Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

متنازع فلم ’’گیم آف اجودھیا ‘‘اور ’’پدماوتی ‘‘پر ہندوانتہاپسندوں کی دھمکیاں

    نئی دہلی۔۔۔۔۔۔ فلم  پدما وتی کے بعد  ایک اور  متنازعہ فلم پر  ہندو انتہاء پسندوں نے  دھمکیاں دینا شروع کردی ہیں۔  یہ فلم  بابری مسجد سے متعلق  بنائی گئی ہے جس میں ہندو مسلم کے درمیان  انسیت اور محبت کی  کہانی دکھائی گئی ہے۔  آر ایس ایس کی طلبہ یونین اے بی وی پی کے کارکنوں نے  اس فلم’’ گیم آف اجودھیا‘‘  کے ڈائریکٹر  کا ہاتھ کاٹنے والے کو  ایک لاکھ روپے کا  انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔  یہ فلم لوک دل کے سابق ایم ایل سی  سنیل سنگھ نے بنائی ہے۔  اے بی وی پی  کے علیگڑھ  یونٹ کے سربراہ  امیت گوسوامی  نے کہا کہ سنیل سنگھ  سستی مقبولیت کیلئے یہ سب کچھ کررہے ہیں۔  فلم میں غلط مناظر دکھائے گے ہیں۔ اس میں دکھایاگیا ہے کہ  ہندوؤں نے دھوکہ بازی  سے  بابری مسجد میں  رام کی مورتی  رکھ دی تھی۔ گوسوامی نے کہا کہ جو  اس فلم کے ڈائریکٹر کا ہاتھ کاٹ کر  لائے گا ،اسے وہ ایک لاکھ روپے  انعام دیں گے۔  انہوں نے کہا کہ ہمارا جمہوری قانون ہر کسی کو  یہ حق نہیں دیتا  کہ وہ کسی بھی  دھرم یا مذہب  کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کرے۔  گوسوامی نے کہا کہ اگر  یہ فلم  ریلیز ہوئی اور کوئی حادثہ ہوگیا تو  انتظامیہ  اور حکومت خود اسکے ذمہ دار ہونگے۔  یوپی حکومت کو  اس فلم  کی نمائش پر نظرثانی کرنا چاہیئے۔  واضح رہے کہ  یہ فلم 8 دسمبر کو ریلیز ہونا ہے۔  دوسری طرف  وشوہندو پریشد کے  سربراہ  پروین توگڑیا  نے دھمکی دی ہے کہ اگر  پدماوتی فلم  ریلیز کی گئی تو  ملک کے  تمام سینما ہالوں میں آگ لگا دی جائیگی۔  توگڑیا نے کہاکہ اگر متنازعہ فلم  پر پابندی لگانے کے معاملے میں مرکز کی  مودی حکومت نے  مداخلت نہیں کی تو وشوہندو پریشد کے کارکن  اس فلم کو  چلنے نہیں دیں گے اور  جہاں جہاں بھی  یہ فلم دکھائی  جائے گی ان سینما ہالوں کو نذرآتش کردیا جائے گا۔

شیئر: