برما میں مسلمانوں کی نسل کشی کا امکان ہے، اقوام متحدہ
نیویارک۔۔۔اقوام متحدہ کے سربراہ برائے انسانی حقوق زید رعد الحسین نے کہاہے کہ میانمار میں برمی فوجیوں کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی خارج از امکان نہیں ۔جینوا میں اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کو اس وقت تک میانمار واپس نہیں بھیجنا چاہیے جب تک وہاں مستقل بنیادوں پر انسانی حقوق کی صورتحال ٹھیک نہیں ہو جاتی۔میانمار میں سرکاری افواج کی جانب سے مظالم کے باعث اب تک 6 لاکھ روہنگیا بنگلا دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔زید رعد الحسین نے بتایا کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کو نشانہ لے کر فائرنگ سے قتل کیا گیا، ان کے گھر جلا دیے گئے، گرینیڈ سے حملے کیے گئے، تیز دھار آلات کی مدد سے تشدد کر کے مسلمانوں کو قتل کیا گیا اور لوگوں کو زندہ جلا دیا گیا۔انہوں نے پوچھا کہ کیا روہنگیا لوگوں کو اپنا علیحدہ کلچر رکھنے والا اقلیتی گروپ تسلیم کرنا اور انہیں دوسری نسل، قوم اور مذہب سے تعلق رکھنے والا سمجھنے جیسی صورتحال میں کوئی بھی شخص وہاں نسل کشی سے انکار کرسکتا ہے؟اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل میں میانمار کے سفیر نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت بنگلا دیش کے ساتھ مل کر بے گھر ہونے والے افراد کی واپسی کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔