علامہ اقبال کے کلام کو سمجھ کر اس پر عمل کیا جائے تو امت مسلمہ اپنی کھوئی ہوئی عظمت حاصل کرسکتی ہے
ریاض (جاوید اقبال )پاکستان انٹرنیشنل اسکول نا صریہ کے سینیئر بوائز وِنگ میں یوم اقبال کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ صدارت اسکول کے وائس پرنسپل پروفیسر گوہر رفیق نے کی جبکہ نظامت کے فرائض محمد آصف نے انجام دیئے۔ انگریزی میں تقریر کرتے ہوئے طالبعلم احمد باجوہ نے علامہ ا قبال کی شاعری کے مختلف ادوارکا ذکر کیا اور کہاکہ تحریک پاکستان میں جوش و ولولہ انکے کلام نے ہی ڈالا۔ احمد باجوہ نے شاعر مشرق کو ایک عظیم شاعر، فلسفی اور رہنما قرار دیا۔ بلال عابد نے واضح کیا کہ علامہ اقبال کا فلسفہ خودی اور مرد مومن کا تصور ہر مسلمان نوجوان کیلئے تھا اور آج بھی اگر امت مسلمہ افکارِ اقبال پر عمل کرتی ہے تو اسکے مسائل حل ہوجائیں گے۔ بلال عابد نے نصیحت کی کہ آج کا نوجوان اقبال کی تعلیمات پر عمل کرکے ملک و قوم کی خدمت کرے۔ عبدالرحمان نے اپنی تقریر میں کہاکہ علامہ اقبال کا خطبہ الٰہ آباد درحقیقت مطالبہ پاکستان ہی تھا کیونکہ انہوں نے اس میں مسلم اکثریت کے علاقوں پر مشتمل ایک خود مختار ریاست کا تصور دیا تھا۔ فہد صغیر نے واضح کیا کہ علامہ اقبال کو اس لئے قوم نے حکیم الامت کا خطاب دیا کہ انہوں نے عالم اسلام کے مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انکے حل پیش کئے۔ انہوں نے کہا کہ اقبال کی شاعری نوجوان کے گرد گھومتی ہے اسلئے کہ وہ مسلم نوجوانوں کو ہی قوم کی خوشحالی اور مضبوطی کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔ آخر میں معزز اساتذہ جاوید مرزا اور سلیم اصغر نے تفصیلاًعلامہ اقبال کے فلسفہ و فن، ادبی حیثیت اور سیاسی جدوجہد پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور واضح کیا کہ اقبال مغربی نظام کے مخالف تھے اسی لئے سرمایہ دارانہ نظا م کے خلاف بڑی باقاعدگی سے لکھتے رہے۔ علامہ اقبال عاشق رسول تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کو مشعل راہ سمجھتے تھے۔ حکیم الامت ہمیشہ نوجوانوں کی تربیت اور پرورش اسلامی خطوط پر کرنے کو ترجیح دیتے رہے۔ اساتذہ نے طلباءپر زور دیا کہ وہ علامہ کی شاعری کو سمجھیں اور ا س کی تعلیمات پر عمل کریں۔سینیئر گرلز ونگ وَن میں بھی علامہ اقبال کے یوم ولادت کے حوالے سے ایک تقریب منعقد ہوئی۔ دواز دہم سی کی طالبہ فائزہ طارق نے اپنی انگریزی تقریر میں کہا کہ شاعر مشرق برصغیر کے مسلمانوں کی حالت زار پر مغموم رہتے تھے اسلئے انہوں نے اپنی شاعری میں انہیں بیداری کا پیغام دیا۔ انہوں نے اپنے کلام میں بار بار آباء واجداد کی عظمت کے حوالے دیئے ہیں ۔ دواز دہم ڈی کی نمرہ معراج نے اردو میں خطاب کرتے ہوئے علامہ اقبال کے پیغام کو ہر دور کے مسلمانوں کیلئے مشعل راہ قرار دیا اور واضح کیا کہ اگر آج ان کے کلام کو سمجھ کر اس پر عمل کیا جائے تو امت مسلمہ اپنی کھوئی ہوئی عظمت دوبارہ حاصل کرسکتی ہے۔ بعدازاں نہم کی طالبات نے علامہ اقبال کا کلام مترنم آوازمیں سنا کر سماں باندھ دیا۔ دونوں تقریبات کاا ختتام قومی ترانے پر ہوا۔