منگل21نومبر 2017ءکو جدہ میں آنے والی بارش کے حوالے سے سعودی اخبارات نے بدھ 22نومبر کواپنے شمارے میں جو کالمزشائع ہوئے ان میں سے ایک کا ترجمہ نذر قارئین ہے
بارش کی آواز
ابراہیم محمد باداﺅد۔ المدینہ
2009ءسے جدہ سیلاب کا المیہ جدہ کے شہریوں کےلئے تشویش ، خوف ، گھبراہٹ اور شکوک و شبہات کا محور بن گیا ہے۔ محکمہ تعلیم نے اسی صورتحال کے پیش نظر بارش برسنے کی اطلاع ملتے ہی تمام اسکول بند کرنے کا حکم جاری کردیا۔ محکمہ تعلیم کے ارباب کو یقین تھا کہ موسلا دھار بارش ہوگی تو کیا کچھ ہوگا۔ اسی طرح دیگر سرکاری ادارو ںنے بھی بارش سے نمٹنے کیلئے احتیاطی تدابیر کی ہدایات کے اعلانات جاری کردیئے۔
8برس قبل جدہ میں سیلاب آیا تھا تو اس میں بہت ساری جانیں ضائع ہوگئی تھیں۔املاک اور اثاثے تباہ ہوئے تھے۔ تب سے جدہ شہر بارش کا موسم قریب آتے ہی خوف اور دہشت میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ خود میں نے اس المیے پرکتنے کالم قلمبند کئے ہیں، ابھی تک مجھے بھی اس گتھی کا راز سمجھ میں نہیں آیا کہ آخر اب تک جدہ کو سیلاب اور بارش کے مسائل سے بچانے والا کوئی حل کیوں نہیں نافذ کیا جاسکا۔ ابھی تک یہ راز سمجھ سے باہر ہے کہ آخر اتنے سالوں کے باوجود یہ مسئلہ لاینحل کیوں پڑا ہے۔ عہدیداروںنے اسکیموں کا بھی اعلان کیا۔ انکے لئے بھاری بھرکم بجٹ مختص کرنے کے بیانات بھی سامنے آئے۔ منصوبوں کے نفاذ کی باتیں بھی ہوئیں مگر جب بھی بارش ہوئی صورتحال 2009ءمیں آنے والے سیلاب جیسی ہی رہی۔
بارش کی آواز آتی ہے تو کوئی اور آواز نہیں آتی۔ ان تمام منصوبوں کی آواز بیٹھ جاتی ہے جوشہر کی سڑکیں کھود کھود کر نافذ کئے گئے۔ اس موقع پر منصوبوں کے نفاذ کیلئے مختص کئے جانے والے بھاری بجٹ کی صدا بھی سنائی نہیں دیتی۔ اسی طرح بارش اور سیلاب کے مسائل سے نمٹنے کیلئے کئے جانے والے مطالعات اور تحقیقی کاموں کا بھی کوئی نتیجہ دکھائی نہیں دیتا۔
بارش برسنے کی آواز کے بہت سارے فائدے بھی ہیں۔ اس سے بہت سارے راز طشت ازبام ہوتے ہیں۔ اس سے بہت سارے چہروں پرپڑے ہوئے نقاب اترتے ہیں۔ اس سے اعلیٰ عہدیداروں کا میک اپ بھی اترتا ہے۔ اس سے بارش اور سیلاب کی نکاسی کے منصوبے کی گتھی مزید الجھتی ہے جسکی بابت ببانگ دہل کہا گیا تھا کہ آئندہ جدہ شہر سیلاب کے اثرات سے مکمل طور پر محفوظ ہوگا۔
بارش کی آواز پر کوئی آواز بھاری نہیں۔یہ آسمان کی آواز ہے جو زمین پر گرتی ہے۔ یہ وہ آواز ہے جو حق و باطل، بدی اور بھلائی کوایک دوسرے سے جدا کرتی ہے۔ یہ وعدوں کی سچائی اور شواہد کی قلعی کھولتی ہے۔کل ہم نے جدہ میں بارش کی آواز سنی ،اس آواز نے ہمیں بتایا کہ کوئی نئی بات نہیں۔ جدہ پہلے بھی ڈوبا تھا آج بھی ڈوب رہا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭