سپریم کورٹ سے مندر بنانے کے حق میں فیصلہ کرائینگے،بی جے پی لیڈر
رتلام.... ریاست مدھیہ پردیش میں حکمراں جماعت بی جے پی کے سینیئر لیڈر تپن بھومک نے ایک متنازعہ بیان دے کر وبال کھڑا کر دیا ہے۔ بھومک نے جمعہ کو اپنے بیان میں کہا کہ اگر سرپم کورٹ اجودھیا میں مندر کے حق میں فیصلہ نہیں کرتی تو اس سے زبردستی فیصلہ کرایا جائےگا۔ ریاست کے ضلع رتلام میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مدھیہ پردیش سیاحتی ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے چیئرمین بھومک نے مزید کہا کہ اجودھیا تنازع کا فیصلہ ہندوﺅں کے حق میں ہی جائے گا، اگر ایسا نہیں ہوا تو زبردستی فیصلہ مندر بنانے کے حق میں کرائیں گے اور یہ کام ہندو خود کریں گے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد لوک سبھا میں بیٹھے ہمارے لوگ ہی قانون بنائیں گے او راسی جگہ پر مندر تعمیر کرنے کا بل پاس کیا جائے گا۔ رتلام میں ایک کتاب کی تقریب رونمائی کے موقع پر بھومک نے یہ باتیں کہیں۔ انہو ںنے یہ بھی کہا کہ وشو ہندو پریشد کے آنجہانی سربراہ اشوک سنگھل اکثر و بیشتر کہا کرتے تھے کہ "دے دو تین ، نہیں تو لیں گے تین ہزار"جس کا مطلب واضح ہے کہ اجودھیا کے ساتھ ہی متھرا اور بنار س کی متنازعہ مساجد پر بھی ہندوﺅں کا حق برقرار رہے گا۔ تپن بھومک نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کیا فیصلہ کرتی ہے ہندوﺅں کو اس سلسلے میں کوئی لینا دینا نہیںلیکن فیصلہ اجودھیا میں مندر بنانے کے حق میں آتا ہے تو پھر ہندوﺅں کو کسی بھی طرح کی پریشانی نہیں ہو گی۔ ان سے جب سوال کیا گیا کہ اگر فیصلہ حق میں نہیں آتا تو پھر کس طرح اجودھیا میں مندر تعمیر ہو سکتا ہے۔ بھومک نے کہا کہ مندر تو وہیں تعمیر ہو گا ،اس کے علاوہ او رکوئی عمارت تعمیر نہیں کرنے دی جائے گی۔