نیا سال 2018 پیر 1 جنوری 2018 3:00 ڈاکٹر حنا امبرین طارق پلکوں پہ ٹھہرے لمحے ماضی میں ڈھال کر یہ سب بیتی ساعتوں کی زنجیر سی بنا کر اب رفتہ رفتہ پل پل یادوں کا روپ دھارے جو سال جا رہا ہے اب یاد رفتگاں ہے ہر آنے والا لمحہ ہم سے یہ کہہ رہا ہے آغوشِ وقت میں اب یہ سال جو نیا ہے دشتِ وفا میں ہر سو امید کی صدا ہے تفکیر کا نیا رنگ سوچوں کو مل رہا ہے اس سے ملو خوشی سے یہ سال جو نیا ہے نیا سال لمحے امید کی صدا حنا امبرین طارق شیئر: واپس اوپر جائیں