Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مودی حکومت بابری مسجد شہید کرنیوالوں کو بچانا چاہتی ہے، اسد اویسی

    حیدرآباد۔۔۔۔۔۔ رکن پارلیمنٹ و صدر مجلس اتحاد المسلمین اسد الدین اویسی نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی زیر قیادت  مرکز کی بی جے پی حکومت بابری مسجد کی شہادت میں ملوث ملزمان کو بچانے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بابری مسجد کی شہادت کو 25 برس گزر چکے ہیں ،مسجد کی شہادت سے قبل جن لوگوں نے اشتعال انگیز تقاریر کیں، نفرت کا پرچار کیا اور لوگوں کو اکسا رہے تھے ،ابھی تک اس مقدمہ کی یکسوئی نہیں کی گئی۔ اسد اویسی نے کہا کہ اس ضمن میں جسٹس لبراہن نے بالکل صحیح کہا ہے کہ پہلے فوجداری مقدمات کی سماعت ہونی چاہیئے۔ صدر مجلس نے کہا کہ بابری مسجد شہادت کے ضمن میں جن ملزمان کیخلاف مقدمات درج ہیں پہلے ان کی سماعت ہونی چاہیئے لیکن اسکے برخلاف بی جے پی حکومت نے فوجداری مقدمہ کے ملزم ایل کے اڈوانی کو پدماو بھوشن ایوارڈ دیدیا ۔ایک اور ملزم اوما بھارتی کو آبی وسائل کاوزیر مقرر کرکے گنگا کی صفائی کی ذمہ داری دیدی ۔صدر مجلس نے کہا کہ آر ایس ایس اور وشوہندو پریشد کو صرف آستھا (عقیدہ) کی لگی ہوئی ہے، انہیں ملک کیلئے روزگار او رپریشان حال نوجوانوں کو ملازمت فراہم کرنے یا مرکزی حکومت کو توجہ دلانے کی کوئی فکر ہی نہیں۔ بابری مسجد کی جگہ مندر بنانے کے بیانات اور مفسدانہ پروپیگنڈہ کاجواب دیتے ہوئے صدر مجلس نے کہا کہ جب تک  یہ مقدمہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، پارلیمنٹ اس سلسلہ میں کچھ نہیں کرسکتی۔ انہوں ے کہاکہ بابری مسجد کا مقدمہ ہندو، مسلم کا نہیں انصاف کا معاملہ ہے۔ ہندوستانی دستور کے تحت عدلیہ، انتظامیہ اور قانون ساز ادارے آزاد ہیں، اسکے باوجود اگر کوئی ڈکٹیٹر بننا چاہے تو پھر اسکے بارے میں ملک کے عوام اپنا فیصلہ سنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 6 دسمبر 1992 کو ظلم و ستم کے ذریعے سیکولرازم کو برباد کرنے کی کوششوں کے ساتھ جمہوریت کو برباد کردیاگیا ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ الٰہ آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ اسلئے غلط ہے کہ یہ مسجد کی اراضی کی ملکیت کا مقدمہ ہے، تقسیم کا مقدمہ نہیں۔

شیئر: