Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدہ بارش اور غم.... سعودی اخبارات کے اداریئے

21نومبر 2017ءمنگل کو جدہ میںہونیوالی بارش کے بعد بدھ کو شائع ہونے والے مقامی اخبارات کے اداریئے جو جدہ بارش اور اس کے بعد کے حالات نیز شامی بحران کے 6سال مکمل ہونے کے حوالے سے ہیں ، ترجمہ پیش خدمت ہے:۔
جدہ اور غم۔ عکاظ 
بارش ہوتی ہے تو اہل ایمان کے ہاتھ دعاﺅں کیلئے اٹھ جاتے ہیں۔ جدہ کے باشندے2009ءکے بعدسے بارش دیکھ کر بد سے بدترین صورتحال کے خوف میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔2009ءکی بارش میں اموات ہوئی تھیں۔ کئی برس تک اس کے زخم مندمل نہیںہوئے ۔ پھر2010ءمیں بارش کا دوسرا المیہ دیکھنے کو ملا۔ پے درپے المیوں نے جدہ کے شہریوں کے دلوں میں خوف پیوست و جاگزیں کردیا۔ بُرے خدشات بڑھنے لگے،بعض شہری جدہ میونسپلٹی پر اعتبار کھوچکے ہیں۔
چند برس بھی نہ گزرے تھے کہ جدہ کی سڑکوں اور اسکے چوراہوں پر بارش کے سابقہ مناظر ایکبار پھر نظر میں آگئے۔ کئی سڑکیں جھیلوں میں تبدیل ہوگئیں۔ متعدد محلے جگہ جگہ جزیروں کی شکل اختیار کر گئے۔ یہ منظر نامہ دیکھ کر بعض شہری دائیں بائیں الزامات کے تیر برسانے لگے۔ میونسپلٹی کے سابق عہدیداروں کے دعوے کے مطابق متعدد منصوبے انتہائی معیاری شکل میں نافذ کئے گئے۔ اسکے باوجود شہری الزامات لگائے جارہے ہیں۔
اب جدہ کے شہریوں کی امیدوں کا محور اٹارنی جنرل شیخ سعود المعجب بن گئے ہیںجنہوں نے مکہ مکرمہ ریجن پبلک پراسیکیوشن کے سربراہ، جدہ کمشنری میں پبلک پراسیکیوشن کے سربراہ اور مملکت کے تمام علاقوں میں پبلک پراسیکیوشن کے سربراہوں کو حکم دیا ہے کہ وہ بارش کے حوالے سے فوجداری کے امور سے نمٹنے کیلئے 24گھنٹے تیار رہیں۔ جدہ میںبارش کے بعد آنے والے سیلاب کی بابت اپنی ذمہ داری ادا کریں۔ جو شخص بھی اپنے فرض کے حوالے سے قاصر پایا جائے اس سے پوچھ گچھ کریں اور ضرورت پڑنے پر اسے گرفتار بھی کرلیں۔ اس سلسلے میں کسی بھی شخصیت کے عہدے اور حیثیت کو نظر میں نہ لائیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
نیا مرحلہ ۔ الریاض
شامی بحران پر مکمل 6سال بیت چکے ہیں۔ ساتواں سال مکمل ہونے میں معمولی مدت باقی ہے۔ اسکا نہ سیاسی حل برآمد ہوا ہے اور نہ ہی فوجی حل کارگر ثابت ہوا۔ کل جمعرات کو ریاض میں شامی اپوزیشن کے تمام فریقوں کا وسیع البنیاد اجلاس ہوگا۔جنیوا کانفرنس کے انعقاد سے قبل مشترکہ مطالبات اور مشترکہ حکمت عملی تیار کرنے کا اہتمام کیا جائیگا۔ مشترکہ شامی اپوزیشن کے حوالے سے یہ خوش آئند امر ہے۔ ممکن ہے کہ ریاض اجلاس قابل قبول نتائج تک رسائی کا باعث بن جائے۔ شامی بحران میں علاقائی اور بین الاقوامی طاقتوں کی مداخلتیں ہوئیں ۔ اس صورتحال نے شامی بحران کو انتہائی پیچیدہ بنادیا۔ اہم بات یہ ہے کہ ایسی بنیادیں طے ہوجائیںجو بحران کے تصفیہ کا باعث بنیں۔ اقوام متحدہ کی سرپرستی اور بین الاقوامی برادری کی تائید و حمایت سے بحران کا حل نکل آئے۔
شامی بحران سے متعلق صرف بین الاقوامی موقف ہی بحران کے حل کا باعث نہیں بنیں گے۔ بحران صرف اس صورت میں حل ہوگا جب تمام فریق حل کرنے کیلئے پُرعزم ہونگے۔ اس بحران میں لاکھوں لوگوں کی جانیں گئیں۔ لاکھوں گھر سے بے گھر اور وطن سے بے وطن ہوئے۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد دنیا نے اتنا بڑا بحران نہیں دیکھا۔
کاش کل ریاض میں ہونے والی شامی اپوزیشن کانفرنس نتیجہ خیز ثابت ہو۔ شامی بحران کے جامع تصفیہ کی راہ ہموار کرے اور شامی عوام کو بحرانوں کے بھنور سے نکالنے کا باعث بنے۔ 
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: