Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عالمی برادری اور القدس

سعودی اخبار”الریاض“ میں اتوار 10دسمبر کو شائع ہونیوالا اداریہ کا ترجمہ نذر قارئین ہے۔
عالمی برادری القدس کے لئے کھڑی ہوگئی۔ الریاض
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس نے وہی فیصلہ کیا جس پر القدس کی بابت پوری دنیا اتفاق رائے ظاہر کرچکی تھی۔عالمی برادری نے القدس کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کیلئے یکطرفہ اقدامات کو مسترد کردیا۔
سلامتی کونسل کے رکن ممالک کے نمائندوں نے القدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کی مذمت کرکے واضح کردیا کہ امریکی حکومت نے کلیدی مسئلے میں بھاری غلطی کا ارتکاب کیا۔ سلامتی کونسل کے ارکان نے عالمی امن و سلامتی پر اس فیصلے کے سنگین نتائج سے خبردار کیا۔ یہ فیصلہ نہ صرف یہ کہ اس وجہ سے سنگین تھا کہ یکطرفہ طور پر کیا گیا بلکہ یہ بین الاقوامی قراردادوں ، بین الاقوامی قانونی نظام کی نفی کی وجہ سے بھی پُرخطر تھا۔ اصولی بات یہ تھی کہ سلامتی کونسل کا دائمی موثر ترین رکن ملک امریکہ بین الاقوامی قراردادوں کا احترام کرتا اور انکے نفاذ کی جدوجہد میں حصہ لیتا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے فیصلے نے مسئلہ فلسطین کو بھاری سہارا دیا ہے۔ یہ فلسطینی عوام کے جہاد آزادی کو زبردست تعاون دینے کے مترادف ہے۔ یہ اسرائیل کو بین الاقوامی ارادے کے آگے جھکنے پر دباﺅ بڑھانے کا بھی مناسب موقع ہے۔
غالباً امریکہ فیصلہ ساز نے اپنے فیصلے کے خلاف اس قدر طاقتور عالمی ردعمل کا تصور نہیں کیا ہوگا۔ انکا فیصلہ اپنی نوعیت کا پہلا تھا جس سے امریکہ کی حیثیت اور اسکے مفادات کو بھاری نقصان پہنچا۔ اس فیصلے نے عرب اور مسلم دنیا کے ساتھ امریکہ کے تعلقات کے مستقبل کی بابت قیاس آرائیوں کا دروازہ چوپٹ کھول دیا۔
حیرت ناک امر یہ ہے کہ امریکہ نے ایسے عالم میں جبکہ مشرق وسطیٰ ہر سطح پر اپنی تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے، ایسا اقدام کیا جس کا کوئی معقول جواز اسکے پاس نہیں ۔ 
٭٭٭٭٭٭٭٭
مزید پڑھیں:۔ صدمے میں ہیں

شیئر: