راولپنڈی... فوجی ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہاہے کہ پشاوریونیورسٹی پر حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی۔ تحریک طالبان کے ٹھکانے سرحد پار موجودہیں ۔حملے کے ثبوت فغان ڈی جی ایم اوکو دے دئیے۔ ڈی جی آئی ایس پی آرکے مطابق پشاورحملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان نے قبول کی ہے ۔ دہشت گرد حملے کے وقت افغانستان میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ رابطے میں تھے۔ افغانستان میں موجود تحریک طالبان نے حملے کی منصوبہ بندی کی۔اس وقت بھی حملہ کرنے اورکرانے والے دہشت گرد افغانستان میں موجود ہیں۔ واضح رہے کہ افغانستان کے ڈی جی ایم اووفد کے ہمراہ پاکستان کے دورے پر ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ افغان ڈی جی ایم او کے ساتھ ہماری بات چیت چل رہی ہے۔ حملے کے ثبوت بھی فراہم کردئیے۔ڈی جی آئی ایس پی آرنے بتایا کہ دہشت گرد رکشے کے ذریعے جمعہ کی صبح 8 بج کر 45 منٹ پر ڈائریکٹوریٹ زراعت پہنچے۔تینوں دہشت گردوں نے خود کش جیکٹس پہن رکھی تھیں۔ حملے میں ایک چوکیدار اور 7 طلبہ جاں بحق ہوئے۔ پولیس کے بہترین تعاون سے سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے تمام دہشت گردوں کو منطقی انجام تک پہنچادیا۔ طلبہ کو بحفاظت یونیورسٹی سے نکال لیا گیا۔ حملہ آورں کو لانے والے رکشہ ڈرائیور کو حراست میں لے لیا۔ اس سے تفتیش میں پیش رفت ہوئی ہے۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ افغانستان کے اندرکا کام وہاں کی فورسز کو ہی کرنا ہے۔پاکستان نے اپنی طرف جتنا کام ہوسکتا تھا اس سے بڑھ کرکیا۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں جو کیا وہ دنیا کے کسی اورملک نے نہیں کیا ۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوششیں اور تعاون افغانستان میں امن کے حوالے سے بھی ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ ملک دشمن عناصر کی نظریں سی پیک اور بلوچستان پر ہیں۔