Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیا سال 2018

 ڈاکٹر حنا امبرین طارق
پلکوں پہ ٹھہرے لمحے
ماضی میں ڈھال کر یہ
سب بیتی ساعتوں کی
زنجیر سی بنا کر 
اب رفتہ رفتہ پل پل
یادوں کا روپ دھارے
جو سال جا رہا ہے
اب یاد رفتگاں ہے
ہر آنے والا لمحہ 
ہم سے یہ کہہ رہا ہے
آغوشِ وقت میں اب
یہ سال جو نیا ہے
دشتِ وفا میں ہر سو
امید کی صدا ہے
تفکیر کا نیا رنگ
سوچوں کو مل رہا ہے
اس سے ملو خوشی سے
یہ سال جو نیا ہے 
 

شیئر: