان ہوگا۔ ہم نے اپنے سروے میں جو سوالات پوچھے تھے وہ یہ تھے: کیا انٹری ٹیسٹ ختم کیا جائے ؟ اسکے جوابات یہ ہیں: 63.93 فیصد طلباءوطالبات نے اس سوال کا جواب” ہاں“ میں دیاجبکہ ”نہیں © “جواب دینے والوں کی تعداد 36.24 فیصد رہی۔ ”کبھی کبھی “ ٹیسٹ کی بات کرنے والوں کی تعداد 0.46 فیصد تھی جبکہ ایسے لوگ 1.38 فیصد تھے جن کا کہنا تھا کہ انہیں یہ پتہ نہیں کہ ٹیسٹ ختم کردیئے جائیں یا نہیں۔ 
 
 
 

شیئر: