”سعودی عرب ، شامی بحران کے حل کو اپنی ذمہ داری قرار دیئے ہوئے ہے“،”جدہ میں بارش کی نکاسی کے انتظام میں گڑبڑ اور اٹارنی جنرل کی پوچھ گچھ “کے حوالے سے جمعرات کو اخبارات میں شائع ہونے والے اداریئے
مستقبل کی خاطر۔ الریاض
جدہ میں موسلا دھار بارش اور اس کے نتیجے میں بارش کی نکاسی کے نظام میں واضح گڑبڑ نمایاں ہونے پراٹارنی جنرل نے پبلک پراسیکیوشن کوذمہ دار عناصر سے پوچھ گچھ ، گرفتاری اور تحقیقات کی رپورٹ پہلی فرصت میں پیش کرنے کا حکم نامہ جاری کردیا۔
یہ اور اس جیسے دیگر اقدامات سعودی عرب کے سرکاری اداروں میں آنے والی تبدیلی کو اجاگر کررہے ہیں۔خادم حرمین شریفین اور ولی عہد مملکت بھر میں اصلاحات اور ریاست کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی عظیم الشان مہم کے تحت یہ سب اقدامات کررہے ہیں۔
ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا کا مطالعہ بتاتا ہے کہ سعودی شہریوں کے مختلف طبقے بدعنوانی کے انسداد اور بدعنوانوں کے احتساب کی بابت عملی اقدامات میں غیر معمولی دلچسپی لے رہے ہیں بلکہ ان پر پسندیدگی کا بھی ا ظہار کررہے ہیں۔ بدعنوانوں کیخلاف کارروائی سے کوئی مستثنیٰ نہیں اعلان نے مملکت بھر میں اطمینان و سکون کی لہر دوڑ ارکھی ہے۔
سعودی عوام اپنے قائدین پراعتبار کرتے ہیںاور قومی فرائض کی انجام دہی پراپنی قیادت سے بیحد خوش نظر آرہے ہیں۔
اس تناظر میں کہا جاسکتا ہے کہ آنے والے ایام میں بدعنوانو ںکیخلاف اقدامات شدت اختیار کرینگے کیونکہ اہداف واضح ہیں، بدعنوانی کی بیخ کنی کا جذبہ صادق ہے او رعمل درآمد کے وسائل پوری طرح سے مہیا ہیں لہٰذا سرکاری کارکردگی نئے مرحلے میں داخل ہوگی۔ قومی منصوبے کو کامیاب بنانے والے جملہ عناصر موجود ہیں۔ ان سے پوری طرح سے فائدہ اٹھایا جائیگا۔
کئی عشروں پر محیط بہت سارے شواہد نے یہ بات ثابت کردی ہے کہ داخلی اور خارجی امو رکے حل کی بابت سعودی قائدین اور عوام ایک صف میں ہیں۔ اسی نے درپیش سیاسی طوفانوں کو پسپا کرنے میں تعاون کیا اور اسی پہلو نے سعودی عرب اور اسکے عوام کی تصویر بگاڑنے والے ذرائع ابلاغ کو منہ کی کھانے پر مجبور کیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
مزید پڑھیں:۔ جدہ بارش اور غم.... سعودی اخبارات کے اداریئے