Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صنعاءکی آزادی ضروری

بدھ27سمبر 2017ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے جریدے” عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے:۔

  یمن کی قومی فوج مختلف محاذوں پر پے درپے فتوحات کے جھنڈے گاڑتی چلی جارہی ہے۔ نہم سے لیکر شبوہ، الحدیدہ، تعزاور پھر البیضاءتک ہر محاذ پر کامیابی پر کامیابی حاصل کرتی چلی جارہی ہے۔ فی الوقت نعمان اور طالع اضلاع کو آزاد کرانے کی مہم چل رہی ہے۔ کافی پیشرفت ہوچکی ہے۔ ایسے وقت میں جبکہ ایرانی حوثی ملیشیاﺅں کی صفوں میں پے درپے ٹوٹ پھوٹ دیکھی جارہی ہے اور سیکڑوں حوثی اپنے فیلڈ کمانڈروں سمیت ہلاک ہوتے چلے جارہے ہیں، مذکورہ کامیابی بڑی اہمیت رکھتی ہے۔
یمن کے طوفانی حالات خصوصاً سابق صدر علی عبداللہ صالح کے قتل کے بعد صنعاءکے حالات نے یمن کی آئینی حکومت ، سعودی عرب کے زیر قیادت عرب اتحاد اور حامی قبائل کو دہشتگرد گروہوں کا کام تمام کرنے اور انہیں ہمیشہ کیلئے میدان سے ہٹا دینے کے زریں مواقع پیدا کردیئے ہیں۔ یمنی عوام بے چینی سے اسکے منتظر ہیں۔ وہ دہشتگرد ملیشیا کے زیر اقتدار خونریزی ، اغوا اور جبر و تشدد کی تلخیاں جھیلتے جھیلتے تھک چکے ہیں۔ صنعاءسمیت حوثیوں کے زیر کنٹرول دیگر علاقوں کے یمنی باشندے امید بھری نظروںسے اس لمحے کا انتظار کررہے ہیں جب انہیں حوثی باغیوں کی آفت سے نجا ت ملے گی اور یمن ایک بار پھر عربوں اور خلیجی ممالک کی طرف واپس آجائیگا۔
یمنی حکومت کا فرض ہے کہ وہ آزاد کردہ علاقوں میں ریاستی وقار قائم کرے۔ سخت حفاظتی انتظامات کرے۔ البیضاءاورصنعاءکے اطراف اور الجوف میں مقامی شہریوں کو امدادی سامان مہیا کرے۔ اب حوثی ملیشیاﺅں کی حقیقت نہ صرف یہ کہ سیاسی بلکہ عسکری لحاظ سے بھی سب کے سامنے آگئی ہے۔ علی صالح کے قتل کے بعد صورتحال پوری طرح سے اجاگر ہوگئی ہے۔ علی صالح حوثیوں کو سیاسی و عوامی سائبان فراہم کئے ہوئے تھے۔ اب صورتحال یکسر تبدیل ہوچکی ہے۔ ہر کس و ناکس فیصلہ کن گھڑی کا منتظر ہے۔گھڑی یقینا آئیگی ،بہت جلد آئیگی ۔ جنگ کیوں نہ طول پکڑ لے صنعاءکی آزادی ضروری ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: