Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

علی صالح کے قتل نے حوثیوں کیخلاف آتش فشاں کا دہانہ کھولدیا

ریاض.... یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح کے قتل کے بعد دارالحکومت یمن میں مختلف مقامات پر عسکری کشیدگی چھا گئی۔ دھوکہ سے قتل کی واردات نے حوثیوں کیخلاف عوامی غیض و غضب کے آتش فشاں کا دہانہ کھول دیا۔ صنعاءکی سڑکوں پر جگہ جگہ عرب انقلاب کے حامی غم و غصہ کا استعمال کرتے ہوئے دیکھے گئے۔ حوثیوں کو توقع تھی کہ علی صالح کے قتل کے بعد ان کیخلاف اہل صنعاء اور اطراف میں آباد قبائل کا جوش ٹھنڈا پڑ جائے گا تاہم قتل کے فوری بعد رونما ہونے والے واقعات نے حوثیوں کی توقعات پر پانی پھیر دیا۔ حوثیوں کی بیخ کنی کا مطالبہ شدت پکڑ گیا ۔ یمن میں انسانی حقوق کے وزیر نے کہا کہ تمام عوام حوثیوں کے شیطانی پودے کو جڑ سمیت اکھاڑ پھینکنے کیلئے صف بستہ ہوجائیں۔ یمن کی وزیر سماجی امور نے عالمی برادری سے اپیل کردی کہ وہ صنعاءاور اس کے باشندوں کو حوثی ملیشیا کے جبر سے نجات دلانے کیلئے فوری اقدام کرے۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ صنعاءاور حوثیوں کے زیر کنٹرول صوبوں کی صورتحال انتہائی المناک ہے۔ حوثی باغی بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کررہے ہیں۔ انہوں نے خوف و ہراس پھیلانے کیلئے 125 افراد کو ہلاک اور 280 سے زیادہ کو زخمی کردیا ہے۔ حوثی سرکاری و نجی ا ملاک میں لوٹ مار کررہے ہیں ، تجارتی و اقتصادی اداروں کے مالکان کو طرح طرح سے پریشان کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب یمنی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ علی صالح کی جماعت کے ماتحت افراد نے سابق صدر کے قتل کا اعلان ہوتے ہی حوثیوں کیخلاف فوجی کارروائی شروع کردی۔ انہوں نے عسیلان ضلع میں تین مسلح حویثوں کو قتل کردیا۔ تیسری جانب بیحان کے اضلاع میں حوثیوں اور یمن کی سرکاری فوج کے درمیان معرکے جاری ہیں۔

شیئر: