پرل سٹی، ہوائی.... تمباکو نوشی کی عادلت انسان کو ایک زمانے سے لگی ہوئی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے انسانی شعور میں اضافہ ہوتا رہا انسان کو تمباکو کے نقصانات کا بھی اندازہ ہوا مگر اسکا نشہ ہی کچھ ایسا ہے کہ برسہا برس تک لوگ اسی نشے میں مبتلا رہے۔ اطمینان سے تمباکو نوشی کرتے اور اگر بیمار پڑ جاتے تو بھی انکی توجہ اس بات پر نہیں جاتی کہ یہ سب کچھ تمباکو نوشی کا نتیجہ ہے۔ جب تمباکو نوشی کے مضر اثرات خطرناک حد تک بڑھ گئے تو لوگوں نے ان اثرات کی روک تھام کیلئے مختلف تجاویز پیش کیں۔ کہیں تمباکو او ر اس سے بنی اشیاء اور سگریٹ وغیرہ کی قیمتو ں میں اضافہ کرکے لوگو ں کو اس سے دور کرنے کی کوشش کی گئی مگر کچھ سیانے اور ٹیکنالوجی کے ماہرین ایسے بھی تھے جنہوں نے اس صورتحال سے فائدہ اٹھایا اور ای سگریٹ کے نام سے ایسے سگریٹ کو بازار میں پیش کردیا جس کے بارے میں انکا دعویٰ تھا اور ہے کہ اس سے نہ تو دھواں نکلتا ہے اور نہ ہی اسکا کوئی نقصان ہوتا ہے۔ بس اسے پینے والا نفسیاتی طور پر مطمئن ہوتا ہے کہ اس نے تمباکو نوشی کی ہے۔ یہ باتیں اس بات کی دلیل ہیں کہ ای سگریٹ بنانے والوں نے انسانی نفسیات سے کھیلنے کی کوشش کی جس کے منفی نتائج بھی سامنے آتے رہے اب تازہ ترین نتیجہ جو یہاں دیکھنے میں آیا ہے وہ یہ ہے کہ ایک 25سالہ شخص الیکٹرانک سگریٹ پی رہا تھا کہ زور دار دھماکے سے ای سگریٹ تباہ ہوگیا اور منہ سے نکل کر نہ صرف خود زمین پر جاگرا بلکہ اس شخص کے دانت بھی اپنے ساتھ لے گیا۔اس شخص کے4 دانت بھی غائب ہوچکے ہیں اورچہرہ جھلس گیا ہے جس کے لئے اسے بڑی اور تکلیف دہ سرجری کے عمل سے گزرنا پڑیگا۔ ماٹ یاماشیتا کا کہناہے کہ اس نے چھ ماہ قبل یہ سگریٹ خریدا تھا اور صرف ایک ہفتے قبل اس کااستعمال شرو ع کیا تھا۔ وہ اپنی کار میں بیٹھا ہوا باسکٹ کھیلنے کیلئے کہیں جارہاتھا کہ اس نے ای سگریٹ جلایا اور چند لمحے بعد یہ سانحہ رونما ہوگیا۔ اسے دیکھنے والوں اور ڈاکٹروں کا کہناہے کہ یہ اتنا ہولناک حادثہ تھا کہ اسکی جان بھی جاسکتی تھی۔ اسکے بیان کے مطابق وہ باسکٹ بال کھیلنے کیلئے میدان میں اترنے سے قبل اس کے چند کش لینا چاہتا تھا اور یہی اسکی بڑی غلطی تھی۔ سانحہ کے فوری بعد اتاری جانے والی تصاویر میں ای سگریٹ کے ساتھ دانت بھی زمین پر گرے نظرآتے ہیں اور منہ بھی دانتوں کے بغیر دیکھنے کوملتے ہیں۔